تبرکات: حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی اہم نصائح

(مطبوعہ رسالہ اسماعیل سال 2013ء نمبر 4)

مبلغین اور داعیان الی اللہ کو
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی اہم نصائح

محترم مولوی عبد الغفور ناصر صاحب جاپان روانہ ہونے لگے تو حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے 10 جنوری 1937 کو آپ کو درج ذیل قیمتی نصائح سے نوازاتے ہوئے جاپان روانہ فرمایا- یہ نصائح سب مبلغین، مربیان، معلمین، واقفین زندگی اور داعیان الی اللہ کے لئے ہیں۔ اس لئے ہدیہ قارئین ہیں- اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین:
1۔ سب سے پہلے آپ کو یاد رکھنا چاہئے کہ آپ تحریک جدید کے ماتحت جارہے ہیں جس کے مبلغوں کا اقرار یہ ہے کہ وہ ہر تنگی، ترشی برداشت کرکے خدمتِ اسلام کا کام کریں گے اور تنخواہ دار کارکن نہیں ہوں گے بلکہ کوشش کریں گے کہ جلد سے جلد خود کما کر اسلام کی خدمت کرنے کے قابل ہوں۔ اس وقت جو وہاں ہیں وہ تحریک جدید کے مبلغ نہیں بلکہ ان کو عارضی طور پر دعوۃ تبلیغ سے لیا گیا ہے اس لئے اس بارہ میں آپ کا معاملہ ان سے مختلف ہے۔ آپ کے لئے سردست ایک گزارہ کا انتظام کیاجائے گا جیسا کہ چین، سپین، ہنگری وغیرہ کے مبلغوں کا انتظام کیاجاتاہے لیکن آپ کو کوشش کرنی چاہئے اور ہم بھی کوشش کریں گے کہ آپ وہاں سے اپنے گزارہ کے مطابق خود رقم پیداکرسکیں اور اس کا آسان طریق یہ ہے کہ جاپان اور ہندوستان میں تحریک جدید کی معرفت کوئی تجارتی سلسلہ قائم کیاجائے مگر اس سے بھی پہلے آپ کو جاپانی زبان سیکھنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ آپ کے سامنے ہنگری اور سپین کے مبلغوں کا شاندار کام رہنا چاہئے جنہوں نے آپ کی نسبت زیادہ مشکلات میں اور ان ممالک کے لحاظ سے کم خرچ پر وہاں نہایت اعلیٰ کام کیاہے اور اعلیٰ طبقہ میں احمدیت پھیلائی ہے۔
2۔ آپ کو اللہ تعالیٰ پر توکل رکھنا چاہئے جس سے سب نصرت آتی ہے اور قرآن کا مطالعہ اور اس کے مضامین کے غورپر مداومت اختیار کرنی چاہئے۔ اسی طرح کتب سلسلہ اور اخبارات سلسلہ کا مطالعہ کرتے رہنا چاہئے۔
3۔ باہر جانے والوں کو اپنا کام دکھانے کیلئے بعض دفعہ تصنّع کی طرف رغبت ہوجاتی ہے اس سے بچنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہمیشہ مدنظر رہے۔
4۔ نیک عمل نیک قول سے بہتر ہے اور عملی تبلیغ قولی تبلیغ سے بہترہے اور نیک ارادہ ان دونوں امور میں انسان کا ممد ہوتاہے۔
5۔ نمازکی پابندی اور جہاں تک ہو سکے باجماعت اور تہجد جب بھی میسر ہو انسان کے ایمان اور اس کے عمل کو قوی کرتے ہیں۔
6۔ اللہ نور السمٰوات والارض ہے۔ پس محبت الٰہی کو سب کامیابیوں کی کلید سمجھنا چاہئے جو خدا تعالیٰ سے والہانہ محبت رکھتاہے وہ کبھی ہلاک نہیں ہوتا مگر خیالی محبت نفع نہیں دیتی ۔ محبت وہی ہے جو دل کو پکڑے۔
7۔ اسلام کے لئے ترقی مقدر ہے۔ اگر ہم اس میں کامیاب نہیں ہوتے تو یہ ہمارا قصور ہے۔یہ کہنا کہ یہاں کے لوگ ایسے ویسے ہیں صرف نفس کو دھوکا دینا ہوتاہے۔
8۔ تبلیغ میں سادگی ہو۔ اسلام ایک سادہ مذہب ہے خواہ مخواہ فلسفوں میں نہیں اُلجھنا چاہئے۔
9۔ ضروری نہیں کہ جو ہنسے وہ حق پر یا عقلمند ہو۔ بہت باتیں جن پر ہنسا جاتاہے بعد میں سننے والے کے دل کو مسخر کرلیتی ہیں۔ پس جدید علم کے ماہروں کے تمسخر پر گھبرانا نہیں چاہئے اور نہ ہر بات کو اس لئے رد کردینا چاہئے کہ ہمارے آباء نے ایسانہیں لکھا۔سچائی کے ضامن آباء نہیں قرآن کریم ہے۔ پس ہر امر کو قرآن پر عرض کریں۔
10۔ غریبوں کی خدمت اور رفاہ عام کے کاموں کی طرف توجہ مومن کے فرائض میں داخل ہے۔
11۔ دعا ایک ہتھیار ہے جس سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔سپاہی بغیر ہتھیار کے کامیاب نہیں ہوسکتا۔
12۔ مبلغ سلسلہ کا نمائندہ ہوتاہے۔ اس لئے اس ملک کے سب حالات سے سلسلہ کو واقف رکھنا چاہئے خواہ تمدنی ہوں، علمی ہوں، سیاسی ہوں ، مذہبی ہوں۔
13۔ جس ملک میں جائے وہاں کے حالات کا گہرامطالعہ کرے اور لوگوں کے اخلاق اور طبائع سے واقفیت بہم پہنچائے۔ یہ تبلیغ میں کامیابی کیلئے ضروری ہے۔
14۔ رپورٹ باقاعدہ بھجوانا خود کام کا حصہ ہے۔ جو شخص اس میں سستی کرتاہے وہ درحقیقت کام ہی نہیں کر تا۔
15۔ نظام کی پابندی اور احکام کی فرمانبرداری اور خطاب میں آداب اسلام کا حصہ ہے اور ان کو بھولنا اسلام کو بھولناہے۔
اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور سفر میں کامیاب کرے۔ خیریت سے جائیں اور خیریت سے آئیں اور خدا تعالیٰ کو خوش کردیں‘‘۔
(تاریخ احمدیت جلد ہشتم صفحہ 219،220)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں