حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ کے منتخب ارشادات

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2 دسمبر 2009ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الاوّل رضی اللہ عنہ کے بعض منتخب ارشادات و واقعات (مرسلہ مکرم پروفیسر راجا نصراللہ خان صاحب) شامل اشاعت ہیں۔
٭ حضورؓ فرماتے ہیں: ’’مجھ کو کسی سے خود کوشش کرکے مباحثہ کرنے کی نہ کبھی خواہش ہوئی اور نہ اب ہے۔ ہاں! جب کوئی مجبور ہی کردے اور گلے ہی میں آپڑے تو پھر خدائے تعالیٰ سے دعا مانگ کر مباحثہ کیا اور ہمیشہ کامیاب ہوا ہوں۔ تم لوگ اس کا تجربہ کرکے دیکھو۔ ہاں انبیاء علیہم السلام معذور ہوتے ہیں ۔ کیونکہ مامور ہوتے ہیں‘‘۔
٭ ’’ایک مرتبہ ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ ہم تم کو عمل تسخیر بتائے دیتے ہیں۔ مَیں نے کہا کہ قرآن کریم میں لکھا ہے کہ جو کچھ زمین و آسمان میں ہے ہم نے تمہارا مسخّر بنادیا ہے۔ اب اس سے زیادہ آپ مجھ کو کیا بتائیں گے؟ سن کر حیران سا رہ گیا‘‘۔
٭ ’’ایک مرتبہ مَیں نے رمضان کے مہینہ میں بحالت بیماری روزے رکھنے شروع کئے تو میرے دستوں کی بیماری رفع ہوگئی۔ مَیں نے سمجھا کہ یہ روزے تو اکسیر ہیں۔ لیکن بعد میں مَیں نے دیکھا کہ میری قوّت رجولیت بالکل جاتی رہی۔ مَیں نے سمجھا کہ بیماری کی حالت میں روزے رکھنا ایک غلطی تھی، یہ اس کی سزا ہے۔ اٹھارہ یا انیس دن تک خوب توبہ کی تب وہ کیفیت دُور ہوئی۔‘‘
٭ ’’ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ تم فلاں شخص کو کیسا سمجھتے ہو؟ مَیں نے کہا: بہت اچھا۔ اُس نے پھر بہت اصرار سے کہا کہ تم بہت اچھا سمجھتے ہو؟ مَیں نے کہا: ہاں۔ بعد میں اس نے کہا کہ وہ تو مرزا صاحب کو نہیں مانتا۔ مَیں نے کہا اگر اس کو مَلک بھی مان لیں تب بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ ملائکہ نے ایک خلیفہ آدم
(علیہ السلام) پر اعتراض و انکار غلطی سے کیا تھا‘‘۔
٭ ’’ایک مرتبہ میرے دل میں کسی گناہ کی خواہش پیدا ہوئی۔ مَیں نے بہت سی حمائلیں لے کر اپنی ایک جیب میں ایک ایک حمائل رکھی۔ ایک حمائل ہاتھ میں رکھنے کی عادت ڈالی۔ بسترے پر، الماری پر، مکان کی کھونٹیوں پر، غرض کوئی جگہ ایسی نہ تھی جہاں قرآن سامنے نہ ہو۔ پس جب وہ خیال آتا قرآن سامنے ہوتا کہ اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ یہاں تک کہ نفس تنگ ہوگیا اور اس گناہ کا خیال ہی جاتا رہا‘‘۔
٭ ’’میرا ایک دوست تھا۔ اس میں بہت سے عیوب تھے۔ مَیں نے اس سے کہا کہ تم لوگوں کو وعظ کیا کرو۔ اس نے اس پر عمل کیا اور اس کے بہت سے عیوب خود ہی کم ہوگئے‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں