حضرت عبداللہ ابن المبارکؒ

حضرت عبداللہ ابن المبارک 118ہجری میں پیدا ہوئے اور ساری عمر حج، جہاد اور تجارتی سفروں میں بسر کردی۔ علم کے سمندر اور حافظ حدیث کہلاتے تھے۔ آپؒ نے فقہی مسائل، جہاد، زہد اور رقاق وغیرہ مختلف موضوعات پر بہت سی مفید کتب رقم کی ہیں۔ آپؒ کی کنیت ابوعبدالرحمان ہے۔ آپؒ کی سیرۃ کا بیان مکرم محمد احمد صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6؍مئی 1999ء کی زینت ہے۔
عبدالرحمان بن مہدی نے حضرت عبداللہؒ کو چار آئمہ حدیث میں شمار کیا ہے اور اپنے فن میں یکتائے زمانہ قرار دیا ہے۔ امام یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ آپؓ کی کتب جن سے آپؓ درس دیا کرتے تھے تقریباً بیس ہزار احادیث پر مشتمل ہیں۔ یحییٰ بن آدم کہتے ہیں کہ جب مجھے دقیق مسائل کی تلاش ہوتی اور ابن مبارک کی کتابوں میں وہ نہ ملتے تو مَیں اُن کے حل سے مایوس ہو جاتا۔ ابو اسامہ کے نزدیک آپؒ امیرالمومنین فی الحدیث ہیں۔ آپؒ علم حدیث کے علاوہ فقہ، ادب، نحو، لغت، شعرگوئی، فصاحت اور زہد میں بھی کمال رکھتے تھے اور شجاعت، شب بیداری، عبادت، سخاوت اور جہاد کی صفات کے حامل تھے۔
ابتدائی دور میں آپؒ ایک کنیز کی محبت میں گرفتار ہوگئے اور محبت کا عرصہ بہت طول پکڑ گیا۔ سردیوں کی ایک رات اُس کے انتظار میں اُس کے مکان کے سامنے کھڑے رہے۔ صبح ہوئی تو رات کے بیکار جانے کا بے حد ملال ہوا اور خیال آیا کہ یہ رات اگر عبادت میں گزارتا تو اس بیداری سے لاکھ درجہ بہتر تھا۔ اسی وقت تائب ہوکر عبادت و ریاضت کو اپنا مشغلہ بنالیا۔
ایک دفعہ کسی نے آپؒ سے عرض کی کہ مَیں ایسا گناہ کر بیٹھا ہوں جس کو بوجہ ندامت بیان نہیں کرسکتا۔ پھر اصرار کے بعد کہا کہ بدکاری کا مرتکب ہوا ہوں۔ آپؒ نے فرمایا کہ مَیں تو اس خیال میں تھا کہ شاید تُو نے غیبت کا گناہ کیا ہے۔
آپؒ فرمایا کرتے تھے: ’’میرے نزدیک شک و شبہ کا ایک درہم واپس کر دینا، لاکھ درہم راہِ خدا میں صرف کر دینے سے بہتر ہے‘‘۔
حضرت ابن المبارک ؒ کے نزدیک طالبعلمی کے لئے پانچ شرائط ہیں۔ یعنی نیت صحیح ہو، استاد کے کلمات کو توجہ سے سنے اور پھر غور وفکر کرے اور انہیں محفوظ رکھے اور دوسروں میں پھیلائے۔ اگر کوئی ان میں سے ایک شرط بھی نظر انداز کرے گا تو اس کا علم ناقص رہے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں