حضرت اُمّ حرام رضی اللہ عنہا

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (سیرت صحابیات نمبر 2011ء) میں بحری جنگ میں شہید ہونے والی پہلی صحابیہ حضرت اُمّ حرامؓ کا مختصر ذکر شامل اشاعت ہے۔
حضرت اُمّ سُلیم کی سگی بہن حضرت اُمّ حرامؓ کی شادی حضرت عبادہؓ بن صامت سے ہوئی جو مدینہ منورہ سے دومیل کے فاصلہ پر قباء کی بستی میں رہائش پذیر تھے۔ آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم آپؓ کی بہت عزت کیا کرتے تھے اور بہت خیال رکھتے تھے۔ آپؓ کے ایک بھائی کی دردناک شہادت کے بعد آنحضورؐ دلجوئی کے پیش نظر کبھی کبھی حضرت اُمّ حرامؓ کے گھر بھی تشریف لے جایا کرتے تھے۔ ایک بار تشریف لائے تو گھر میں حضرت اُمّ حرامؓ کے ساتھ اُن کی بہن حضرت اُمّ سلیمؓ بھی اپنے بیٹے انسؓ کے ساتھ موجود تھیں ۔ آنحضورؐ نے ان سب کو اکٹھا کرکے نماز پڑھائی جبکہ فرض نماز کا وقت نہیں تھا۔
ایک روز جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت حضرت اُمّ حرامؓ کے ہاں آرام فرما رہے تھے تو کشفی طور پر آپؐ کو اسلامی بحری بیڑہ دکھایا گیا۔ آپؐ نے اس کشف کو بیان فرمایا تو اُمّ حرام نے عرض کی کہ دعا کریں کہ مَیں بھی اس میں شامل ہوجاؤں ۔ آنحضورؐ نے دعا کی۔ آخر اس خواب کی تعبیر حضرت عثمانؓ کے دَور میں یوں پوری ہوئی کہ شام کے حاکم امیر معاویہؓ نے امیرالمومنین کی اجازت سے جزیرہ قبرص کی فتح کے لئے ایک بحری بیڑہ روانہ کیا۔ چونکہ آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تھی کہ جو اسلامی لشکر پہلی بحری جنگ میں حصّہ لے گا وہ جنّتی ہوگا اس لئے بہت سے جلیل القدر صحابہؓ بھی اس لشکر میں شامل ہوئے۔ حضرت اُمّ حرامؓ بھی اپنے شوہر حضرت عبادہؓ بن صامت کے ہمراہ اس لشکر میں شامل ہوکر قبرص گئیں ۔ قبرص کی فتح کے بعد جب مجاہدین واپس آنے لگے تو حضرت اُمّ حرام سواری پر بیٹھتے ہوئے گھوڑے سے گر کر شدید زخمی ہوگئیں اور انہی زخموں کی تاب نہ لاکر شہادت پائی۔ جزیرۂ قبرص میں ہی آپؓ مدفون ہیں ۔ یہ 28ہجری کا واقعہ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں