حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طرف سے براعظم یورپ میں اسلام کا دفاع

(مطبوعہ رسالہ اسماعیل اپریل تا جون 2014ء)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف سے
براعظم یورپ میں اسلام کا دفاع اور احمدیت کی بنیاد
(فرخ سلطان محمود)

امام الزمان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اسلام کے ایک عظیم الشان پہلوان کے طور پر جب دنیابھر کے مذاہب اور خصوصاًعیسائی پادریوں کو چیلنج کیا تو انڈیا سے یورپ تک کے پادریوں کو شکست فاش دی اور یورپ میں گویا اسلام احمدیت کی فتح کی بنیاد بھی رکھ دی۔ تاریخ کے اس ورق کو اختصار کے ساتھ چند حقائق کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے جس سے ہمیں علم ہوتا ہے کہ کس طرح خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تائیدونصرت فرماتے ہوئے عیسائی عقائد باطلہ کو ناکام کرتے ہوئے یورپ کے اندر بھی احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے نفوذ کے ذرائع خود پیدا فرمادیئے۔

پادری میاں فتح مسیح

ایک عیسائی پادری میاں فتح مسیح نے سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بالمقابل الہامی پیشگوئیاں کرنے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ وہ ایک جلسہ میں 21؍ مئی 1888ء کو حضرت مسیح موعود ؑ کے مکان پر بٹالہ میں جو نبی بخش صاحب ذیلدار کا طَویلہ( Stable) ہے آئیں گے اور اپنی الہامی پیشگوئیاں حاضرین ِ مجلس کوسنائیں گے۔
حضورؑ نے اس کا جواب دیتے ہوئے اپنے ایک اشتہار میں فرمایا اگر میاں فتح مسیح کی پیشگوئیاں وقت پر پوری ہوگئیں تو واقعی یہ امر عیسائیت کی صداقت پر حجت ہوگا۔ لیکن اگر ان کے بالمقابل صرف ہماری پیشگوئیاں سچی نکلیں اور مدمقابل کو شکست ہوئی یا میاں فتح مسیح میدان سے ہی بھاگ گئے تو اس سے ثابت ہوجائے گا کہ خدا تعالیٰ مسلمانوں کے ساتھ ہے۔
( اشتہار مطبوعہ ریاض ہند پریس امرتسر از بٹالہ طویلہ نبی بخش ذیلدار 18 مئی 1888ء )
بہرحال 21مئی 1888ء بروز دوشنبہ سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مذکورہ بالا مکان پر ایک بڑا جلسہ ہؤا جس میں مسلمان ، ہند واور بہت سے رؤسائے شہر حاضر ہوئے لیکن الہامی پیشگوئیاں بیان کرنی تو کجا میاں فتح مسیح نے اقرار کیا کہ اصل بات یہ ہے کہ انہیں دعویٔ الہام سر ے سے ہے ہی نہیں اور یہ کہ جوش میں انہوں نے حضرت مرزا صاحب کے بالمقابل ملہم ہونے کا یونہی دعویٰ کردیا تھا۔ اس پر معززین نے ان کی سخت ملامت کی اور ا س طرح یہ جلسہ برخواست ہؤا۔

پادری وائٹ بریخٹ

پادری میاں فتح مسیح کے شکست تسلیم کرلینے کے فوراً بعد سید نا حضرت مسیح موعود ؑ نے فوری طور پر ایک اشتہار شائع فرمایا جس میں یوروپین پادریوں بالخصوص جناب پادری وائٹ بریخٹ کو مخاطب فرمایا۔ حضور علیہ السلام نے پادری وائٹ بریخٹ کو مخاطب کرتے ہوئے 24 مئی 1888ء کو اشتہار شائع کرکے فرمایا کوہم آخر رمضان تک بٹالہ میں ٹھہریں گے۔ کوئی دیانت دار یوروپین پادری جسے دعوی ٔالہام ہے وہ ہمارے مقابل پر آئے با لخصوص پادری وائٹ بریخٹ جو اس علاقہ کے ایک معزز یوروپین پادری ہیں وہ ہمارے مخاطب ہیں۔ وہ آئیں اور اپنی الہامی پیشگوئیاں پیش کریں۔ اسی جلسہ میں اگر ہماری طرف سے ایسی قطعی و یقینی پیشگوئی پیش نہ ہوئی جو عام ہندؤں، مسلمانوں اور عیسائیوں کی نظر میں انسانی طاقتوں سے بالا تر نہ سمجھی جائے تو ہم پادری صاحب کو 200 روپے ہرجانہ پیش کریں گے لیکن اگر پادری صاحب نے خود اقرار کرلیا کہ صرف ہماری پیشگوئی انسانی طاقتوں سے بالا تر ہے تو پھر ان پر لازم ہوگا کہ وہ اپنے مذہبی اخبار ’’نورافشاں‘‘میں یہ پیشگوئی درج کرکے اس کے ساتھ اپنا یہ اقرار شائع کرائیں کہ حضرت مرزا صاحب کی یہ پیشگوئی انسانی طاقت سے بالاتر ہے اگر یہ پوری ہوگئی تو میں اسلام قبول کرلوں گا لیکن اگر پادری وائٹ بریخٹ صاحب بھاگ گئے تو سمجھ لینا چاہئے کہ ’’ پادری صاحبوں کو حق کی اطاعت منظور نہیں بلکہ صرف تنخواہ پانے کا حق ادا کررہے ہیں۔‘‘
چنانچہ یہی بات ہوئی کہ پادری وائٹ بریخٹ صاحب کو حضورکے مدّمقابل آنے کی جرأت نہ ہوئی اور وہ خاموشی سے شملہ پہاڑ پرچلے گئے۔
پادری وائٹ بریخٹ بٹالہ مشن کے انچارج تھے اور اردو، فارسی، عربی، یونانی، لاطینی، جرمن اور فرانسیسی زبان کے ماہر تھے۔ انہوں نے یہ چیلنج خود قبول کرنے کے بجائے اس کے برعکس دیسی پادری میاں فتح مسیح کو آگے کردیاکہ ہمارا مسیح تو علم غیب رکھتا تھا۔ آپ کے لئے ہم بند لفافہ میں چار سوال لکھ کر جلسہ عام میں کسی شخص کو دیں گے کہ اگر لفافہ کھولے بغیر آپ اپنے الہام کے زور سے یہ سوال بتادیں تو مان لیں گے کہ آپ سچے مسیح موعود ہیں۔
( ہفت روزہ اخبار نورافشاں صفحہ7 جون1888ء)
سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا اگر یہی درخواست پادری وائٹ بریخٹ کریں تو ہمیں منظورہے۔ ہمارے ساتھ وہ خدا ئے قادر و علیم ہے جس سے عیسائی لو گ ناواقف ہیں۔ وہ پوشیدہ بھیدو ں کو جانتا ہے اور ان کی مدد کرتا ہے جو اس کے خالص بندے ہیں لیکن لہو و لعب کے طور پر اپنا نام لینا پسند نہیں کرتا۔اگر پادری وائٹ بریخٹ بٹالہ میں ایک جلسہ عام میں حلفاً اقرار کریں کہ کسی بند لفافہ میں جو مضمون انہوں نے لکھا اگر میں خدا تعالیٰ کے حضور دعا کرکے دس ہفتہ کے اندر اندر بتادوں تو وہ مسلمان ہوجائیں گے۔ اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو ہزار روپیہ جو پہلے سے کسی ثالث منظور کردہ کے پاس جمع کروایا ہؤا ہو۔ انجمن حمایت اسلام لاہور کو بذریعہ ثالث ادا کردیا جائے گا۔ اس تحریری اقرار کے نورافشاں میں چھپنے کے بعد مقررہ مدّت میں ہم اللہ تعالیٰ سے علم پاکر بند لفافہ کا مضمون بتا دیں گے۔
( اشتہار مطبوعہ ریاض ہند پریس امرتسر 9جون 1888ء)
لیکن افسوس اس یورپین پادری کو خدا کے اس مسیح کے سامنے دم مارنے کی جرأت نہ ہوئی اور یوں خدا کا بول بالا ہؤا۔

حضرت مسیح موعود ؑ کے دست مبارک پر سردار ویٹ جان انگریز کی بیعت

جنوری 1892 ء میں احاطہ مدراس کے ایک تعلیم یافتہ انگریز نے قادیان میں آ پؑ کے دست مبار ک پر بیعت کی سعادت حاصل۔ حضور علیہ السلام نے ان کے بارہ میں حضرت مولانا حکیم نور الدین صاحبؓ کو لکھا :
’’ آپ کو اطلاع دیتا ہوںکہ سردار ویٹ جان صاحب خلف الرشید مسٹر جان تربیت یافتہ قوم انگریز۔ دانشمند، مدبر آدمی۔ انگریزی میں صاحب علم آدمی ہیں۔ … آج بڑی خوشی ، ارا دت او ر صدقِ دل سے سلسلۂ بیعت میں داخل ہوگئے۔و ہ ایک با ہمت آدمی اورپرہیز گار طبع اور محب اسلام ہیں۔
انگریزی میں حدیث اور قرآن شریف کو دیکھا ہؤا ہے چونکہ رخصت کم تھی اس لئے آج واپس چلے گئے … تمام اعتقاد سن کر آمنّا آمنّا کہا۔ کو ئی روک پیدا نہیں ہوئی اور کہا کہ جو لو گ مسلمان اورمولوی کہلا کر آپ کے مخالف ہیں وہ آپ کے نہیں بلکہ اسلام کے مخالف ہیں۔اسلام کی سچائی کی خوشبو اِس راہ میں آتی ہے۔الغرض وہ محققانہ طبیعت رکھتے ہیں اور علومِ جدیدہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ زیادہ تر خوشی یہ ہے کہ پابند نما ز خوب ہے۔ بڑے التزام سے نماز پڑھتا ہے۔ خاکسار مرزا غلام احمد قادیانی۔
(13 جنور ی 1892 ء مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر2 مکتوب نمبر 85 صفحہ117)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں