تیری یاد سے رہیں بے خبر میرے ایسے صبح و مسا نہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28اگست2008 ء میں مکرم طارق محمود سدھو صاحب کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اِس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے۔

تیری یاد سے رہیں بے خبر میرے ایسے صبح و مسا نہیں
میری آنکھ سے رہے دُور تُو میری رُوح سے تو جدا نہیں
میرا مدعا تیرا قرب ہے میرے آنسوؤں کا علاج ہے
زخم اس کے جز جو بھرے مرے کوئی شہر میں تو دوا نہیں
میرے رات دن کے یہ سلسلے تیری ذات سے تھے جڑے ہوئے
تیرے در سے جب سے جدا ہوئے ہمیں رات دن کا پتہ نہیں
کوئی صبحِ فصلِ بہار ہو کوئی عطر بیز ہی آئے یاں
میرے صحنِ دل میں بھی کھل اٹھے وہ جو پھول پہلے کھلا نہیں
تیری فرقتوں کے یہ مرحلے میرے دل پہ ہیں کوئی نیشتر
تیرا ہجر ہی مرا درد ہے کوئی درد اس سے سوا نہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں