حضرت حافظ محمد امین صاحبؓ ۔ جہلم

روزنامہ ’’الفضل 29دسمبر 2008ء میں حضرت محمد امین صاحبؓ کتاب فروش جہلم کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت محمد امین صاحب بھیرہ کے رہنے والے تھے۔ آپ کے والد کرم الدین صاحب حضرت مولانا نورالدین صاحبؓ کے رضاعی بھائی تھے۔ دونوں نے ایک دوسرے کی والدہ کا دودھ پیا تھا۔
حضرت محمد امین صاحبؓ حافظ قرآن بھی تھے۔ آپ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کے توسط سے قادیان گئے اور 1890ء میں بیعت کی سعادت حاصل کی۔ حضرت اقدس نے ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں جلسہ سالانہ 1892ء میں شامل ہونے والوں میں 41 نمبر پرآپؓ کا نام لکھا ہے۔ اسی طرح ’’کتاب البریہ‘‘ میں پُرامن جماعت کے ضمن میں بھی آپ کا ذکر ہے۔
آپؓ کی ایک بچی کی وفات کے بعد اولاد نہ تھی۔ حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں درخواست کی گئی تو آپ نے اجتماعی دعا کروائی۔ دعا ختم ہوئی تو ایک دوست نے، جن کو علم نہ تھا کہ دعا کس کے لئے ہورہی ہے، عرض کیا کہ حافظ محمد امین صاحب کو اولاد حاصل ہونے کے لئے بھی دعا کروا دیں۔ حضورؓ نے کمال شفقت سے دوبارہ دعا کروائی۔ چنانچہ آپؓ کے ہاں توام بچے پیدا ہوئے۔ یعنی حضرت محمد سلیم صاحب جوکہ مکرم جمیل الرحمن رفیق صاحب وائس پرنسپل جامعہ احمدیہ ربوہ کے والد تھے اور ایک دوسرے بیٹے جو جلد ہی انتقال کر گئے تھے۔
حضرت مسیح موعودؑ شروع شروع میں ہر کتاب پر ’’الیس اللہ بکافٍ عبدہٗ‘‘ کی مہر لگاتے اور اپنے دستخط فرماتے اور یہی سمجھا جاتا کہ اس کے بغیر کتاب مسروقہ سمجھی جائے گی۔ بعد میں دستخط چھوڑ دیئے گئے اور صرف مہر لگتی تھی۔ حضرت اقدس کی دستخط شدہ کتاب ’’ایام الصلح‘‘ مکرم جمیل الرحمن رفیق صاحب کے پاس بھی ہے جس پر تاریخ 20 جنوری 1899ء لکھی ہے۔
ایک دفعہ غیراحمدیوں کی طرف سے کتابت کے بارہ میں مشکل پیش آئی تو حضرت حافظ صاحبؓ کی ہدایت پر آپؓ کے بیٹے نے کتابت سیکھی۔ آخری بار حضرت حافظ صاحبؓ نے حضرت اقدسؑ کو آخری سفر لاہور میں دیکھا۔ آپؓ کے بیٹے حضرت محمد سلیم صاحبؓ بھی ساتھ تھے اور بیمار تھے۔ حضورؑ نے فرمایا کہ ان کو واپس لے جائیں اور جاتے ہوئے مولوی صاحب (حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ) سے دوائی لیتے جائیں۔ چنانچہ اُن کا بخار راستے میں ہی ٹھیک ہوگیا۔
جب حضرت حافظ صاحبؓ بھیرہ سے جہلم گئے تو وہاں آپ نے ایک ہینڈ پریس ’’یونیورسل پرنٹنگ پریس‘‘ لگایا جو پنجاب بھر میں مشہور تھا اور کئی کتابوں کے پہلے ایڈیشن یہاں سے شائع ہوئے۔ آپؓ کے کلام کا مجموعہ ’’مناجات امین‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔
29 دسمبر 1942ء کو جہلم میں آپ کا وصال ہوا۔ آپ کا جسد خاکی قادیان لایا گیا اور قطعہ خاص میں مدفون ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں