حضرت قاضی غلام مرتضیٰ صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ 12؍جولائی 2007ء میں مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب کے قلم سے حضرت قاضی غلام مرتضیٰ صاحبؓ کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت قاضی غلام مرتضیٰ صاحب کا اصل وطن احمدپور سیال ضلع جھنگ تھا۔ آپ کے والد محترم کا نام قاضی محمد روشن دین صاحب تھا۔ جن دنوں حضرت مسیح موعودؑ نے ’’براہین احمدیہ‘‘ تصنیف فرمائی ان دنوں آپ مظفر گڑھ میں اکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر کے عہدہ پر فائز تھے اور آپ نے چند دیگر دوستوں کے ساتھ مل کر کتاب منگوانے کے لئے رقم قادیان بھجوائی تھی۔
یہ پہلا غائبانہ تعارف تھا جو آپ کو حضرت مسیح موعودؑ کا ہوا۔آپؓ نے 19 ستمبر 1889ء کو بیعت کی سعادت حاصل کی۔ رجسٹر بیعت میں 145 نمبر پر آپ کی بیعت کا اندراج ہے۔ جنوری 1890ء میں بیعت کے بعد پہلی مرتبہ آپؓ قادیان آئے اور دستی بیعت کا شرف حاصل کیا۔ جنوری 1890ء کا غالباً یہ دوسرا ہفتہ تھا جبکہ آپ قادیان میں آئے اور دس دن حضور اقدسؑ کی صحبت میں قیام کیا۔ حضورؑ نے 1897ء میں جب 313 کبار صحابہ کی فہرست ’’انجام آتھم‘‘ میں شائع فرمائی تو اس میں آپؓ کے نام کے ساتھ حال پنشنر لکھا۔ فہرست میں آپؓ کا نام 129 نمبر پر درج ہے۔
اسی طرح حضور نے ایک اشتہار میں مخالفین کی طرف سے گورنمنٹ کو پہنچائی گئی خلاف واقعہ اطلاعات کی تردید فرماتے ہوئے اپنے خاندان اور سلسلہ کے صحیح حالات بیان فرماتے ہوئے 24 فروری 1898ء کو ایک اشتہار شائع کیا جس میں بطور نمونہ اپنی جماعت کے 316؍ احباب کے نام درج فرمائے۔ فہرست میں آپ کا نام آٹھویں نمبر پر شامل ہے۔
حضرت حافظ حامد علی صاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ مظفر گڑھ کے غلام مرتضیٰ ڈپٹی صاحب دنیادار آدمی تھے۔ اُن کی عمر اُس وقت 70 سال کی ہوگی جب انہوں نے دوسری شادی کرنا چاہی۔ لڑکی کا باپ راضی ہوگیا۔ تو ڈپٹی صاحب نے سوچا کہ حضرت اقدسؑ سے دعا کروالوں کہ مجھے اس بڑھاپے میں شادی سے کچھ فائدہ ہو تو کروں ورنہ کیا ضرورت ہے؟ اس خیال سے حضورؑ سے خط و کتابت کی اور اپنا حال لکھا۔ حضورؑ نے جواب میں لکھا کہ عام طور پر دعا تو ہر ایک سائل کے لئے کر دی جاتی ہے لیکن اگر کوئی خاص کراوے تو جب تک اُس کا کچھ تعلق اور بوجھ ہمارے ذمہ نہ ہو ہم دعا نہیں کرسکتے۔ ہاں اگر آپ کو ضرورت ہے، آپ قادیان آجائیں پھر ہم پر بوجھ پڑ جائے گا ہم دعا کریں گے۔ چنانچہ ڈپٹی صاحب معہ چند آدمیوں کے آگئے اور حضورؑ نے ان کو گول کمرہ میں ٹھہرایا۔ خوب کھانے ان کے لئے حضورؑ کے حکم سے پکتے تھے، وہ حقہ نوشی بھی کرتے تھے۔ ایک دن عشاء کے وقت حضورؑ نے مجھ سے فرمایا: حامد علی! ہم آج ان کے لئے دعا کریں گے۔ مَیں نے کہا: بہت خوب، حضور میرے فلاں کام کے لئے بھی دعا فرماویں۔ آپؑ نے فرمایا: بہت اچھا تم خود بھی دعا کرنا استخارہ بھی کرنا، ہم بھی دعا کریں گے۔
صبح کی نماز کے وقت حضورؑ نے فرمایا ’’ ہم نے رات ڈپٹی صاحب کے واسطے بہت دعا کی، دعا تو ہم نے تمہارے لئے بھی کی مگر تمہارے لئے کم وقت خرچ کیا سناؤ تمہیں کچھ خواب آیا‘‘۔ مجھ کو ایک خواب آیا تھا میں نے سنایا، فرمایا ٹھیک ہے یہ اسی امر کے متعلق ہے۔ فرمانے لگے ’’ڈپٹی صاحب کے لئے بہت دعا کی گئی مگر پتہ نہیں وہ کہاں چلی گئی اور تمہارے لئے جو دعا کی اس کا تو نتیجہ معلوم ہوگیا‘‘۔… غرضیکہ وہ تین چار روز ٹھہرے۔ حضورؑ دعاکرتے رہے کوئی الہام نہ ہوا حضورؑ نے فرمایا: دعا بہت کی گئی کوئی الہام نہیں ہوا۔ آپ استخارہ کرکے نکاح کرلیں خدا بہتر کردے گا۔ چنانچہ ڈپٹی صاحب نے نکاح کرلیا اور کچھ عرصہ کے بعد پھر خطوط لکھنے شروع کئے کہ حضور دعا کریں خدا ایک لڑکا عطا فرماوے۔ حضورؑ نے پھر لکھا کہ جب تک ہم پر بوجھ نہ پڑے خاص دعا نہیں ہوسکتی۔ چنانچہ وہ پھر آگئے اور بڑے ٹھاٹھ کے ساتھ کئی آدمیوں کے ساتھ۔ غرضیکہ پہلی طرح ان کی بڑی خاطر شروع ہوئی اور حضورؑ نے ان کے لئے دعا کرنی شروع کی۔ مسجد مبارک میں حضورؑ نے چلّہ شروع کیا اور روزے رکھنے شروع کئے۔ رات کو مسجد کے درمیانی حصہ میں حضورؑ دری پر سو جایا کرتے تھے، چارپائی پر نہ سوتے تھے۔ غرض گیارہ دن حضورؑ نے بہت دعا کی اور آپ نے ڈپٹی صاحب کو بہت دفعہ نصیحت فرمائی کہ حُقہ چھوڑ دو، لوگوں سے کم ملا کرو، دن رات میں کم از کم پانچ سو دفعہ استغفار، پانچ سو دفعہ درود شریف پڑھا کرو۔ غرض گیارہ دن کے بعد الہام ہوا: ’’اگر توبہ نصوحی کرے گا لڑکا دے دیں گے‘‘۔ حضورؑ نے ڈپٹی صاحب کو بلوا کر نصیحت فرما دی کہ اگر توبہ کرو گے خدا لڑکا دے دے گا۔ چنانچہ وہ اپنے گھر چلے گئے۔ ایک سال بعد ڈپٹی صاحب کا خط آیا کہ میرے گھر میں لڑکا پیدا ہوا اور سات روز کا ہو کر آج مرگیا… مَیں روتا ہوں اور ساتھ ہی دو بکرے کرا کر گوشت تقسیم کر رہا ہوں۔ حضورؑ نے جواباً فرمایا: اس میں کچھ حکمتِ الٰہی تھی گھبراؤ نہیں خدا اور لڑکا دے گا۔ چنانچہ سال بعد ڈپٹی صاحب کے گھر میں لڑکا پیدا ہوا اور حضورؑ کو اطلاع ملی۔
اس روایت سے حضرت قاضی صاحبؓ کے حضرت مسیح موعودؑ کی ذات پر یقین اور ایمان کا علم ہوتا ہے کہ حضور نے آپ کے لئے دعا میں توجہ پیدا کرنے کے لئے جب بھی آپ کو طلب فرمایا آپ قادیان پہنچے اور ایک لمبی مسافت کی پرواہ نہیں کی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں