دُنیا کے کاروبار کی فرصت نہ ہو سکی – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ 13؍ فروری 2009ء میں شامل اشاعت مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک خوبصورت غزل سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

دُنیا کے کاروبار کی فرصت نہ ہو سکی
دل اس سے جب ملا تو فراغت نہ ہو سکی
دیکھا جو حسن یارِ ازل ہوش اُڑ گئے
اس جگ میں پھر کسی سے محبت نہ ہو سکی
کیا کیا نہ ہم کو یاد تھے نکتے نئے نئے
جب سامنا ہوا تو جسارت نہ ہو سکی
بس اک قدم اٹھا کے اَنا کو تھا روندنا
تا عمر ہم سے طے یہ مسافت نہ ہو سکی
ماتھا تو ٹیکتے رہے ہر صبح و شام ہم
پر سچ تو یہ ہے ہم سے عبادت نہ ہو سکی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں