درد کا ساز چھڑا ، شور مچا ، ہوک اٹھی – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍ جون 2005ء میں مکرم حافظ عبدالحلیم صاحب کی ایک بہت خوبصورت غزل سے انتخاب پیش ہے:

درد کا ساز چھڑا ، شور مچا ، ہوک اٹھی
دل کے نغمات چھنے ، ہوش اڑے ، آنکھ پھٹی
ہاتھ اٹھ اٹھ کے اٹھے جب بھی دعاؤں کے لئے
کاسۂ درد میں پھر آس کی اک بیل اُگی
تیری یادوں کے طلسمات میں کھوئے ہی رہے
یہ وہ زنداں تھا ہمیں جس سے رہائی نہ ملی
وار پر وار کئے اس نے تسلسل سے حلیمؔ
ہم نے ہنس ہنس کے کہا ، اَور سہی اَور سہی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں