حضرت مصلح موعودؓ کے ایمان افروز واقعات

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍اکتوبر 2002ء میں بعض ایمان افروز واقعات (مرتبہ:مکرم شیخ عبدالقادر صاحب مربی سلسلہ) شامل اشاعت ہیں۔
حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد ایک تحصیلدار صاحب قادیان آئے اور مجھے بلاکر کہا کہ مرزا صاحب کی جائیداد آپ لوگوں کے نام چڑھائی ہے، آپ کون کون وارث ہیں؟ اس زمانہ میں عورت کا جائیداد میں کوئی حصہ نہ ہوتا تھا۔ مَیں نے جب حضرت والدہ صاحبہ، اپنی بہنوں اور بھائیوں کے نام لکھوائے تو وہ کہنے لگا کہ یہ ہرگز نہیں ہوسکتا بلکہ باپ کی جائیداد صرف بیٹوں میں تقسیم ہوگی۔ اس پر مَیں وہاں سے یہ کہہ کر چلا آیا کہ اگر قانون یہ کہتا ہے تو ایسی جائیداد ہم نہیں لیتے۔ تحصیلدار میرے ایسا کہنے سے مرعوب ہوگیا اور اُس نے سب کے نام جائیداد تقسیم کردی۔
قیام پاکستان کے بعد لاہور میں 19؍ستمبر 1947ء کے خطبہ جمعہ میں حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا کہ لاہور میں ہی حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے وقت آپؑ کے سرہانے کھڑے ہوکر یہ عزم کیا تھا کہ اگر جماعت اس ابتلاء کی وجہ سے فتنہ میں پڑجائے اور ساری جماعت مُرتد بھی ہوجائے تو بھی مَیں اس صداقت کو نہیں چھوڑوں گا جو آپؑ لائے اور اس کی تبلیغ اُس وقت تک جاری رکھوں گا جب تک صداقت دنیا میں قائم نہیں ہوجاتی۔ شاید اللہ تعالیٰ مجھ سے اب ایک اَور عہد لینا چاہتا ہے۔ وہ وقت میری جوانی کا تھا اور یہ وقت میرے بڑھاپے کا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے کام کرنے کے لئے جوانی اور بڑھاپے میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ جس عمر میں بھی انسان اللہ تعالیٰ کے کام کے لئے کھڑا ہوجائے اور خدا تعالیٰ کی طرف سے اس کو برکت مل جائے، اسی عمر میں وہ کامیابی اور کامرانی حاصل کرسکتا ہے۔ بہرحال اسی لاہور میں مَیں اللہ تعالیٰ سے توفیق چاہتے ہوئے یہ اقرار کرتا ہوں کہ جماعت کو کوئی بھی دھکا لگے، مَیں اس کے فضل اور اس کے احسان سے کسی ایسے صدمہ یا اپنے دکھ کو اس کام میں حائل نہیں ہونے دوں گا۔ بفضلہٖ تعالیٰ و بتوفیقہٖ و بنصرہٖ جو کام خدا تعالیٰ نے میرے سپرد کیا ہے، اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کے پورا کرنے کی توفیق دے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں