حضرت ملک نور الدین صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍مئی 2009ء میں حضرت ملک نورالدین صاحبؓ آف پنڈدادنخان ضلع چکوال کے بارہ میں مکرم نصراللہ خان ناصر صاحب کا ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔
حضرت ملک نورالدین صاحبؓ 1873ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے دَور سے ہی آپ کو حضرت مولانا حکیم نورالدین صاحبؓ کی پاک صحبت ملی۔ آپ کا خاندان ایک معروف موحّد خاندان تھا۔ آپ نے اس دور کے معروف طریق کے مطابق قرآن کریم کی تعلیم سے آغاز کیا۔ پھر مڈل پاس کیا اور نقشہ نویسی کے کام کا آغاز کیا۔
حضرت ملک نورالدین صاحب کی شادی حضرت حافظ غلام محی الدین صاحبؓ بھیروی کی بیٹی حضرت زینب بیگم صاحبہؓ سے 1889ء میں ہوئی۔ بارات پنڈدادنخان سے بھیرہ گئی جہاں حضرت مولوی نورالدین صاحبؓ (خلیفۃالمسیح الاوّل) نے اپنے ہاں بارات کو اتارا، خاطر تواضع کی اور نکاح بھی پڑھا۔ دراصل حضرت حافظ صاحبؓ کا حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کے ساتھ سلسلہ رضاعت کا تعلق بھی تھا۔ حضرت ملک نورالدین صاحبؓ کے ہاں ایک بیٹا ملک عزیز احمد پیدا ہوا۔ 1896ء میں حضرت ملک نورالدین صاحبؓ کو قبول احمدیت کی سعادت عطا ہوئی۔
حضرت شیخ اصغر علی صاحبؓ (قریباً دو ماہ جہلم میں حضرت ملک نورالدین صاحبؓ کے ہاں مقیم رہ کر نقشہ نویسی کا کام سیکھتے رہے وہ) بیان فرماتے ہیں کہ میں نے ان کی زندگی قابل رشک دیکھی۔ آپ ایک پاکباز انسان تھے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے پورے پابند تھے۔ لغویات سے پرہیز تھی۔ حقہ تک آپ نے کبھی نہیں چھوا۔ اپنے اور بیگانے کی خدمت کرکے آپ خوش ہوا کرتے تھے۔ … جہلم میں آپ محکمہ بارک ماسٹری میں ملازم ہوئے اور اپنی ذاتی خوبیوں اور ادائیگی فرض میں مستعد اور قابل ہونے کی وجہ سے کچھ عرصہ کے لئے عارضی طور پر اوورسیر بھی رہے اور بہت جلد مستقل طور پر نقشہ نویس مقرر ہوگئے۔
1900ء میں حضرت ملک نورالدین صاحبؓ کا تبادلہ لائل پور (حال فیصل آباد) میں ہوگیا اور 1915ء تک آپ یہیں مقیم رہے۔ باجماعت نماز آپؓ کے مکان پر ادا ہوا کرتی تھی اور جب 1905ء میں انجمنوں کا سلسلہ قائم ہوا تو آپؓ ہی سالار کارواں تھے۔ آپؓ نے منشی محلہ میں اپنا ذاتی مکان بھی تعمیر کیا جس کا نام ’’بیت النور‘‘ رکھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں