حضرت ابوسعید عرب صاحبؓ

حضرت ابوسعید عربؓ رنگون (برما) میں تجارت کرتے تھے کہ آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ کی کشش دسمبر 1902ء میں قادیان کھینچ لائی۔ ستمبر 1904ء میں آپؓ نے رنگون سے ہی حضورؑ کی خدمت میں تحریری بیعت ارسال کی۔ آپؓ کے معلوم حالات و واقعات روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍ستمبر 2001ء میں مکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہیں۔
16؍دسمبر 1902ء کو آپؓ قادیان تشریف لائے تو حضورؑ نے آپؓ سے حالات دریافت کرکے پوچھا کہ آپؓ کتنے دن قادیان میں رہ سکتے ہیں۔ آپؓ نے عرض کی کہ آپؓ نے جو ٹکٹ لیا ہے اُس کی میعاد اگلے مہینہ تک ہے۔ حضورؑ نے اُس وقت تک ٹھہرنے پر خوشی کا اظہار فرمایا تو آپؓ نے عرض کیا کہ مجھے کرایہ کی فکر نہیں، مَیں زیادہ بھی ٹھہر سکتا ہوں۔ پھر بیان کیا کہ مَیں خدا کے وجود پر بھی ایمان نہ رکھتا تھا، کمانا اور کھانا ہی میری زندگی تھی کہ ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ نے مجھے اس غلطی سے نجات دے کر حضورؑ کی محبت کا بیج میرے دل میں جمایا۔ اس پر حضورؑ نے فرمایا کہ حقیقی لذات خدا میں ہیں، خدا ہی کی تلاش کرو۔ جو لذات اس دنیا سے لے جاوے گا وہی اُس کے ساتھ رہیں گے۔ جسم کے اندھے اچھے ہیں بہ نسبت اس کے کہ دل کے اندھے ہوں۔ سید احمد خان نے تفریط کی راہ لی اور وہابیوں نے افراط کی۔ دین کا سارا حصہ ایسا نہیں ہوتا کہ انسان اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ ایک حصہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ خود خدا سمجھادے۔ انسان کو پوری سعادت تک پہنچانے کے واسطے خدا تعالیٰ نے حواس رکھے ہیں۔ خدا پر ایمان اُس کا ہے جسے خدا نے ہی ایمان دیا ہو۔
عرب صاحب نے بیان کیا کہ ایک دفعہ ایک چینی آدمی کے روبرو مَیں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر کو پیش کیا ۔ وہ بہت دیر تک دیکھتا رہا، آخر بولا کہ یہ شخص کبھی جھوٹ بولنے والا نہیں ہے۔ اور بار بار آپؑ کی تصویر کو دیکھ کر کہتا رہا کہ یہ شخص ہرگز جھوٹ بولنے والا نہیں۔
اخبار الحکم 7؍ستمبر 1904ء میں عرب صاحبؓ کا بیعت کا خط شائع ہوا جس میں آپؓ نے خدا تعالیٰ کی قسم کھاتے ہوئے حضورؑ کے مسیح موعود ہونے کا اعلان کیا۔
خلافت ثانیہ کے ابتدائی دَور میں حضرت عرب صاحبؓ رنگون میں اردو روزنامہ ’’شعاع الاسلام‘‘ کے مدیر تھے اور ترکوں کی حمایت کرنے پر انگریزوں کی نگاہ میں بُری طرح کھٹکتے تھے۔ پھر آپؓ رنگون سے قسطنطنیہ پہنچ گئے اور وہاں بھی ترکوں کی حمایت میں ایک ماہنامہ جاری کیا۔ برطانوی ہند کی حکومت نے آپؓ کا نام حکومت کے باغیوں کی فہرست میں مشتہر کر رکھا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں