حضرت زینبؓ بنت خزیمہ

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (سیرت صحابیات نمبر 2011ء) میں امّ المومنین حضرت زینبؓ بنت خزیمہ کا مختصر ذکرخیر مکرمہ عذرا عباسی صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت زینبؓ کا تعلق نجد کے قبیلہ عامر بن حصعصہ سے تھا۔ آپؓ قبیلہ کے سردار کی بیٹی تھیں ۔ آپؓ صاحبِ حیثیت ہونے کے ساتھ اعلیٰ اخلاق کی مالک تھیں ۔ غریبوں اور مساکین کو کھانا کھلاکر بڑی خوشی محسوس کرتیں ۔ اسی لئے آپؓ کی کنیت امّ المساکین تھی۔
آپؓ کا پہلا نکاح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حارث بن عبدالمطلب کے بیٹے طفیل سے ہوا تھا۔ طفیل نے آپؓ کو طلاق دی تو طفیل کے بھائی عبیدہؓ کے نکاح میں آئیں ۔ آپؓ نے ابتدائی دَور میں ہی اسلام قبول کیا تھا۔ حضرت عبیدہؓ اور حضرت زینبؓ مکّہ میں مظالم کے باعث ایک بار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے تو آنحضورؐ نے دونوں کو مدینہ کی طرف ہجرت کرجانے کا ارشاد فرمایا۔
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ میں حضرت عبیدہؓ کا خاص مقام تھا اور لوگوں میں وہ شیخ المہاجرین کے لقب سے مشہور تھے۔
غزوۂ بدر میں حضرت عبیدہؓ زخمی ہوگئے اور واپسی کے سفر میں صفرا کے مقام پر وفات پاگئے۔ تب حضرت زینبؓ کی شادی حضرت عبداللہ بن جحشؓ سے ہوئی جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی تھے۔ غزوۂ اُحد میں وہ بھی شہید ہوگئے۔ کفّار نے اُن کے کان ناک کاٹ کر دھاگے میں پروئے اور نعش کا مثلہ کیا۔ حضرت زینبؓ کو اُن کی شہادت اور نعش کی بے حرمتی کی خبر ہوئی تو آپؓ نے آسمان کی طرف دیکھا اور کہا: اے اللہ! تیرا ہر حال میں شکر، تیری رضا میں میری رضا شامل ہے۔
اُس وقت مسلمانوں اور حضرت زینبؓ کے قبیلہ میں (جو ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا) شدید دشمنی پائی جاتی تھی۔ اُن کے قبیلہ نے مسلمان مبلغین کو بھی دھوکہ سے شہید کردیا تھا۔ ایسے میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خیال سے کہ اس غم رسیدہ بیوہ کی دلجوئی ہوجائے نیز اُن کے قبیلہ کے دل میں مسلمانوں کے لئے نرمی پیدا ہوجائے، آپؓ کو نکاح کا پیغام بھیجا۔ آپؓ نے کہلا بھیجا کہ میرے معاملہ میں آپؐ خودمختار ہیں ۔ چنانچہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سو درہم حق مہر پر آپؓ سے نکاح فرمالیا۔
حضرت زینبؓ کا اپنے قبیلہ میں سخاوت اور فیاضی کی وجہ سے بڑا مقام تھا۔ آپؓ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پانچویں زوجہ تھیں ۔ صرف تین ماہ آپؐ کی زوجیت میں رہنے کے بعد ربیع الآخر 4ہجری میں 30 سال کی عمر میں وفات پاگئیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں تدفین ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں