حضرت چودھری نتھے خان صاحبؓ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 22 اپریل 2022ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 5؍جولائی 2013ء میں مکرم نذیر احمد سانول صاحب کے قلم سے حضرت چودھری نتھے خان صاحبؓ کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
چک نمبر98 شمالی ضلع سرگودھا کا قیام1905ء میں عمل میں آیا جب حضرت چودھری غلام حسین بھٹی صاحبؓ نے حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کا شرف حاصل کیا۔ پھر اُن کے ذریعے حضرت اللہ رکھا صاحبؓ نے احمدیت قبول کی جن کی تبلیغ سے اُن کے والد حضرت چودھری نتھے خان صاحبؓ قادیان جاکر 1906ء میں نورِ احمدیت سے منور ہوئے۔ آپؓ بیان فرماتے ہیں کہ مَیں قادیان پہنچا اور چھ دن قیام کیا۔ اردگرد کے لوگوں سے حضرت مرزا صاحب کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ پاکھنڈ بنایا ہوا ہے۔ لیکن مجھے کوئی پاکھنڈ نظر نہ آتا تھا۔ مَیں نے صحن کے دوسری طرف مولوی نورالدین صاحبؓ کو دیکھا اور محبت کے جوش سے اُن سے ملنے چلا لیکن انہوں نے حضورؑ کی طرف اشارہ کیا کہ اس کے مستحق وہی ہیں۔
مَیں روز حضرت صاحبؑ کے ساتھ سیر کو جاتا۔ ایک دن آپؑ نے نماز کے بعد اعلان کیا کہ جس جس نے بیعت کرنی ہو وہ کرلے۔ چنانچہ مَیں بھی تیار ہوگیا۔ جس وقت حضرت صاحبؑ سے مصافحہ کرنے لگا تو محبت نے اتنا جوش مارا کہ مَیں نے دل میں حضورؑ کے ہاتھ کو دانتوں سے کاٹنے کا مصمّم ارادہ کرلیا۔ لیکن حضرت صاحبؑ نے میرے ماتھے کو ہاتھ سے پکڑا اور کہا کہ ایسا نہیں کرتے۔ آخر مَیں نے بیعت کی۔اُس وقت آپؑ ململ کی پگڑی باندھے ہوئے تھے جسے کلف لگی ہوئی تھی۔ داڑھی مہندی سے سرخ تھی۔ آپؑ کا قد درمیانہ، رنگ گندم گوں تھا۔ سیر کو میل ڈیڑھ میل تک جایا کرتے تھے۔ لوگوں کی توجہ حضورؑ کی طرف ہوتی اس لیے راستے کی جھاڑیوں سے کپڑے پھٹ جاتے۔ آپؑ سجدہ کرتے وقت ہاتھ جائے نماز پر گھسیٹتے ہوئے لے جاتے تھے جس سے دری کے شکن نکل جاتے۔
حضرت چودھری نتھے خان صاحبؓ کے والد مکرم چودھری فضل دین صاحب قوم جٹ راجوبھنڈر مگراؔ ضلع سیالکوٹ کے نمبردار تھے۔ اُن کو اَن پڑھ ہونے کے باوجود ذہانت، ہمدردیٔ خلق، عوام میں مقبولیت اور تعلق داری کی بِنا پر انگریزوں نے نمبرداری عطا کی تھی۔ بڑا بیٹا ہونے کی وجہ سے پھر یہ نمبرداری آپؓ کو منتقل ہوگئی۔ حضرت چودھری نتھے خان صاحبؓ عوام الناس کے خیرخواہ تھے اور سرکاری افسران سے بھی بہت اچھی راہ رسم تھی اس لیے علاقہ بھر میں احترام کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔
حضرت چودھری صاحبؓ عبادت گزار، خداترس اور خلافت احمدیہ کے فدائی تھے۔ چندوں میں باقاعدہ تھے۔ مسجد فضل لندن اور احمدیہ ہال سیالکوٹ کی تعمیر کے لیے نیز چندہ خلافت جوبلی فنڈ میں بھی حصہ لیا تھا۔ 1946ء میں 88 سال کی عمر میں وفات پاکر اپنے گاؤں (چک98شمالی) کے مشترکہ قبرستان میں دفن ہوئے۔ آپؓ کی چار بیویاں تھیں۔ دو بیویوں سے دو بیٹے اور ایک بیٹی پیدا ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں