حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحبؓ حلالپوری

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27؍ستمبر 1999ء میں مکرم چودھری محمد صدیق صاحب اپنے استاد حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحبؓ حلالپوری کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپؓ کا اصل وطن موضع حلالپور (موجودہ سرگودھا) تھا۔ پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل اور منشی فاضل کی ڈگریاں حاصل کر رکھی تھیں۔ 1908ء کے ابتداء میں قادیان آکر حضرت مسیح موعود کے دست مبارک پر بیعت کا شرف حاصل کیا اور پھر واپس چلے گئے۔ 1909ء میں مستقل قادیان آگئے اور پہلے مدرسہ احمدیہ میں مدرس رہے اور بعد میں جامعہ احمدیہ کے قیام پر جامعہ میں پروفیسر مقرر ہوئے اور یہ سلسلہ آپؓ کی ریٹائرمنٹ یعنی 1939ء تک جاری رہا۔
آپ بہت سے علوم کی گہرائی تک پہنچنے والے بالغ النظر فرد تھے۔ عربی، فارسی، تفسیر، تجوید، حدیث، اصول حدیث، فقہ، اصول فقہ، تاریخ، بلاغت، صرف، نحو، منطق، حساب، جغرافیہ اور علم ہیئت میں بہت مہارت حاصل تھی اور حضرت مسیح موعود کے علم کلام اور سلسلہ کے مسائل پر کامل عبور تھا۔ صوبہ بہار کے شہر مونگھیر میں واقع ایک خانقاہ سے سلسلہ کے خلاف شائع ہونے والے لٹریچر میں حضور علیہ السلام کے قصیدہ اعجاز احمدی پر تنقید ہوا کرتی تھی۔ آپؓ نے اس کے جواب میں ایک کتاب ’’تنویرالابصار‘‘ لکھی جو آپؓ کا بہت بڑا علمی کارنامہ ہے۔ اسی طرح مسئلہ نبوت کے متعلق آپؓ نے مولوی محمد علی صاحب کی تحریروں سے ہی جو شاندار مواد جمع کرکے شائع کیا وہ بھی لاجواب ہے۔ اسی طرح تقویم کے سلسلہ میں قائم کی جانے والی کمیٹی کے بھی آپؓ ممبر نامزد کیے گئے۔ انشاء پردازی اور علمی مسائل کو جامع مانع عبارت میں ادا کرنے میں بھی آپؓ کو مہارت حاصل تھی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کے بعض سفروں میں آپؓ کو بھی حضورؓ کے ہمراہ جانے کی سعادت عطا ہوئی۔ بہت سا لٹریچر آپؓ نے بطور یادگار چھوڑا ہے۔
آپؓبہت سادہ مزاج اور عاجزی سے پیش آنے والے تھے۔ آپؓ نے چوتھے حصہ کی وصیت کر رکھی تھی۔ لباس سادہ مگر پُروقار ہوتا۔ آپؓ کے صاحبزادگان میں محترم مولانا محمد احمد جلیل صاحب کو ایک لمبا عرصہ مفتی سلسلہ کے فرائض ادا کرنے کی توفیق ملی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں