دل میں خوشی کے پھول مہکتے رہیں یوں ہی – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5نومبر2012ء میں مکرم عبدالصمد قریشی صاحب کی ایک غزل شائع ہوئی ہے جو جلسہ سالانہ کے حوالہ سے کہی گئی ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

دل میں خوشی کے پھول مہکتے رہیں یوں ہی
یہ دن سرور و کیف میں کٹتے رہیں یوں ہی
قلب و نظر کو ملتی رہیں یوں ہی وسعتیں
ہم اپنے جذب و عشق میں بڑھتے رہیں یوں ہی
ہوتے رہیں سدا یوں ہی ساماں بہار کے
غنچے دلوں میں پیار کے کِھلتے رہیں یوں ہی
ہوتی رہیں فلک سے یہ رحمت کی بارشیں
سب زندگی کے راستے سجتے رہیں یوں ہی
پروانہ وار ہم بھی ہوں اس نُور پر فدا
پل پل وفا کی آن پہ مرتے رہیں یوں ہی
پہنچیں ہر اک دُوار پہ جلسے کی برکتیں
یہ سلسلے قرار کے ملتے رہیں یوں ہی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں