حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی حسین یادیں

رسالہ ’’نورالدین‘‘ جرمنی کے ’’سیدنا طاہرؒ نمبر‘‘ میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ کے حوالہ سے مکرم عبد الرحمن مبشر صاحب صدر مجلس انصاراللہ جرمنی و سابق افسر جلسہ سالانہ جرمنی بیان کرتے ہیں کہ جب مجھے افسر جلسہ سالانہ مقرر کیا گیا تو حضورؒ کی تشریف آوری کا سوچ کر بہت بوجھ تھا۔ جس شام حضورؒ کے ساتھ کھانا تھا تو حضورؒ نے مجھے اپنی دائیں جانب بٹھالیا۔ حضور ؒ کے بائیں طرف امیر صاحب بیٹھے تھے۔ امیر صاحب کا مرتبہ بڑا ہے، لیکن حضورؒ نے پہلے میری پلیٹ میں کھانا ڈالا اور بعد میں امیر صاحب کی پلیٹ میں اوراس کے بعد اپنے لئے کھانا ڈالا۔ یہی چیز ہمیں سکھاتی ہے کہ اسلامی روایات کو کس طرح زندہ رکھنا ہے اور یہ چیزیں حضور ؒ ہمیں اپنے عمل سے سکھاکر گئے ہیں۔ حضور کی شفقت ایسی تھی کہ میرا خوف خود ہی دور ہوگیا۔ اس کے بعد حضورؒ کی شفقت اور رہنمائی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہوگیا۔
ایک دفعہ حضور ؒ نے فرمایا کہ اگر انتظامی کمیٹی کی میٹنگ میں کوئی کام کسی کے سپرد کیا جائے تو آپ تو یہ سمجھتے ہیں کہ آپ نے انہیں وہ کام بہت اچھی طرح سمجھا دیا ہے لیکن اس کے باوجود پروگرام شروع ہونے سے پہلے خو د ضرور وہاں جاکر دیکھیں تو آپ کو خود ہی پتہ چل جائے گا کہ وہاں معاملہ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔ چنانچہ حضورؒ کی اس ہدایت کو میں نے اپنی زندگی کا اصول بنالیا کہ کہیں بھی کوئی پروگرام شروع ہونے سے پہلے میں جاکر تمام انتظامات کا جائزہ لیتا تو کوئی نہ کوئی کمزوری نظر آجاتی تھی۔
حضورؒ کی راہنمائی سے ہی ہم نے یہ سیکھا کہ کام کو اپنے وقت سے پہلے مکمل کرنے کی کوشش کریں اور متبادل صورتحال کو بھی ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھیں اور اس سلسلہ میں پوری پلاننگ کریں۔ ورنہ آپ کے پروگرام کے فیل ہونے کا خطرہ ہے۔
حضور نے ہمیں یہ بھی سکھایا کہ کھانا پکنے کے فوراً بعد ڈھک کر نہیں رکھنا چاہئے بلکہ کچھ دیر کھلا رہنے دیں۔ اس طرح گھی کی ایک ہلکی سی تہہ سالن کے اوپر جم جاتی ہے جو کھانے کو گرمی سے خراب ہونے سے بچاتی ہے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ جب بھی کھانا پکانا ہے تو پانی ابال کر پکانا ہے۔ مثال کے طور پر چائے بناتے وقت ٹھنڈے پانی میں چائے کی پتی ڈالی جائے اور دوسری طرف کھولتے ہوئے پانی میں ڈال کر پکائیں تو جس کا پانی پہلے کھول چکا ہوگا اُس چائے کا دوسری چائے سے زمین، آسمان کا فرق ہوگا۔ اسی طرح ایک اور موقع پر حضور ؒ نے ہدایت فرمائی کہ گوشت کی بوٹی کو ہمیشہ چھوٹا رکھا کریں۔ اس طرح ایک تو گوشت جلدی اور اندر تک گل جاتا ہے، کھانے میں بھی آسانی ہوتی ہے اور بڑی بوٹی کے سالن اور چھوٹی بوٹی کے سالن کے ذائقے میں بھی بہت فرق ہوتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں