حضرت مسیح موعودؑ کے شمائل و سیرت

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرۃ کا تذکرہ کرتے ہوئے حضرت صاحبزادہ پیر افتخار احمد صاحب اپنی تالیف ’’انعامات خداوند کریم‘‘ میں رقمطراز ہیں ’’بجز اس کے کہ حضورؑ کے موئے مبارک حنا شدہ تھے، بڑھاپے کی کوئی علامت نہ تھی … حضور پلکیں جھکائے ہوئے نظر نیچی رکھتے تھے- حضور کو تھوڑی مقدار میں کھانا تناول فرمانے کے سوا کسی چیز کی عادت نہ تھی- حضورؑ کا مزاج اس قدر معتدل تھا کہ میں نے نہیں دیکھا کہ رومال یا زمین پر تھوک، کھنکار یا ناک صاف کرنے کی ضرورت ہوتی ہو … حضورؑ کی نشست و برخاست، رفتار، گفتار، حرکات سکنات میں بلا تصنّع ایسی وجاہت تھی جیسے کوئی بلند مرتبت بادشاہ ہے- … حضور ہم خدام میں سے کسی سے بات کرتے تو ’آپ‘ کا لفظ استعمال فرماتے- تُو یا تُم کبھی نہ کہتے‘‘-
حضرت صاحبزادہ صاحبؓ کی بعض روایات ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ جولائی 1998ء کی زینت ہیں- آپؓ بیان کرتے ہیں کہ حضورؑ لدھیانہ میں قیام پذیر تھے اور ایک دن چند معززین کے ساتھ بیٹھک میں بیٹھے تھے کہ حضورؑ کی بڑی صاحبزادی جن کی عمر چار سال ہوگی تشریف لائیں اور آتے ہی حضورؑ پر سوار ہونے لگیں- وہ جدھر سے سوار ہوتیں تو حضورؑ دوسری طرف جُھک جاتے اور اسی حالت میں معززین سے باتیں بھی کرتے جاتے یہاں تک کہ وہ خود اپنی مرضی سے واپس تشریف لے گئیں- حضورؑ نے نہ اُن کو روکا نہ یہ کہا کہ جاؤ گھر میں- سبحان اللہ- یہ حضورﷺ کی وہ سنّت تھی کہ حضرت امام حسینؑ کے لئے جماعت کی نماز کا سجدہ اتنا لمبا کردیا کہ وہ خود اپنی مرضی اور خوشی سے پشت مبارک سے اتر آئے-
حضرت مسیح موعودؑ کے ایک خادم پِیراں دِتّا تھے۔ ہم سب اُن کو اسی نام سے پکارتے تھے مگر حضورؑ جب بلاتے تو پِیرِی دِتّا فرماتے یعنی میرے پِیر اللہ کا دیا ہوا۔ یہ تھا توحید کو پکڑنا-
حضرت مسیح موعودؑ سے میں نے سنا ہے کہ درود شریف کی کثرت سے قلب میں نور اور صفائی آتی ہے- حضورؑ نے یہ بھی فرمایا کہ ابتداء شب میں کچھ کھانے پینے کا خمار ہوتا ہے لیکن بیچ میں جاگ کر جو پھر سوتا ہے وہ وقت قلب کی صفائی کا ہوتا ہے اس وقت اس پر انوار نازل ہوتے ہیں-
حضورؑ کے دل میں آنحضرتﷺ کی محبّت تعظیم اور ادب کا یہ عالم تھا کہ حضور چارپائی پر تشریف فرما کچھ تحریر فرما رہے تھے اس میں حضرت محمد ﷺ کا نام مبارک بھی عبارت میں لکھا مگر اس مقام پر چاہئے نہ تھا- حضورؑ نے اس کے گرد اس طرح “(محمد)” حلقہ بناکر خط کھینچ دئے لیکن اصل نام پر قلم نہ پھیرا-

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں