جھیلوں کی سرزمین – فِن لینڈ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 20؍اگست 2021ء) 

روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 12؍جنوری 2013ء میں فِن لینڈ کے بارے میں ایک مختصر معلوماتی مضمون مکرم مدثر احمدصاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
فِن لینڈ کا پرانا نام Suomi ہے۔ بارھویں سے اٹھارویں صدی تک سویڈن اور 1809ء سے روس کے قبضے میں رہنے کے بعد 1917ء میں یہ آزاد ہوا۔ روس اور سویڈن کے علاوہ اس کی سرحد ناروے سے بھی ملتی ہے جبکہ ایک جانب Baltic Sea واقع ہے۔آثار قدیمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ملک دس ہزار سال قبل بھی آباد تھا۔ 2012ء میں اس کی کُل آبادی 52 لاکھ 63 ہزار تھی جن میں 82فیصد عیسائی ہیں۔ سرکاری زبان Finnish ہے۔ رقبہ تین لاکھ 38 ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہےجس میں برف پگھلنے کی وجہ سے 7 مربع کلومیٹر سالانہ کا اضافہ ہورہا ہے۔ فِن لینڈ جھیلوں کی سرزمین کہلاتا ہے، یہاں قریباً 55 ہزار جھیلیں واقع ہیں۔ فی کس آمدنی کے لحاظ سے یہ یورپ کا امیر ترین ملک ہے۔ لکڑی اور کاغذ کی صنعت کے علاوہ ٹیلی کمیونیکیشن (خصوصاً نوکیا موبائل) اس کی وجۂ شہرت ہیں۔ وسیع جنگلات بھی معیشت کو مضبوط کرتے ہیں۔
یہاں کا تعلیمی نظام بہترین ہے۔ سولہ سال کی عمر تک تعلیم لازمی ہے جبکہ یونیورسٹی تک تعلیم مفت ہے۔ سیکنڈری کلاسز تک کتب، کاپیاں، دوپہر کا کھانا اور دودھ بھی مفت ہے۔ ملک بھر میں کئی یونیورسٹیاں ہیں۔ دارالحکومت Helsinki میں پہلی یونیورسٹی 1640ء میں قائم ہوئی۔
معاشرہ پُرامن اور جرائم سے پاک ہے۔ دنیا میں سب سے پہلے عورتوں کو ووٹ دینے کا حق اور پارلیمنٹ میں شامل کرنے کا اعزاز بھی فِن لینڈ کو حاصل ہے۔
ایک شہر Rovaniemi میں زمین کا Arctic Circle واقع ہے اور قریبی گاؤں میں کرسمس کے حوالے سے مشہور سانٹاکلاز کی رہائش گاہ موجود ہے۔ بعض شمالی علاقوں میں گرمیوں میں دو ماہ دن رہتا ہے جبکہ سردیوں میں دو ماہ کی رات ہوتی ہے۔ سردیوں میں یہاں کے آسمان پر پھیلنے والے دلکش نظاروں کو دیکھنے کے لیے دنیابھر سے لوگ آتے ہیں۔ یہاں ہرن اور بارہ سنگھے بہت ہیں۔ برفباری کے دوران بارہ سنگھا پہاڑوں پر طویل سواری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
احمدیت کا آغاز یہاں 1990ء کی دہائی میں ہوا۔

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں