حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ

جناب مسرت حسین زبیری ایک CSPافسر تھے جو متحدہ ہندوستان اور پھر پاکستان میں ممتاز عہدوں پر فائز رہے۔ 1971ء میں RCD تنظیم کے جنرل سیکرٹری کے طور پر ریٹائرڈ ہوئے۔ آپ اپنی خود نوشت سوانح عمری میں 1935ء یا 1936ء کا ایک واقعہ لکھتے ہیں جب آپ کی ملاقات لندن میں سیکرٹری آف سٹیٹ فار انڈیا سر سیموئیل ہور سے ہوئی اور ان کے استفسار پر آپ نے بتایا کہ آپ کی بطور سول سرونٹ تعیناتی پنجاب میں ہوئی ہے۔ یہ سن کر سر سیموئیل نے کہا ’’تم بڑے خوش قسمت ہو‘‘… وجہ دریافت کرنے پر وہ کہنے لگے ’’کیونکہ سر ظفراللہ خان اس صوبے سے تعلق رکھتے ہیں‘‘۔ پھر کہنے لگے ’’تم جانتے ہو نا کہ سر ظفراللہ گول میز کانفرنس کے سلسلہ میں یہاں آتے رہے ہیں …‘‘۔

حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ

جناب زبیری کہتے ہیں کہ ان کی اس بات پر میرا ردعمل کوئی زیادہ خوش خلقی کا نہیں تھا میں نے کہا ’’گول میز کانفرنس میں تو ان سے زیادہ مشہور اور تجربہ کار لوگ بھی تھے مثلاً سر تیج بہادر سپرو، مسٹر جناح، سر سرینواس شاستری، …‘‘ اس پر سر سیموئیل نے آپ کی بات درمیان میں کاٹتے ہوئے کہا ’’ویسے تو آغا خاں بھی تھے مگر کسی نے کانفرنس کو اتنے بھرپور طریق سے متاثر نہیں کیا تھا جس طرح کہ سر ظفراللہ نے کیا تھا‘‘۔

پروفیسر پرویز پروازی صاحب

جناب زبیری کی کتاب کے متعلقہ حصہ کا اردو ترجمہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5 ؍ جون 1997ء میں مکرم ڈاکٹر پرویز پروازی صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں