حضرت میاں عبدالرحمٰن صاحب بھیرویؓ

بھیرہ ایک قدیم قصبہ ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق 326ق م میں سکندراعظم نے یونان واپسی سے پہلے اپنی فوج کے ساتھ دو روز تک یہاں قیام کیا تھا۔ اس شہر میں حضرت مولانا نورالدین صاحبؓ کے علاوہ بھی مسیح محمدی کے بہت سے جانثار پیدا ہوئے۔ اُنہی میں حضرت میاں قمرالدین صاحبؓ کے بیٹے حضرت میاں عبدالرحمٰن صاحبؓ بھی تھے جنہیں بھیرہ کے پہلے واقف زندگی ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30؍نومبر 2006ء میں حضرت میاں عبدالرحمٰن صاحبؓ کا مختصر ذکرخیر محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب کے قلم سے شائع ہوا ہے۔
1906ء کے جلسہ سالانہ قادیان میں جب حضرت میاں عبدالرحمٰن صاحبؓ اپنے والدین کے ہمراہ شامل ہوئے تو حضرت مسیح موعودؑ نے اسلام کی دردناک حالت کا نقشہ کھینچ کر احباب کو وقف کرنے کی تحریک فرمائی۔ حضورؑ کی تقریر سن کر آپ ؓ نے اپنے والدین کی رضامندی سے بذریعہ خط اپنی زندگی خدمت اقدس میں پیش کردی۔ حضورؑ نے اپنے قلم سے جواباً خوشنودی کا اظہار فرمایا، دعا دی اور آپؓ کا ارادہ الحکم اور بدر میں شائع کرنے کا ارشاد فرمایا۔
حضرت میاں عبدالرحمٰن صاحبؓ نے اپنے عہدوقف کو نبھانے کی نہایت جذبہ سے کوشش فرمائی اور جوانی میں ہی ایک پُرجوش داعی الی اللہ بن گئے۔ آپؓ کی وفات 5؍نومبر 1915ء کو ہوئی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں تدفین ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں