جس کا حبیب کوئی نہ کوئی رقیب ہے – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29 اپریل 2011ء میں مکرم راجہ محمد یوسف صاحب کی ایک نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب پیش ہے:
جس کا حبیب کوئی نہ کوئی رقیب ہے
وہ شخص اپنی ذات میں کتنا غریب ہے
ساقی ہے منتظر تو درِ میکدہ ہے باز
اب بھی اگر ہے تشنہ کوئی ، بدنصیب ہے
ہر مُلتجی پہ اُس کی عنایت ہے بے حساب
وہ قادر و توانا ہی سب کا مجیب ہے
دیکھیں تو آج بھی اِسی بے انت بِھیڑ میں
اِک قافلہ طلوعِ سحر کا نقیب ہے
امواجِ حسن و عشق سے باہم ہیں سرفروش
یہ دیکھتا ہے کون کہ ساحل قریب ہے