حضرت منشی امام الدین صاحب پٹواریؓ

ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ جولائی 2007ء میں حضرت منشی امام الدین صاحبؓ پٹواری کے بارہ میں مکرم رحمت اللہ صاحب کا مضمون شامل اشاعت ہے۔
حضرت منشی امام الدین صاحبؓ 1863ء میں میاں حکم دین صاحب کے ہاں (بٹالہ سے چار میل دُور) قلعہ درشن سنگھ میں پیدا ہوئے۔ موضع دیال گڑھ ضلع گورداسپور سے پرائمری کرکے مزید تعلیم گورداسپور میں حاصل کی۔ پھر محکمانہ امتحان پاس کر کے بطور پٹواری ملازم ہوگئے اور قریباً 35 سال تک نیک نامی کے ساتھ یہ ملازمت کی۔ آپ کو 1894ء کے اوائل میں حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی سعادت ملی۔
آپؓ اور آپ کی اہلیہ کا بعض دیگر احمدی مخلصین کی طرح یہ طریق تھا کہ جمعہ کی نماز کی خاطر بلاناغہ قادیان جاتے۔ بعدازاں آپؓ ہجرت کرکے قادیان آگئے جہاں سوائے سخت مجبوری کے ہمیشہ نماز باجماعت ادا کرتے اور ہر چھٹے ساتویں روز قرآن کریم کا دَور ختم کر لیتے۔ آخری بیماری میں جب خود تلاوت نہ کر سکتے تو اپنے نواسے مکرم حافظ ڈاکٹر مسعود احمد صاحب سے قرآن مجید سنا کرتے۔
آپ سلسلہ اور حضرت مسیح موعودؑ کی شان میں کسی قسم کی گستاخی ہرگز برداشت نہ کرسکتے تھے۔ ایک دفعہ آپ کے ایک افسر کے منہ سے سلسلہ کے خلاف نازیبا الفاظ نکل گئے۔ آپؓ نے تمام لوگوں کے سامنے اسی وقت سختی سے اُس بات کی تردید کی اور کہا کہ میں ہرگز اس کی پرواہ نہ کروں گا کہ آپ میرے افسر ہیں اور کوئی ایسی گستاخی برداشت نہیں کروں گا۔ آپؓ کی اس جرأت کا یہ اثر ہوا کہ اس افسر نے علی الاعلان ندامت کا اظہار کیا اور پھر کبھی سلسلہ کے خلاف نازیبا الفاظ نہ کہے۔
آپؓ کے عزم اور استقلال کا اس امر سے پتہ چلتا ہے کہ آپ حقہ پینے کے عادی تھے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی خلافت کا ابتدائی زمانہ تھا جب حضورؓ نے حقہ کی مذمت بیان کی تو اس کے بعد آپؓ نے کبھی حقہ کو ہاتھ نہ لگایا۔ شروع میں بیمار بھی ہوگئے۔ کئی لوگوں نے مشورہ دیا کہ حقہ آہستہ آہستہ چھوڑدیں لیکن آپؓ نے کبھی استعمال نہ کیا بلکہ کئی دیگر لوگوں سے بھی یہ عادت چھڑوائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں