دنیا کی بلند ترین قبر

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍جولائی 1999ء میں مکرم منصور احمد صاحب اپنے معلوماتی مضمون میں رقمطراز ہیں کہ 1935ء میں سر ایڈمنڈ ہیلری نے ماؤنٹ ایورسٹ کو جنوبی طرف سے پہلی مرتبہ سر کیا لیکن اس سے پہلے 1924ء میں دو کوہ پیما چارج میلوری اور اینڈریو ارون شمال مشرقی سمت سے چوٹی کو سر کرتے ہوئے لاپتہ ہوگئے تھے۔ اینڈریو کی لاش 1933ء میں دریافت ہوگئی تھی لیکن میلوری کی لاش ایک امریکن مہم جو نے حال ہی میں ستائیس ہزار فٹ کی بلندی پر تلاش کی ہے تاہم یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ میلوری اور اُن کے ساتھی ایورسٹ سر کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے یا نہیں۔

38؍سالہ برطانوی جارج میلوری سکول ٹیچر تھے۔ 1924ء میں برٹش الپائن نے آٹھ افراد پر مشتمل ٹیم ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کیلئے بھجوائی تھی جس میں 22؍ سالہ اینڈریو ارون بھی شامل تھے جو آکسفورڈ میں انجینئرنگ کے طالبعلم تھے۔ 8؍ جون 1924ء کو ان دونوں نے اپنے اندیشوں سے بھرپور سفر کا آغاز کیا جس کا انجام تاریخ ساز موت کی صورت میں ہوا۔
1933ء میں ارون کی لاش کی دریافت ہوگئی تھی جس سے یہ علم ہوگیا تھا کہ یہ کوہ پیما 27؍ہزار فٹ کی بلندی تک پہنچے تھے۔ 1957ء میں ایک چینی کوہ پیما نے بیان کیا کہ اُنہوں نے اپنے کیمپ کے پاس ایک انگریز کی لاش دیکھی تھی۔ لیکن مزید تفصیلات بتانے سے پہلے ہی یہ چینی کوہ پیما برفانی تودوں کی زَد میں آکر ہلاک ہوگئے۔ پھر کئی سال بعد مشہور کوہ پیما ارک سائمنسن نے اس تلاش کا بیڑا اٹھایا اور 25؍ مارچ 1999ء سے 2؍مئی 1999ء تک اپنی ٹیم کے ساتھ جانیں جوکھوں میں ڈال کر میلوری کی لاش تلاش کرلی جو پیٹ کے بل اوندھی پڑی تھی اور شرٹ پر لگے ہوئے ٹیگ سے معلوم ہوتا تھا کہ یہ جارج میلوری کی لاش ہے۔ لاش کا مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ بلندی سے گرے تھے اور بوٹ کے اوپر سے ٹانگ ٹوٹ گئی تھی جسے رسی سے باندھا گیا تھا۔ اُن کے پاس سے کچھ خطوط اور ذاتی اشیاء بھی ملی ہیں۔
میلوری کی لاش تلاش کرنے والوں نے اُن کے ورثاء کی اجازت سے لاش کا معمولی سا حصہ محفوظ کرلیا ہے تاکہ 1995ء میں ایورسٹ سر کرنے والے اُن کے پوتے جارج کے ساتھ DNA ٹیسٹ کیا جاسکے۔ بعد میں لاش کو ایورسٹ میں ہی دفن کردیا گیا۔ اب تک معلوم لوگوں میں سے سب سے پہلے ایورسٹ سر کرنے والے ایڈمنڈ ہیلری نے اس دریافت پر کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ ان دونوں نے چوٹی سر کرلی ہوگی، لیکن ساتھ ہی کہا کہ چوٹی پرجاکر واپس آنا بھی تو کوہ پیمائی کا اہم حصہ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں