دور خلافت خامسہ میں مجلس انصاراللہ برطانیہ کی ترقیات

(مطبوعہ انصارالدین یوکے ستمبرواکتوبر2022ء)

تقریر ڈاکٹر افتخار احمد ایاز صاحب

حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے 26 جولائی 1940ء کو اپنے خطبہ جمعہ میں مجلس انصاراللہ کے قیام کااعلان فرمایا۔ دراصل جماعت احمدیہ میں ذیلی تنظیموں کا قیام سیدنا حضرت مصلح موعودؓکی خداداد ذہانت و فطانت اور علمی و انتظامی صلاحیتوں کا آئینہ دار ہے۔ آپ نے افراد جماعت کے مرد و زن و بچوں کو اپنی عمر کے لحاظ سے ذیلی تنظیموں میں تقسیم کر کے ان کی روحانی، اخلاقی، معاشی، معاشرتی اور جسمانی ترقی کے سامان منظم صورت میں پیدا فرما دیے۔ یہ حضرت مصلح موعودؓکا جماعت پر عظیم الشان احسان ہے۔
حضرت مصلح موعودؓذیلی تنظیموں کے قیام کی غرض یوں بیان فرماتے ہیں:
’’ان مجالس کا قیام میں نے تربیت کی غرض سے کیا ہے۔ … ان مجالس پر دراصل تربیتی ذمہ داری ہے۔ یاد رکھو کہ اسلام کی بنیاد تقویٰ پر ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ ایک شعر لکھ رہے تھے۔ ایک مصرع آپ نے لکھا کہ

ہر اک نیکی کی جڑ یہ اتقا ہے

اسی وقت آپؑ کو دوسرا مصرع الہام ہوا جو یہ ہے کہ

اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہے

اس الہام میں اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ اگر جماعت تقویٰ پر قائم ہوجائے تو پھروہ خود ہر چیز کی حفاظت کرے گا۔… پس مجلس انصاراللہ۔… کا کام یہ ہے کہ جماعت میں تقویٰ پیدا کرنے کی کوشش کریں۔‘‘ (سبیل الرشاد جلد اوّل صفحہ51تا55)

حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد المصلح الموعود
حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد المصلح الموعود

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے جماعت کو توجہ دلائی کہ وہ پانچ کام ہیں جن کو ہر فردِ جماعت کو پیش نظر رکھنا چاہیے اور سب سے زیادہ انصار اللہ کو اس پر توجہ دینی چاہیے اور وہ کام یہ ہیں: نمبر ایک تبلیغ کرنا، نمبر دو قرآن پڑھنا، نمبر تین شرائع کی حکمتیں بیان کرنا، نمبر چار اچھی تربیت کرنا، اور نمبر پانچ قوم کی دنیاوی کمزوریوں کو دور کر کے اسے ترقی کے میدان میں بڑھانا۔ آپ نے اس بات پر بڑا زور دیا کہ اگر یہ پانچ باتیں آپ میں پیدا ہو گئیں تو ان شاء اللہ تعالیٰ ہماری ترقی کی رفتار کئی گنا بڑھ جائے گی۔ آپ نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ آخرین کا بھی یہی کام ہے جو صحابہ نے کیا اور صحابہ کے یہی پانچ اہم کام تھے اور یہی ہم نے کرنے ہیں۔ (ماخوذ از خطبات محمود جلد21 صفحہ278)
مجلس انصار اللہ برطانیہ کی سنہری تاریخ کے ذکر کو وقت کی رعایت کی وجہ سے چھوڑتے ہوئے صرف ’’دور خلافت خامسہ میں مجلس انصار اللہ برطانیہ کی عظیم الشان ترقیات‘‘ کے حوالہ سے چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ کا یہ عظیم الشان احسان اور مجلس انصار اللہ برطانیہ کی خوش قسمتی ہے کہ ہمیں اپنے دل و جان سے پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی براہ راست نگرانی اور نگہداشت حاصل ہے۔ دنیا کے کسی ملک کی مجلس انصار اللہ کو یہ اعزاز حاصل نہیں کہ اُس کے اراکین ہمیشہ خلیفہ وقت کا دیدار اور اُس کی قربت کے فیض سے مستفیض ہوتے ہوں، پنج وقتہ نمازوں میں اُس کے دیدار کی لذت حاصل کرتے ہوں۔ پیارے آقا کے دورِ مبارک میں مجلس انصاراللہ برطانیہ کے ہر شعبہ میں بے حد اضافہ ہوا ہے، اور جملہ اراکین نے انصاراللہ کے حوالہ سے خاص تائید و نصرت ملاحظہ کی ہے۔ خدا تعالیٰ کی عطا کردہ فراست کے ساتھ حضورانور نے مجلس انصار اللہ برطانیہ کی جو مسلسل راہنمائی فرمائی اس کے نتیجہ میں مجلس انصار اللہ برطانیہ عظیم الشان ترقیات کی منازل طے کرتی چلی جا رہی ہے۔
(الف)خلافت خامسہ کے دور میں مجلس انصار اللہ برطانیہ کی تجنید1800 سے بڑھ کر بفضلہ تعالیٰ6000 ہزار کے قریب ہو چکی ہے۔
(ب) مجلس انصار اللہ برطانیہ کامالی بجٹ75,000.00 سے بڑھ کر بفضلہ تعالیٰ قریباً 8 لاکھ پاؤنڈ ہو چکا ہے۔
(ج) اسی طرح مخصوص مالی تحریکات کے تحت Masroor Eye Institute بورکینا فاسو کا قیام جس پر اب تک5.1 ملین پاؤنڈ خرچ ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی فلاحی کام سر انجام دینے کی توفیق ملی ہے۔ سینکڑوں نابینا افراد نےGift of Sight سے بینائی حاصل کی ہے۔ افریقہ میں ماڈل دیہات تعمیر کرنے، صاف پانی فراہم کرنے کے لیے واٹر پمپ لگانے، پرانے واٹرپمپ کی مرمت کا کام اور پاکستان میں نئے کنویں لگانے کا پروگرام بہت کامیابی سے چل رہا ہے۔
سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت قیادت و راہنمائی میں مجلس انصار اللہ برطانیہ کو اپنے مرکزی دفتر’’سرائے ناصر‘‘ کی خرید و افتتاح کی سعادت نصیب ہوئی۔ اپریل 2019ء میںحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز لندن سے اسلام آباد منتقل ہو ئے تو مجلس انصار اللہ برطانیہ نے خلیفۃ المسیح کے قرب کی چاہ میں مسجد فضل کے سامنے واقع سرائے انصار کی طرح اسلام آباد کے نواح میں بھی ایک مہمان سرائے کی خرید کا منصوبہ بنایا۔ چنانچہ اسلام آباد کے قرب میں واقع شہر فارنہم میں ایک عمارت دیکھی گئی۔ 4؍مئی 2019ء کو حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے منظوری عطا فرمائی اور دسمبر 2019ء کو یہ عمارت مجلس انصار اللہ کے نام ہو گئی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک۔ خریداری کے معاً بعد تزئین و آرائش کے کام کا آغاز کر دیا گیا اور جب یہ مرحلہ مکمل ہو ا تو ہر چند کہ حضور پُرنور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 22؍مارچ 2020ء کو عمارت کا نام ’’سرائے ناصر‘‘ عطا فرمادیا لیکن اُن دنوں کورونا وباکی شدت کے باعث افتتاح نہیں کیا جا سکتا تھا۔ یہ افتتاح امسال حضورانور نے ازراہ شفقت 5؍فروری 2022ء کو فرمایا۔ الحمدللہ
پیارے آقاحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے مجلس انصار اللہ کو تبلیغ کے نئے ذرائع اختیار کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ہدایت فرمائی کہ چیریٹی واک اور شہری انتظامیہ کے ساتھ مل کر شہروں میں درخت لگائے جائیں۔ اس کے لیے حضور انور نے چھوٹے چھوٹے شہروں اور دیہات کو ترجیح دینے کی نصیحت کی۔ چنانچہ تمام مجالس حضور انور ایدہ اللہ کی اس نصیحت پر عمل کرتے ہوئے ان دونوں سکیموں کو اپنے لائحہ عمل میں شامل کر چکی ہیں۔ اور انصار اللہ مختلف شہروں میں ہزاروں درخت لگا چکی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
مجلس انصار اللہ برطانیہ ہر سال ایک مرکزی اور چار ریجنل سطح پر چیریٹی واک برائے امن کا اہتمام کرتی ہے۔ اپنی اس سکیم کو پُر کشش بنانے اور جلسہ سالانہ کے شاملین کو اپنی کاوشوں سے آگاہ کرنے اور لوگوں کو اس بابرکت سکیم کی طرف متوجہ کرنے کے لیے جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر خوبصورت نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں اب تک منعقد ہونے والی چیریٹی واک کی تفاصیل، تصویری خبر نامہ اور چیریٹی کے نتیجے میں حاصل ہونے والے ثمرات کو دیدہ زیب طریق پر پیش کیا جاتا ہے۔ اس چیریٹی واک سے مجلس انصار اللہ کو ایک ملین پاؤنڈز سے زائد کی آمد ہوتی ہے جو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کے فیصلہ کے مطابق چیریٹی تنظیموں میں تقسیم کر دی جاتی ہے۔ برطانیہ کی 260چیریٹی تنظیمیں مجلس انصار اللہ برطانیہ کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔ اس واک میں مختلف اراکین پارلیمنٹ، میئر ز اور مختلف سیاسی مذہبی لیڈروں کے علاوہ متعدد کونسلرز اور دیگر اہم شخصیات شامل ہوتی ہیں۔ اس سال چیرٹی واک میں مختلف علاقوں کے مئیر، ممبر آف پارلیمنٹ اور معروف شخصیات شامل ہوئیں۔ شاملین کی تعداد 11 صد سے زائد تھی اور ایک ملین پاؤنڈسے زائد رقم جمع ہونے کی توقع ہے۔
امر واقعہ یہ ہے کہ مجلس انصاراللہ برطانیہ کو خدمت دین اور خدمت انسانیت کی جو بھی توفیق عطا ہو رہی ہے یہ خلفائے احمدیت کی بابرکت رہنمائی اور اطاعت سے سرشار ہوکر خدمت میں مصروف ہو جانے والے رضاکار انصار کی انتھک کاوشوں کا ثمر ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ جماعت احمدیہ کی ترقیات کا راز یہی ہے کہ اپنے امام کے اشارے کو دیکھیں اور لبّیک کہتے ہوئے اپنے امام کی توقعات کے مطابق دعاؤں کے ساتھ ایسی کوششوں میں مصروف ہو جائیں جو بالآخر اُنہیں کامیابی سے ہمکنار کردیں۔ خلافت خامسہ کے اس مبارک دور میں مجلس انصار اللہ برطانیہ کے ہر ایک شعبہ میں ایک غیر معمولی برکت نظر آتی ہے۔ان برکات اورترقیات کی پیمائش کا ایک ذریعہ سالانہ اجتماعات بھی ہیں۔ 2003ء کے مجلس انصار اللہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع اور آج کے سالانہ اجتماع کا موازنہ کیا جائے تو اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت ہر لحاظ سے غیر معمولی نظر آتی ہے۔
2003ء کے سالانہ اجتماع میں 72 مجالس سے 932؍انصار نے شرکت کی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے بابرکت دور خلافت کا یہ پہلا اجتماع تھا جس کے اختتامی اجلاس سے حضور انور نے خطاب فرمایا۔
2003ء میں منعقد ہونے والی مجلس انصاراللہ برطانیہ کی سالانہ مجلس شوریٰ سے حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ نے خطاب فرمایا جس میں حضور انور نے انصار کواُن کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی اور فرمایا کہ نمائندگان مجلس شوریٰ میں پاس ہونے والی تجاویزپر سارا سال عمل درآمد کروانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
اسی سال حضورایدہ اللہ تعالیٰ نے مجلس انصاراللہ برطانیہ کے لیے ایک رسالہ ’’انصارالدین‘‘ کی منظوری بھی عطا فرمائی۔ اور ’’سبیل الرشاد‘‘ کا انگریزی ترجمہ کرنے کی ہدایت بھی فرمائی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ’’انصار الدین‘‘ باقاعدگی سے شائع ہو رہاہے اور ’’سبیل الرشاد‘‘ کا ترجمہ ہو چکا ہے۔
2004ء میں مجلس انصاراللہ برطانیہ کے تحت شعبہ تعلیم القرآن کا اجرا کیا گیا۔ حضورانور ایدہ اللہ کے ایک خطبہ جمعہ کی روشنی میں انصار نے قرآن کریم کا ترجمہ سکھانے کی کلاسوں کے انعقاد کی ذمہ داری قبول کرلی۔ اسی سال کے دوران حسب ضرورت روزانہ یا ہفتہ وار یہ کلاسیں 21 مقامات پر منعقد ہونے لگیں جن میں شرکاء کی تعداد چار صد سے متجاوز تھی۔ قرآن مجید کے انگریزی اور اُردو میں لفظی و بامحاورہ ترجمہ کا ہر پارہ الگ الگ شائع کرنے کی توفیق نصیب ہوئی۔ الحمدللہ

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ نے ازراہ شفقت اکتوبر 2004ء میں مجلس انصاراللہ برطانیہ کو ہارٹلے پُول میں مسجد کی تعمیر کی ذمہ داری عطا فرماتے ہوئے 5 لاکھ پاؤنڈ اکٹھے کرنے کا ٹارگٹ دیا تھا۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے 6 لاکھ 84 ہزار پاؤنڈ اکٹھے کئے گئے اور مسجد کی تعمیر کے بعد11نومبر 2005ء کو حضورانور نے اس کا افتتاح فرمایا۔ کارڈف CARDIF میں بھی مجلس انصاراللہ کو مسجد بنانے کی توفیق مل رہی ہے۔ اور وہ ان شاء اللہ جلد مکمل ہو جائے گی۔
2011ء میں جب ایک امریکی پادری نے قرآن کریم اور آنحضور ﷺ کے خلاف ہرزہ سرائی کی تو سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 25مارچ 2011ء کے خطبہ جمعہ میں جماعت احمدیہ کو اسلام کے حقیقی پیغام اور آنحضور ﷺ کی سیرت مقدّسہ کو دنیا کے ہر خطّہ میں متعارف کروانے کا لائحہ عمل دیا۔ مجلس انصاراللہ برطانیہ نے بھی اپنے آقا کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے غیرمعمولی مساعی کی توفیق پائی۔ شعبہ تبلیغ کے تحت متعدد ریجنل مجالس سوال و جواب منعقد کرنے کے علاوہ مختلف دیہات اور قصبوں کے سکولوں، کالجوں اور لائبریریوں میں قرآن کریم سے متعلق نمائشوں کا انعقاد کیا گیا۔
2012ء میں لندن میں اولمپک گیمز کے موقع پر مجلس انصاراللہ برطانیہ کی خصوصی توجہ تبلیغ کی طرف رہی۔ اس موقع پر خصوصی پوسٹ کارڈز بھی شائع کروائے گئے تھے جو چار لاکھ کی تعداد میں تقسیم کیے گئے۔ دس ہزار کی تعداد میں دو کتب World Crisis اور Pathway to Peace تقسیم کی گئیں جبکہ کتاب Life of Muhammad ساڑھے بارہ ہزار کی تعداد میں تقسیم کی گئی۔
الٰہی تائیدیافتہ روحانی قیادت کی حامل متقیوں کی جماعت کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ دنیاوی حالات کیسے بھی مشکل کیوں نہ ہوں اور راہوں میں کیسے ہی کٹھن مراحل درپیش ہوں اُن جماعتوں کا ہر قدم کامیابی کی نئی منازل طے کرتے ہوئے اپنی منزل مقصود کی طرف رواں دواں رہتا ہے۔ چنانچہ عالمی وبا ’’کووِڈ‘‘ کے پیش نظر جب حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی شروع کی اور حفاظتی انتظامات ملحوظ رکھتے ہوئے عوامی اجتماعات کی اجازت دی جانے لگی تو جماعت احمدیہ کے امام سیّدنا حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کے مطابق اگست 2021ء میں جماعت احمدیہ برطانیہ نے اپنے سالانہ جلسے کا محدود پیمانے پر کامیابی سے انعقاد کیا۔ پھر پیارے آقا کی منظوری سے اور آپ کی رہنمائی میں خداتعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ ذیلی تنظیموں کے سالانہ اجتماعات بھی مخصوص حالات کو مدّنظر رکھتے ہوئے منعقد ہوئے۔ چنانچہ مجلس انصاراللہ برطانیہ کا اڑتیسواں سالانہ اجتماع 11اور 12 ستمبر 2021ء کو مسجد بیت الفتوح اور اس سے ملحقہ طاہر ہال میں منعقد کیا گیا۔


اس اجتماع کا مرکزی پروگرام سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اختتامی اجلاس سے خطاب تھا جو حضورانور نے اسلام آباد میں قائم کیے جانے والے ایم ٹی اے سٹوڈیو سے virtually براہ راست ارشاد فرمایا اور اس خطاب کے ساتھ ہی ایم ٹی اے سٹوڈیو اسلام آباد کا باقاعدہ افتتاح بھی عمل میں آیا۔ سیّدنا حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پُر معارف اور بابرکت خطاب میں فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک موقع پر فرمایا کہ انبیاء کو بھی جب من انصاری الی اللّٰہ (یعنی کون ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف لے جانے میں میرے مددگار ہوں) کہنا پڑا تو اس لیے کہ عظیم اور بڑے کاموں کو چلانے کے لیے مددگاروں کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ قانون قدرت ہے کہ جو کام بہت سے لوگوں کے کرنے کا ہو، اُسے احسن رنگ میں کرنے کے لیے بہت سے لوگ چاہئیں۔ اور باوجود اس کے کہ انبیاء توکّل کے اعلیٰ معیار پر ہوتے ہیں، تحمّل اور مجاہدات کے اعلیٰ معیار پر ہوتے ہیں، وہ اسی قانونِ قدرت کے مطابق مددگاروں کو بلاتے ہیں۔
حضورانور نے فرمایا کہ پس آپ جو اپنے آپ کو انصاراللہ کہتے ہیں اس بات کو ہروقت سامنے رکھیں کہ انصاراللہ تبھی کہلا سکتے ہیں جب اس زمانے کے امام، اللہ تعالیٰ کے فرستادے مسیح موعود اور مہدی معہود کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اور اس کی روح کو سمجھتے ہوئے نحن انصاراللّٰہ کا نعرہ لگائیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میں تکمیلِ اشاعتِ دین یعنی تبلیغِ اسلام کا عظیم کام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سپرد کیا ہے اور یہی کام کرنے کی حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی جماعت کے افراد سے توقع کی ہے اور انصاراللہ کو سب سے بڑھ کر اس کا مخاطب اپنے آپ کو سمجھنا چاہیے۔ پس ہمیں اپنے عہد بیعت اور اپنے انصاراللہ کے عہد کو نبھانے اور حضرت مسیح موعودؑ کا مددگار بننے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ اس عظیم کام کو سرانجام دینے کے لیے میدان میں اترنا ہوگا تبھی ہم حقیقی انصاراللہ کہلاسکتے ہیں۔ صرف منہ سے دعویٰ کردینا کہ ہم انصاراللہ ہیں یہ کافی نہیں ہے۔ ہمیں اپنے جائزے بھی لینے ہوں گے کہ کس طرح ہم اس عظیم کام کو سرانجام دے سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی حالتوں کو دیکھنا ہو گا کہ کیا وہ اس معیار کی ہیں جو بڑے بڑے کام سرانجام دینے کے لیے ہونی چاہئیں اور جس کی اس وقت دین کو ضرورت ہے۔
مختصر یہ کہ خلافت احمدیہ وہ نعمت عظمیٰ ہے جس کی برکت سے اور جس کی ہدایات پر عمل کرنے سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہمیشہ کامیابیاں ہی عطا فرمائی ہیں چنانچہ حضورانور کی ہدایات کے مطابق لیفلٹس کی تقسیم اور بسوں پر دیے جانے والے محبت کے پیغام، نیز قرآن کریم جلانے کی دھمکی سے متعلق جماعت احمدیہ کے پُرامن ردّعمل، شجر کاری، تبلیغی سیمینار، مجالس سوال و جواب، کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مطالعہ وغیرہ کئی ایسے پروگروام ہیں جو بطور نمونہ پیش کیے جا سکتے ہیں۔ یہ سب امور ہمیں خلافت کا مزید فرمانبردار بناتے ہیں۔ انہی امور میں ایک آج کا اجتماع بھی ہے۔ خداتعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ مجلس انصاراللہ برطانیہ ترقیات کی جن نئی راہوں پر قدم مارتے ہوئے اپنے امام کی براہ راست راہنمائی میں خداتعالیٰ کے افضال کا مشاہدہ کررہی ہے اس کا ایک خوبصورت اور جامع اظہار اِس طرح سے بھی ہو رہا ہے کہ مجلس اپنا 39واں سالانہ اجتماع نہایت کامیابی اور کامرانی کے ساتھ آج یہاں منعقدکرنے کی توفیق پا رہی ہے اور ہم سب اس پنڈال میں ذکر الٰہی اور معارف اسلام کو سیکھنے کے لیے جمع ہیں۔ مجلس انصار اللہ برطانیہ کو کامیابی سے ترقیات کی نئی منزلوں کی طرف گامزن کرنے میںمحترم ڈاکٹر چودھری اعجاز الرحمن صاحب صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ اور آپ کی تمام مجلس عاملہ کا بھی بہت عمل دخل ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجلس انصار اللہ برطانیہ کو خلیفۂ وقت کا سلطان نصیر بنائے اور ہم اسلام کے صحیح نمائندے بنیں۔
آخر میں پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مجلس انصار اللہ برطانیہ کو کی گئی چند نصائح بیان کرناضروری خیال کرتا ہوں۔ ان نصائح پر عمل کرنا ہم سب کی بنیادی ذمہ داری اور فرض ہے۔ ان پر کامل طور پر گامزن ہونے کے ثمرات ہم اپنی زندگیوں میں مشاہدہ کریں گے اور ہماری آنے والی نسلیں اسلام احمدیت کے حصار میں پروان چڑھیں گی۔ ان شاء اللہ
حضور انور نے انصار کو ان کی اہم ذمہ داری کی طرف یوں متوجہ فرمایا:
’’انصاراللہ کا ایک اور اہم کام خلافت سے وابستگی اور اُس کے استحکام کے لیے کوشش کرنا ہے۔ جماعت اور خلافت ایک وجود کی طرح ہیں۔ افراد جماعت اس کے اعضاء ہیں تو خلیفہ وقت دل و دماغ کے طور پر ہیں۔ کیا کبھی ایسا ممکن ہوا ہے کہ انسانی دماغ ہاتھ کو کوئی حکم دے اور ہاتھ اُسے ردّ کر کے اپنی مرضی کے مطابق حرکت کرے۔ اگر آپ اس تعلق کو سمجھ جائیں اور اگر یہ سوچ ہر ایک میں پیدا ہو جائے تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کوئی فرد جماعت اپنے فیصلوں اور اپنے علمی نکتوں اور اپنے عملوں پر اصرار کرے۔ پس آپ کی ہر حرکت و سکون خلیفۂ وقت کے تابع ہونی چاہیے۔ انصاراللہ کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ آپ کے عملی نمونے اور پاک تبدیلیاں دوسری تنظیموں اور افراد جماعت سے بڑھ کر ہونی چاہئیں۔ ہمارے بڑوں نے انصاراللہ ہونے کا حق ادا کیا اور بے نفس ہو کر دین کی خاطر قربانیاں کیں تو آج ہمارا فرض ہے کہ ایک جُہدِ مسلسل اور دُعاؤں کے ساتھ اپنے پیچھے آنے والوں کے لیے نیکی کے راستے ہموار کرتے جائیں۔… اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنی زندگیاں اس نہج پر چلانے والے ہوں۔‘‘ (رسالہ انصاراللہ ربوہ اکتوبر 2010ء)
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مجلس انصاراللہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع 2018ء سے بصیرت افروز خطاب میں انصار بھائیوں کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا:
’’آجکل دنیا جس تیزی سے خدا تعالیٰ کو بھلا رہی ہے اس کی اصلاح صرف اور صرف حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت ہی کر سکتی ہے جن کو اس کام کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میں بھیجا ہے۔ اگر پُرانے احمدی اس اہمیت کو نہیں سمجھیں گے اور یہاں آکر شکر گزاری کی بجائے دنیا میں ڈوب جائیں گے، اپنے بچوں کے لیے مثالیں قائم نہیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ اور مخلصین حضرت مسیح موعودؑ کو عطا فرما دے گا اور عطا فرما رہا ہے۔ دنیا میں ہر جگہ وہی لوگ ہوں گے جو دین کا عَلَم اور جھنڈا اٹھانے والے ہوں گے، حقیقی انصاراللہ ہوں گے۔ پس اس بات کو ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ان لوگوں میں شامل ہونا ہے اور اپنی نسلوں کو ان لوگوں میں شامل کرنا ہے جن کی اللہ تعالیٰ پروا کرتا ہے تو پھر اپنی نمازوں کی، اپنی عبادتوں کی حفاظت کرنی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس بات کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘ آمین
(بحوالہ خطاب فرمودہ 30ستمبر 2018ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل مورخہ یکم فروری 2019ء)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں