حضرت سیدہ چھوٹی آپا کا ذکرخیر

ماہنامہ مصباح ربوہ کی خصوصی اشاعت بیاد حضرت سیدہ چھوٹی آپا میں محترمہ سعیدہ احسن صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان کے مہینہ میں آپ کی طبیعت اچھی نہ تھی مگر آپ روزے سے تھیں۔ مَیں نے کہا: آپ روزہ نہ رکھیں۔ فرمایا: مَیں نے ڈاکٹر سے پوچھ لیا ہے، کہتے ہیں کوئی حرج نہیں۔ اور پھر بتایا کہ مَیں نے تیرہ سال کی عمر سے روزے رکھنا شروع کئے تھے۔ زندگی میں دو سال روزے نہیں رکھے اور متین کی پیدائش کے سلسلہ میں۔
ایک دفعہ مَیں نے ایک گھرانے کا ذکر کیا کہ لڑکی کی شادی ہونے والی ہے، وہ ضرورتمند ہیں۔ آپ نے میرے ہاتھ اُن کے لئے سونے کے زیورات کا ایک سیٹ اور گراں قدر رقم بھجوائی۔
……………
مکرمہ امۃالباسط ایاز صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت سیدہ کی ایک بات جس پر مَیں نے عمل بھی کیا وہ یہ تھی کہ خواہ کچھ بھی ہو، سسرال جاکر اپنے والدین کو کوئی پریشانی والی بات نہ بتانا۔ جب آپ لندن تشریف لائیں تو میری دعوت پر میرے ہاں بھی آئیں اور فرمایا کہ مَیں نے تمہاری دعوت صرف اس لئے قبول کی ہے کہ تمہارا ایسے خاندان سے تعلق ہے جس کے تقریباً سب مرد واقف زندگی ہیں اور میاں کا اس طرح جماعتی کام کرنا بھی واقف زندگی کی طرح ہی ہے۔ چونکہ میرے میاں کامن ویلتھ میں کام کرتے ہیں اس لئے میرے ڈرائینگ روم میں مختلف ممالک کے جھنڈوں کے نمونے سجے ہوئے تھے۔ آپ نے انہیں دیکھ کر فرمایا کہ ان میں احمدیت کا جھنڈا بناکر بھی لگادو۔ چنانچہ مَیں نے ایسا ہی کیا۔
……………
مکرمہ امۃالباری ناصر صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ بی۔اے کرنے کے بعد لاہور یونیورسٹی میں جاکر پڑھنا میرے لئے ولایت جانے کے مترادف تھا۔ اعلیٰ تعلیم کا جنون کی حد تک شوق تھا لیکن وسائل کی کمی کے باعث شدید محرومی کا احساس تھا۔ حضرت سیدہ چھوٹی آپا کو علم ہوا تو مجھے بلایا اور چند سو روپے عطا فرمائے۔ آپ کے کئی خطوط میرے پاس محفوظ ہیں جن کا عنوان ہے خدمت دین اور سخت محنت۔
……………

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں