روحِ روان قلب و جگر دیکھتے رہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍مارچ 2007ء میں شائع ہونے والی مکرم محمد ابراہیم شاد صاحب کی نظم سے انتخاب پیش ہے:
ہم اپنا انتخابِ نظر دیکھتے رہے

روحِ روان قلب و جگر دیکھتے رہے
ہم سب رہے ہیں مہر بلب شوق دید میں
جب تک وہ بار بار ادھر دیکھتے رہے
رعبِ جمال و حسن سے ہم ان کی بزم میں
کچھ کر سکے نہ بات مگر دیکھتے رہے
ہم تو رواں ہیں منزلِ مقصود کی طرف
کچھ لوگ دور گردِ سفر دیکھتے رہے
انجام ہر عنید کا ہر سُو ہے آشکار
ہم ہر عدو کو خاک بسر دیکھتے رہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں