حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍فروری 1998ء میں حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ کے بارے میں مکرم منور علی شاہد صاحب کا ایک مضمون روزنامہ ’’صداقت‘‘ کے شکریہ کے ساتھ شامل اشاعت ہے۔

مشہور ادیب، نقاد اور مؤرخ رئیس احمد جعفری لکھتے ہیں کہ چودھری صاحب اس فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں جسے عام طور پر گمراہ بلکہ کافر کہا جاتا ہے لیکن یہ کافر شخص بغیر شرمائے داڑھی بھی رکھتا ہے اور اقوام متحدہ کے ایوان میں علی الاعلان نماز پڑھتا ہے۔
محترم چودھری صاحب کی سادگی و انکساری کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ شہزادی عابدہ سلطان آف بھوپال اپنا چشم دید واقعہ یوں بیان کرتی ہیں کہ 1954ء میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندہ وفد میں شامل ہوکر مجھے امریکہ جانے کا موقع ملا تو ہوٹل میں میرا دل نہ لگا اور اجنبیت محسوس ہوئی۔ دو دن بعد خیال آیا کہ اقوام متحدہ کے پاکستانی دفتر کے کسی کمرہ میں سو جایا کروں۔ اسی خیال سے دفتر جاکر خاموشی سے اوپر سے نیچے تک جائزہ لیا۔ چوتھی منزل کے اوپر ایک چھوٹا سا کمرہ تھا جس میں ایک ٹوٹا پھوٹا سا پلنگ تھا اور ضروریات بھی اچھی طرح مہیا نہ تھیں۔ میں نے کمرہ کی حالت دیکھ کر سوچا کہ شائد یہ چوکیدار کا کمرہ ہوگا لیکن میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب مجھے بتایا گیا کہ یہ پاکستان کے وزیر خارجہ ظفراللہ خان کا کمرہ ہے۔ مجھے بہت برا لگا کہ یہ کیا ہے، یہ تو ہماری بدنامی کا مسئلہ ہے۔ میں نے پوچھا کہ ملاقات وغیرہ کہاں کرتے ہیں، بتایا گیا کہ دفتر وغیرہ میں کر لیتے ہیں اور اس کمرہ میں صرف سونے کی غرض سے آتے ہیں۔ اب ظفراللہ خان صاحب سے چونکہ برسوں کی دوستی تھی اور بے حد بے تکلفی تھی لہٰذا پہلی فرصت میں میں نے اُن سے جھگڑا کیا اور کہا کہ اس طرح رہنے سے عار محسوس نہیں ہوتی؟۔ اس پر چودھری صاحب مسکرائے اور کہنے لگے کہ آپ اسے کیا سمجھی ہیں؟۔ میں نے کہا یہی کہ آپ پیسے بچاتے ہیں!۔ اس پر چودھری صاحب نے جواب دیا کہ میں اپنی ذات پر یومیہ دو ڈالر خرچ کرتا ہوں خواہ وہ ٹیکسی پر خرچ ہو جائیں یا کھانے پر کیونکہ میں سگریٹ اور شراب کا شوق نہیں رکھتا، صبح دوپہرشام کا کھانا یہاں سے مل جاتا ہے، اب ہوٹل میں جاکر کیوں کھاؤں۔ اپنے الاؤنس میں سے دو ڈالر اپنے خرچ کے لئے رکھ کر باقی رقم رفاہی کاموں کے لئے دےدیتا ہوں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں