تاج محل آگرہ (بھارت)

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ اگست 2011ء میں تاج محل آگرہ کے بارے میں ایک معلوماتی مضمون مکرم محمد افضال صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔

آگرہ کا تاج محل مغل بادشاہ شاہجہان کی بیوی ممتاز محل کا مقبرہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عیسیٰ شیرازی نامی ایک ایرانی انجینئر نے اس کا نقشہ تیار کیا تھا لیکن بادشاہ نامے میں لکھا ہے کہ خود شاہجہاں نے اس کا خاکہ تیار کیا۔ 1632ء میں اس کی تعمیر کا آغاز ہوا اور اٹھارہ سال میں ساڑھے چار کروڑ روپے کی لاگت سے 1650ء میں سنگ مر مر سے بنائی گئی یہ عمارت مکمل ہوئی۔ بیس ہزار مزدوروں اور معماروں نے اس کی تکمیل میں حصہ لیا۔ مربع شکل کی یہ عمارت ہر طرف سے 130 فٹ اور اونچائی میں 200 فٹ ہے۔ عمارت کے چاروں کونوں پر ایک ایک مینار ہے۔ عمارت کا چبوترہ سطح زمین سے کئی فٹ بلند ہے اور سنگ سرخ کا ہے۔ عمارت کی دیواروں پر رنگ برنگے پتھروں سے نہایت خوبصورت پچی کاری کی ہوئی ہے اور مقبرے کے اندر اور باہر قرآن شریف کی آیات نقش ہیں۔
اس مقبرے کے اندر ممتاز محل اور شاہجہان کی قبریں ہیں۔
تاج محل کی پشت پر دریائے جمنا بہتا ہے جبکہ عمارت کے سامنے ایک حوض میں فوارے لگائے گئے ہیں اور مغلیہ طرز کا ایک باغ بھی ہے۔
ہر سال اس یادگار کو دیکھنے کے لئے تیس لاکھ سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔ 1874ء میں برطانوی سیاح ایڈورڈ لئیر نے کہا تھا کہ دنیا کے باشندوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک وہ جنہوں نے تاج محل کا دیدار کیا اور دوسرے جو اس سے محروم رہے۔
2007ء میں ایک بین الاقوامی مقابلے کے ذریعے طے پانے والے دورِ جدید کے سات عجائبات میں آگرہ کے تاج محل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں