حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (سیرت صحابیات نمبر 2011ء) میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت حفصہؓ کا مختصرذکرخیر مکرمہ امۃالودود صاحبہ نے تحریر کیا ہے۔
حضرت عمر فاروق ؓ اور حضرت زینبؓ بنت مظعون کی بیٹی اُمّ المومنین حضرت حفصہؓ کی پیدائش بعثتِ نبوی سے پانچ سال قبل ہوئی۔ آپؓ کی پہلی شادی حضرت خنیسؓ بن حذافہ سے ہوئی تھی جو جنگ بدر کے بعد مدینہ واپس آکر بیماری کے باعث وفات پاگئے۔ اُس وقت حضرت حفصہؓ کی عمر 20 سال تھی۔ اس کے بعد حضرت عمرؓ کو ان کی شادی کا فکر دامنگیر ہوا تو انہوں نے پہلے حضرت ابوبکرؓ سے ان کے رشتہ کی بات کی اور انہوں نے حامی نہ بھری تو حضرت عثمانؓ سے پوچھا۔ اُنہوں نے بھی معذرت کرلی۔ حضرت ابوبکرؓ کے انکار کی وجہ یہ تھی کہ اُن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے لئے حضرت حفصہؓ کے رشتہ کا ذکر فرماچکے تھے۔ بہرحال دونوں کے انکار پر حضرت عمرؓ کو بہت رنج ہوا۔
بعد ازاں آنحضورؐ نے حضرت حفصہؓ کے لئے پیغام بھیجا اور حضرت عمرؓ نے نہایت خوشی سے اس رشتہ کو قبول کیا۔ فروری 635ء (شعبان 3ہجری) میں آپؓ کی شادی ہوگئی۔
حضرت عائشہؓ اور حضرت حفصہؓ دونوں خانگی امور میں ایک دوسرے کی حامی تھیں اور باہمی محبت و شفقت کے ساتھ رہتی تھیں ۔ حضرت حفصہؓ بہت خداترس خاتون تھیں ۔ ساری زندگی بہت سادگی اور صوفیانہ انداز میں زیادہ تر وقت عبادت کرتے ہوئے گزاری۔ ایک بارجبرائیلؑ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حفصہؓ کے بارہ میں بتایا کہ وہ بہت عبادت کرنے والی، بہت روزے رکھنے والی ہیں ۔ اے محمدؐ! وہ جنت میں آپؐ کی زوجہ ہیں ۔
حضرت حفصہؓ کو تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا ۔ اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر شفا بنت عبداللہ عدویہ نے آپؓ کو لکھنا پڑھنا سکھایا۔ آپؓ کے ہاں قرآن کریم کا ایک نسخہ بھی موجود تھا۔ حضرت عائشہؓ، حضرت امّ سلمہؓ کے علاوہ حضرت حفصہؓ نے بھی قرآن کریم حفظ بھی کیا ہوا تھا اور قرآن کریم پڑھنا آپؓ کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ یہ اعزاز بھی آپؓ کو حاصل تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو قرآن کریم لکھوایا کرتے تھے اس کی تختیاں آپؓ کے پاس رکھوادی جاتی تھیں ۔ بعدازاں حضرت ابوبکرؓ کے زمانہ میں جب قرآن کریم کے لکھے ہوئے الگ الگ ٹکڑوں کو ایک جگہ جمع کیا گیا تو حضرت حفصہؓ سے بھی مشورہ کیا جاتا نیز یہ جِلد کیا ہوا قرآن کریم بھی آپؓ ہی کے پاس رکھوایا گیا۔ آپؓ سے 60 احادیث بھی مروی ہیں ۔
آپؓ شعبان 45ہجری میں قریباً 63 سال کی عمر میں مدینہ میں وفات پاکر جنت البقیع میں دفن ہوئیں ۔ آپؓ نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں