حقہ نوشی کا عادی

ماہنامہ ’’خالد‘‘ اپریل 2010ء میں مکرم نوید احمد سانول صاحب کے قلم سے حقہ نوشی سے متعلق ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں حضرت مصلح موعودؓ کا بیان فرمودہ ایک واقعہ بھی تحریر ہے۔
حضورؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت مسیح موعودؑکے زمانہ میں ایک شخص قادیان آیا اور ایک روز بعد ہی واپس چلا گیا۔ جنہوں نے اُسے بھیجا تھا اُن کا خیال تھا کہ چند دن وہاں ٹھہرکر یہ حضورعلیہ السلام کی باتیں سنے گا تو اس پر اثر تو ہوگا۔ لیکن جب انہوں نے اُس سے پوچھا کہ تم اتنی جلد واپس کیوں آگئے تو وہ کہنے لگا کہ توبہ کرو، وہ بھی کوئی شریفوں کے ٹھہرنے کی جگہ ہے۔ مَیں صبح کے وقت قادیان پہنچا۔ مہمان خانہ میں مجھے ٹھہرایا گیا اور تواضع کی گئی۔ ہم نے کہا کہ سندھ سے آئے ہیں، راستہ میں تو کہیں حقہ پینے کا موقع نہیں ملا، اب اطمینان سے بیٹھ کر حقہ پئیں گے۔ ابھی ذرا حقہ آنے میں دیر تھی کہ ایک شخص نے کہا کہ بڑے مولوی صاحب (حضرت خلیفہ اوّل) ابھی حدیث کا درس دینے والے ہیں، پہلے درس سن لیں پھر حقہ پی لینا۔ درس سن کر آئے تو کسی نے کہا کھانا تیار ہے۔ کھانا کھاکر بیٹھے تو ظہر کی اذان ہوگئی۔ ہم نے کہا قادیان میں نماز بھی پڑھ لیتے ہیں۔ نماز کے بعد مرزا صاحب بیٹھ گئے اور باتیں شروع ہوگئیں۔ وہاں سے فارغ ہوکر ابھی دو کش حقہ کے لگائے تھے کہ عصر کی اذان ہوگئی اور ہم وہاں چلے گئے۔ نماز کے بعد بتایا گیا کہ بڑے مولوی صاحب مسجد اقصیٰ میں قرآن کریم کا درس دیں گے۔ چنانچہ ہم وہاں گئے۔ واپس آئے ہی تھے کہ مغرب کی اذان ہوگئی اور حقہ اسی طرح دھرا رہا۔ مغرب کے بعد مرزا صاحب نے بیٹھ کر پھر باتیں شروع کردیں اور ہم بھی بیٹھے رہے۔ وہاں سے فارغ ہوکر واپس آئے تو کھانا تیار تھا۔ کھانا کھاتے ہی عشاء کی اذان ہوگئی۔ خیال تھا کہ نماز کے بعد تو فراغت ہوگی اور آرام سے حقہ پئیں گے۔ لیکن بتایا گیا کہ عشاء کے بعد بڑے مولوی صاحب مہمانوں کو وعظ و نصیحت کیا کرتے ہیں۔ ہم ابھی وعظ میں ہی تھے کہ سفر کی تکان کی وجہ سے بیٹھے بیٹھے نیند آگئی اور صبح جو اُٹھا تو وہاں سے بھاگا کہ قادیان میں شریف انسان کے ٹھہرنے کی کوئی جگہ نہیں۔
یہ واقعہ بیان کرنے کے بعد حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ حقہ پینے کے عادی کئی لوگ روزانہ دو دو تین تین گھنٹے اس کام میں صرف کرکے اپنا حرج کرتے ہیں لیکن اگر نماز کے لئے کہو تو کہیں گے کہ وقت نہیں ملتا۔ حالانکہ ایک نماز میں آٹھ دس منٹ سے زیادہ نہیں لگتے۔ فرق صرف یہ ہے کہ انہوں نے وہ قید لگائی ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں لگائی اور وہ قید جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لگائی ہے اس کو اپنے اوپر نہیں لگائیں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں