حضرت لقمان علیہ السلام

ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ اکتوبر 2003ء میں حضرت لقمان علیہ السلام کے حوالہ سے ایک مضمون مکرم محمد عمر فاروق صاحب کے قلم سے (بحوالہ مرقع اردو) شامل اشاعت ہے۔
قرآن کریم میں حضرت لقمانؑ کے نام سے ایک سورۃ ہے اور اُن نصائح کا بھی ذکر ہے جو آپؑ نے اپنے بیٹے کو کی تھیں۔ آپؑ کا نام لقمان بن فاغور بن ناخور بن تارخ ہے۔ تارخ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے باپ کا نام بھی تھا لیکن حضرت لقمان اُن کے ہم نسب نہیں تھے کیونکہ آپؑ سوڈان کے حبشی غلام تھے۔ آپؑ کا قد چھوٹا، ہونٹ موٹے موٹے اور بڑے تھے۔ پاؤں کے تلوے سپاٹ تھے۔ تاہم بہت نڈر، بے باک، دھن کے پورے، خاموش، ہر بات پر غور و فکر کرنے والے اور ہر معاملہ پر گہری نظر رکھنے والے بزرگ تھے۔ دن کو کبھی نہ سوتے۔ اتنے شرم و حیا والے تھے کہ کبھی کسی نے انہیں تھوکتے، پیشاب کرتے، نہاتے، ہنستے اور بات کو دہراتے نہیں دیکھا۔ البتہ حکمت کی بات کو دہراتے ۔ بہت صابر و شاکر اور قناعت پسند تھے۔
حضرت لقمانؑ مختلف اوقات میں بڑھئی، درزی اور چرواہے کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔ غلامی کے زمانہ میں ایک بار آپؑ کے مالک نے آپؑ سے بکری کا بہترین حصہ لانے کو کہا تو آپؑ دل اور زبان لے آئے۔ اگلے روز جب اُس نے بدترین حصہ لانے کو کہا تو بھی زبان اور دل لائے اور کہا کہ یہ پاک ہوں تو ان سے بہتر کوئی چیز نہیں اور اگر یہ ناپاک ہوں تو ان سے بُری بھی کوئی چیز نہیں۔
حضرت لقمانؑ کے دو بیٹے تھے۔ ایک بیٹا آپؑ کی زندگی میں فوت ہوگیا تو آپؑ نے صبر و شکر سے کام لیا اور دوسرے بیٹے کو جو نصائح کیں اُن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بھی کیا ہے۔ چند نصائح یہ ہیں:-
٭ شرک نہ کرنا یہ بڑا بھاری ظلم ہے۔
٭ کسی مجلس میں جاؤ تو سلام کرکے بیٹھ جاؤ، اگر وہ خدا کے ذکر میں مشغول ہوں تو ٹھہرو ورنہ وہاں سے اُٹھ جاؤ۔
٭ بُرے لوگوں سے پناہ مانگتے رہو اور جو اچھے ہیں اُن سے بھی ڈرتے رہو۔
٭ دنیا میں دل نہ لگاؤ، خدا کے نزدیک اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
٭ کسی بات پر جب تک مجبور نہ ہوجاؤ، نہ ہنسو۔
٭ بے مطلب کہیں نہ جاؤ نہ کوئی بات پوچھو۔
٭ جو خاموش رہتا ہے، امن میں رہتا ہے۔ جو زبان قابو میں نہیں رکھتا، شرمندہ ہوتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں