حرکت میں برکت — جدید تحقیق کی روشنی میں

جدید تحقیق کی روشنی میں… حرکت میں برکت
(ناصر محمود پاشا)

نیوزی لینڈ کے میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ میز پر بیٹھ کر بہت زیادہ وقت صَرف کرنے والے لوگ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ میڈیکل جرنل میں شائع کی جانے والی اس تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ مسلسل بیٹھے رہنے سے اُن افراد کی رگوں یعنی خون کی نالیوں میں خون منجمد ہوجانے سے خطرناک قسم کے clots بن سکتے ہیں۔ محققین نے خاص طور پر یہ ذکر کیا ہے کہ اسپتال میں DVT یعنی Deep Vein Thirombosis کے جتنے بھی مریض لائے گئے تھے، اُن میں ایک تہائی ایسے افراد کی تھی جو دفاتر میں مسلسل کئی گھنٹے میز یا کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے گزار دیا کرتے تھے۔ DVT کی شکایت جسم کے اندر گہرائی میں موجود رَگ کے اندر خون کے جماؤ کی وجہ سے ہوتی ہے اور عموماً یہ شکایت ٹانگوں کی رگوں میں دیکھی گئی ہے۔ منجمد ہونے والا خون یعنی Blood Clots اپنی جگہ سے حرکت کرتے ہوئے دل، پھیپھڑے یا دماغ تک بھی پہنچ سکتے ہیں جس کے نتیجے میں سینے میں درد، سانس لینے میں دُشواری، دل کا حملہ یا فالج کا حملہ ہوسکتا ہے اور موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ محققین کی ٹیم نے اسپتال میں داخل کئے جانے والے ایسے 62 مریضوں کا معائنہ کیا جنہیں Deep Vein Thirombosis کی شکایت پر اسپتال میں داخل ہونا پڑا تھا۔ ان مریضوں میں 34 فیصد ایسے مریض تھے جو کئی کئی گھنٹے تک بغیر اُٹھے، میز پر بیٹھے کام کرتے رہتے تھے جبکہ 21 فیصد مریضوں نے طویل فاصلے تک فِضائی سفر کیا تھا اور اِس دوران اُن کی ٹانگیں بھی بہت دیر تک غیرمتحرک رہی تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دفتر میں یا کمپیوٹر پر اِس طرح بیٹھ کر کام کر رہے ہیں کہ آپ کی ٹانگیں مسلسل غیرمتحرک ہیں تو ہر چالیس منٹ کے بعد صرف تین منٹ کی چہل قدمی کرلینے سے آپ ایسی کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اسی طرح جہازوں میں لمبے سفر کے دوران بھی کسی کسی وقت چند قدم چل لینا یا بیٹھے بیٹھے ٹانگوں کو حرکت دیتے ہوئے ہلکی ورزش کرلینا، اِس بیماری سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہوسکتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت نے بھی خبردار کیا ہے کہ طویل پرواز میں سفر کرنے والوں کے خون کے منجمد ہوکر لوتھڑے بن جانے کا خطرہ دُگنا ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں جان لیوا مرض D V T ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں لمبا عرصہ حرکت نہ کرنے کے نتیجے میں وین میں خون منجمد ہوجانے سے لوتھڑے کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ بعد میں یہی لوتھڑا جب پھیپھڑے، دل یا دماغ کی طرف حرکت کرتا ہے تو ہارٹ اٹیک، فالج یا اسی قسم کی دیگر تکالیف کا باعث بن سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چار گھنٹے کے ہوائی سفر کے نتیجے میں DVT ہوجانے کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے۔
ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ اس مرض کا شکار ہوائی مسافروں کے علاوہ ایسے لوگ بھی ہوسکتے ہیں جو ٹرین یا کاروں وغیرہ میں لمبا سفر کرتے ہیں۔ اس مرض سے بچنے کے لئے ہدایات میں بتایا گیا ہے کہ لمبے سفر کے دوران اپنے ٹخنوں اور ٹانگوں کے نچلے حصوں کی مسلسل ورزش کرتے رہیں یا اٹھ کر چند قدم چل کر پھر دوبارہ بیٹھ جائیں۔ نیز لمبے سفر سے قبل پانی میں گھلنے والی اسپرین لینے سے یا سفر کے دوران مسلسل پانی کا استعمال کرنے سے بھی ان لوتھڑوں کو بننے سے روکا جاسکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں