ترے وجود کا اِک بار پھر یقیں ہو جائے

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍مارچ 2000ء میں شامل اشاعت مکرم اکرم محمود صاحب کی ایک نظم سے چند اشعار ہدیہ قارئین ہیں:

ترے وجود کا اِک بار پھر یقیں ہو جائے
عدو کے ساتھ اگر فیصلہ یہیں ہو جائے
بجا ہیں اجر کے وعدے مگر کرم ہوگا
زمین کا قصہ جو طے برسرِزمیں ہو جائے
بسا ہوا ہے مرے دل میں دھڑکنوں کی طرح
یہ شوق ہے وہ مرے اَور بھی قریں ہو جائے
یہیں پہ کوئی ضروری نہیں ترا آنا
ہے ایک خواہشِ دیدار سو کہیں ہو جائے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں