حضرت امیر بی بی صاحبہؓ

حضرت امیر بی بی صاحبہؓ 1869ء میں پیدا ہوئیں اور 1893ء میں آپؓ کو حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی سعادت عطا ہوئی۔ آپ حضرت میاں خیرالدین صاحب سیکھوانیؓ کی اہلیہ اور حضرت مولانا قمرالدین صاحب (پہلے صدر خدام الاحمدیہ) کی والدہ تھیں۔ آپؓ کا ذکر خیر مکرمہ عصمت راجہ صاحبہ کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5؍جولائی 2002ء میں شامل اشاعت ہے۔
حضرت مسیح موعودؑ کی جب دوسری شادی ہوئی تو حضرت امیر بی بی صاحبہ چھوٹی سی تھیں اور اپنی سہیلیوں کے ساتھ دلہن دیکھنے گئیں۔ حضرت اماں جانؓ نے اُس روز آپ سے پوچھا: ’’کیا تم میری سہیلی بنو گی؟‘‘۔ آپ بہت خوش ہوئیں اور یہ تعلق بھی ساری عمر قائم رہا۔ حضرت اماں جانؓ آپ کے ہاں سیکھواں بھی تشریف لائیں اور آپؓ کا تیار کیا ہوا کھانا کھایا۔
شادی کے بعد حضرت امیر بی بی صاحبہؓ نے بیعت کی۔ آپؓ کی اولاد کافی عرصہ تک پیدا ہوکر فوت ہوجاتی تھی۔ پھر حضرت اقدسؑ کی دعا اور نسخہ سے اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور آپؓ کو ایک بیٹا اور دو بیٹیاں عطا فرمائے جنہوں نے لمبی زندگی پائی۔
آپؓ نے باقاعدہ تعلیم تو حاصل نہیں کی تھی لیکن ذہین ہونے کی وجہ سے گھر میں رہتے ہوئے اپنے تایا سے تعلیم حاصل کرلی تھی۔ سیکھواں میں عورتوں کو جمعہ اور عیدین کی نمازیں بھی آپؓ پڑھایا کرتی تھیں۔ آپؓ کی ایک بیٹی اپنی شادی کے دس سال بعد چار چھوٹے بچے چھوڑ کر وفات پاگئی تو آپؓ نے ہی ان بچوں کی پرورش اور نیک تربیت کی۔ اپنی ساری عمر درویشانہ اور وقار کے ساتھ گزاری۔
آپؓ کی وفات اگست 1964ء میں 95 سال کی عمر میں ہوئی۔ آپؓ کا وصیت نمبر 415 تھا اور پانچویں حصہ کی وصیت تھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں