حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍اگست 1998ء میں حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحبؓ بی-اے، بی-ٹی کا ذکر خیر مکرم سید منصور احمد بشیر صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے-
حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحبؓ 9؍نومبر 1886ء کو پیدا ہوئے- آپؓ کے والد حضرت قاضی ضیاء الدین صاحبؓ 1885ء میں جب پہلی بار قادیان آئے تو جاتے ہوئے مسجد اقصیٰ کی دیوار پر یہ تحریر لکھ دی کہ اگر وطن میں میری بوڑھی اور ضعیف والدہ نہ ہوتیں تو میں حضرت مرزا صاحبؑ کی معیت سے جدا نہ ہوتا- حضرت مسیح موعودؑ نے ایک بار آپؓ کے متعلق فرمایا ’’اس شخص کو ہمارے ساتھ عشق ہے‘‘- حضرت اقدسؑ نے 1897ء میں ’’ضمیمہ انجام آتھم‘‘ میں جن 313 صحابہ کا ذکر فرمایا ہے اُن میں آپؓ اور آپ کی وجہ سے آپؓ کے دونوں بیٹے حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحبؓ اور حضرت قاضی عبدالرحیم صاحبؓ بھی شامل ہیں-
حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحبؓ کو 1900ء میں قریباً 15 سال کی عمر میں حضرت مسیح موعودؑ کی زیارت نصیب ہوئی جب آپؓ کو مدرسہ تعلیم الاسلام قادیان میں چھٹی جماعت میں داخل کروایا گیا اور اس طرح آٹھ سال تک آپؓ کو حضرت مسیح موعودؑ کی صحبت کا موقعہ ملتا رہا- آپؓ کا نکاح ایک صحابیہ حضرت کلثوم بانوؓ کے ساتھ حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ نے پڑھایا جن سے ایک بیٹی پیدا ہوئیں-
حضرت قاضی صاحبؓ کو بہت سی نمایاں جماعتی خدمات کی توفیق عطا ہوتی رہی- آپؓ نے 1907ء میں حضرت مسیح موعودؑ کے حضور زندگی وقف کرنے کی توفیق پائی- 6؍ستمبر 1915ء کو حضرت مصلح موعودؓ نے آپؓ کو بطور مبلغ انگلستان بھجوادیا جہاں سے آپؓ 28؍نومبر 1919ء کو واپس تشریف لائے- آپؓ ایک لمبا عرصہ جلسہ سالانہ کے سلسلہ میں مختلف فرائض سرانجام دیتے رہے اور کئی سال ناظم سپلائی بھی رہے- 1923ء میں جب حضرت مصلح موعودؓ نے تحریک شدھی کا مقابلہ کرنے کے لئے تعلیم یافتہ افراد کو بلایا تو حضرت قاضی صاحبؓ نے بھی خود کو پیش کردیا- آپؓ نے بطور نائب امیرالمجاہدین وہاں خدمات سرانجام دیں- 1924ء میں ملکانہ سے واپس آنے پر آپؓ کو تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان کا ہیڈماسٹر بنادیا گیا- آپؓ نے کئی سال تک بطور قاضی سلسلہ بھی خدمات سرانجام دینے کی توفیق پائی اور سالہا سال تک کشمیر کمیٹی کے سیکرٹری بھی رہے-
حضرت قاضی صاحبؓ کو نمایاں مالی خدمت کی توفیق بھی اکثر ملتی رہی- آپؓ موصی تھے اور تحریک جدید کے پانچ ہزار مجاہدین میں بھی شامل تھے- مینارۃالمسیح کی تعمیر کے لئے عطیہ دینے پر اور تشحیذالاذہان کی کئی سال تک خریداری قبول کرنے پر آپؓ کے نام شائع شدہ ہیں- دفتر انصاراللہ مرکزیہ کی تعمیر کے لئے بھی 1957ء میں آپؓ نے ایک سو روپیہ چندہ دیا اور وقف جدید کی تحریک پر لبیک کہنے والوں میں بھی آپ السابقون الاولون میں شامل تھے-

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں