حضرت حکیم انوار حسین خان صاحبؓ

حضرت حکیم انور حسین خانصاحبؓ شاہ آبادی کے آباؤاجداد افغانستان کے قبیلہ حسن زئی اور یوسف زئی سے تعلق رکھتے تھے جو نقل مکانی کرکے ہندوستان میں آباد ہوگئے تھے۔
مغل شہنشاہ شاہجہاں کے زمانے میں شمالی ہندوستان میں بغاوت فرو کرنے پر اعتراف خدمات میں شاہجہان نے اُنہیں جاگیریں عطا کیں۔ چنانچہ شاہجہان پور (یوپی) کا شہر دو سرداروں دلیر خاں اور بہادر خاں کو بطور جاگیر عطا ہوا۔ جنہوں نے علاقے سے جنگلات صاف کروائے اور جرائم کا خاتمہ کرکے خوبصورت شہر بسایا جو باغوں کا شہر کہلاتا ہے۔ دونوں کے مقبرے انہی کے نام پر رکھے گئے دو محلوں دلیر گنج اور بہادر گنج میں واقعہ ہیں۔
ضلع ہردوئی میں واقع شاہ آباد میں بھی حضرت حکیم صاحبؓ کے خاندان کے لوگوں نے ہی سپہ گری کے ساتھ ساتھ زراعت کو بھی ذریعہ معاش بنایا اور نت نئے تجربے کرکے اپنی زرعی اراضیات کو مفید تر بنایا اور باغات میں پیوندکاری کرکے آموں کی کئی اقسام پیدا کیں جو اب انہی کے ناموں کے ساتھ مشہور چلی آتی ہیں۔
حضرت حکیم انوار حسین صاحب اپنے علاقہ شاہ آباد کے مشہور اور بااثر زمیندار رئیس شمار کئے جاتے تھے، خاندانی اور ذاتی وجاہت کے مالک ایک شکیل وجیہہ انسان تھے۔ دوستوں کے اصرار پر محکمہ پولیس میں آگئے اور عمدہ کارکردگی کی بناء پر برطانوی حکومت میں سپرنٹنڈنٹ کے عہدہ پر فائز ہوئے۔
حضرت حکیم صاحبؓ حضرت مسیح موعودؑ کے خصوصی اولین صحابہ میں سے تھے۔ آپؓ نے ’’براہین احمدیہ‘‘ پڑھ کر بیعت کے لئے درخواست کی مگر حضورؑ نے جواباً تحریر فرمایا کہ مجھے بیعت لینے کا کوئی حکم نہیں ہوا۔ پھر بھی حضرت حکیم صاحب نے حضرت اقدسؑ سے تعلق قائم رکھا اور تحفۃً آم بھی بھجوایا کرتے تھے۔ بعد ازاں 1891ء میں لدھیانہ پہنچے اور بیعت کا شرف حاصل کیا۔ حضورؑنے ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں صفحہ 52 پر صحابہ کی فہرست میں نمبر 52 پر آپؓ کا نام تحریر فرمایا ہے۔
آپؓ موصی تھے اور 1931ء میں وفات پاکر بہشتی مقبرہ قادیان میں مدفون ہوئے۔
آپ کا ذکر خیر محترم سلیم شاہجہانپوری صاحب کے قلم سے روزنامہ ’الفضل‘ ربوہ 24؍فروری 1998ء میں شامل اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں