رعنائیاں ہر سُو بکھریں گی گیسوئے سحر لہرانے دو – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍ستمبر 2005ء کی زینت مکرم ثاقب زیروی صاحب کی ایک نظم ’’وقت آنے دو‘‘ سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

جناب ثاقب زیروی صاحب

رعنائیاں ہر سُو بکھریں گی گیسوئے سحر لہرانے دو
پُرنُور سویرا پھوٹے گا یہ ظلمتِ شب ڈھل جانے دو
ناموسِ دیں کا تحفظ بھی اس دَور میں ایک خطا ٹھہری
یہ قاضیٔ شہر کا فتویٰ ہے اس جرم کے بھی ہرجانے دو
دل خوفِ خدا سے خالی ہیں ہوتی ہے تجارت مذہب کی
مذہب کے اجارہ داروں کو آئینہ ذرا دکھلانے دو
اِک موج بہا لے جائے گی سب ریت پہ لکھی تحریریں
اُس مالک کے ہاں دیر تو ہے اندھیر نہیں وقت آنے دو

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں