جسم میں موجود چربی کے خطرات اور حل – جدید تحقیق کی روشنی میں

جسم میں موجود چربی کے خطرات اور حل – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

٭ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک میں چکنائی کی زیادتی سے ہونے والی طویل المیعاد پیچیدگیوں مثلاً موٹاپا، ذیابیطس اور دل کے امراض پر کافی تحقیق کی گئی ہے لیکن ان غذاؤں کے فوری اثرات پر نسبتاً کم غور کیا گیا ہے۔ فیڈریشن آف دی امریکن سوسائٹیز فار ایکسپریمنٹل بیالوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی ایک طبی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چکنائی کا زیادہ استعمال انسان کی عمومی صحت کے علاوہ ذہنی صلاحیت یعنی یادداشت کو بھی منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں چوہوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر دس روز تک مسلسل زیادہ مرغن فاسٹ فوڈ استعمال کیا جائے تو اس سے فوری یادداشت کی صلاحیت کو نقصان پہنچتا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ جن چوہوں کو چار روز تک مسلسل مرغن خوراک دی گئی تھی، اُن کے پٹھوں میں آکسیجن کے استعمال کی سطح کم ہوئی جس کے نتیجے میں پٹھوں کو ہلانے جلانے اور حرکت دینے کی صلاحیت نسبتاً کم ہوگئی۔ اور اس کے باعث کے ان کے دل کا حجم بڑھ گیا۔ جبکہ نو روز تک مسلسل مرغن خوراک کھانے کے بعد چوہوں نے ایسی غلطیاں کیں جن کا تعلق یاداشت سے تھا۔ لیکن دوسری طرف جن چوہوں کو کم چکنائی کی خوراک دی گئی تھی، ان کی کارکردگی میں اسی مدت کے دوران نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
تجربات سے معلوم ہوا کہ چکنائی میں موجود ایک خاص پروٹین، اعصاب کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتا ہے اور آکسجین استعمال کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیتا ہے جس سے پٹھوں میں حرکت کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ چنانچہ اگر روزانہ کی خوراک سے چربی کی مقدار کم کردی جائے تو اس طرح عمومی صحت کے علاوہ ذہنی استعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔
برطانیہ میں‌کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق موٹے افراد کی گردن میں سانس کی نالی میں چربی زیادہ ہونے کی وجہ سے ان میں نیند کا دورانیہ بھی متأثر ہوسکتا ہے۔
٭ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ جسم میں ایک خاص حد تک کولیسٹرول کی مقدار انسانی صحت کی علامت ہے مگر اس میں غیراعتدالی کی کیفیت اور اضافہ بے شمار بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ چنانچہ کولیسٹرول کو حد کے اندر رکھنے کے لئے جسمانی ضرورت کے مطابق خوراک کا انتخاب زیادہ اہم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم میں چربی کی مقدار میں اضافہ ایک ایسی بیماری ہے جو موروثی ہونے کے علاوہ، خوراک میں بے احتیاطی یا زیادہ چربی والی اشیاء کے استعمال سے پیدا ہوجاتی ہے۔ محققین اس بات سے بھی متفق ہیں کہ جسم میں کولیسٹرول اور چربی کی مقدار میں اضافے کی علامات صرف موٹاپے ہی کی صورت میں سامنے نہیں آتیں بلکہ کئی بار دُبلے لوگوں میں بھی کولیسٹرول کی غیر ضروری مقدار دیکھی گئی ہے۔ ماہرینِ حیاتیات کا خیال ہے کہ اس کی وجہ اس بیماری کے نسل در نسل موروثی طور پر منتقل ہونا ہے۔ اسی طرح یہ بھی اہم نہیں ہے کہ چربی کی کتنی مقدار استعمال کی گئی بلکہ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ چربی کی کس قسم کا استعمال کیا گیا ہے کیونکہ چربی کی کچھ اقسام ایسی ہیں جو جسم میں موجود اعتدالی نظام کو متأثر کر کے کولیسٹرول کی مقدار میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
٭ ایک مقامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں گلاسگو کے طبّی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پیٹ کی چربی وٹامن سی کے ساتھ مل کر کینسر کا باعث بننے والے کیمیائی مادوں کی افزائش کا باعث بنتی ہے۔ ماہرین نے پیٹ کے بالائی حصے پر چربی اور وٹامن سی کے اثرات کا تجزیہ کیا ہے۔ پیٹ کا یہ حصہ خلیات میں کینسر سے قبل کی تبدیلیوں اور ٹیومر کی افزائش کے لئے موزوں تصور کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انسانی لعاب دہن اور بعض محفوظ خوراک میں پائے جانے والے نائٹریٹس ، کینسر کے باعث بننے والے مرکبات نائٹروسامائنز میں تبدیل ہوسکتے ہیں۔ یہ مرکبات پیٹ میں عام تیزابی حالات میں بنتے ہیں تاہم وٹامن سی، نائٹریٹ کو نائٹرک ایسڈ میں تبدیل کرکے ان کے اس طرح بننے کا عمل روک دیتی ہے۔
٭ امریکہ کے شہر اٹلانٹا میں ہونے والے امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے اجلاس میں محققین نے بتایا ہے کہ ’’روسیوواسٹیٹین‘‘ نامی ایک دوا پر تحقیق میں یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ دوا دل کی شریانوں کے اندر چربی کو پگھلا دیتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس شواہد ہیں کہ دل کے امراض کی اس دوا سے نہ صرف دل کی بیماری پر کنٹرول ہوتا ہے بلکہ کچھ حد تک یہ مرض ٹھیک ہوسکتا ہے۔ شریانوں کے اندر چربی کے جمع ہوجانے سے ہی دل کے بہت سے امراض شروع ہوتے ہیں۔ اس عمل کو ’’آرتھروسکلوروسس‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ دو سال تک انہوں نے 349 مریضوں کو یہ دوا دی اور دیکھا کہ ان مریضوں کو شریانوں کے اندر چربی گھلنا شروع ہوگئی۔ مریضوں کو یہ دوا بڑی مقدار یعنی کم سے کم چالیس ملی گرام روزانہ اس تجربے میں مریضوں کی شریانوں میں نقصان دہ کولیسٹرول میں پچاس فیصد کمی ہوئی جبکہ اچھے کولیسٹرول میں پندرہ فیصد تک اضافہ ریکارڈ ہوا۔ نیز دو سال کے علاج کے بعد 80 فیصد مریضوں کی شریانوں کے اندر جمع چربی میں نمایاں کمی ہوئی۔
٭ پیراگوئے کی یونیورسٹی آف لائف سائنس کے پروفیسر پاول کولوکیو نے اپنے تحقیقی تجربات کے بعد مرتب کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پودینے کے تیل سے تیار کی جانے والی گولیاں نہ صرف نظام ہضم کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں بلکہ پودینے کا تیل جسم میں چربی کو پگھلانے میں بھی مفید ثابت ہوا ہے-

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں