سالانہ اجتماع مجلس انصاراللہ برطانیہ 2017ء کا بابرکت انعقاد

(رپورٹ: عبادہ عبداللطیف)
(مطبوعہ رسالہ انصارالدین ستمبرواکتوبر2017ء)

(رپورٹ: فرخ سلطان محمود۔ ناظم رپورٹنگ سالانہ اجتماع)
(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 29 دسمبر 2017ء)

خداتعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ مجلس انصاراللہ برطانیہ ترقیات کی جن نئی راہوں پر قدم مارتے ہوئے اپنے امام کی براہ راست راہنمائی میں خداتعالیٰ کے افضال کا مشاہدہ کررہی ہے، اس کا ایک خوبصورت اور جامع اظہار اِس طرح سے بھی ہوا کہ مجلس نے اپنا 35واں سالانہ اجتماع نہایت کامیابی اور کامرانی کے ساتھ لندن کے شمال میں واقع ایک نئے مقام Lee Valley Leisure Complex میں بتاریخ 29و 30 ستمبر اور یکم ؍اکتوبر 2017ء کو منعقد کرنے کی توفیق پائی۔ نیز اس اجتماع میں شامل ہونے والوں کی سعادت یہ بھی تھی کہ سیّدنا حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 29؍ستمبر 2017ء میں اجتماع کے حوالہ سے انصار کو نہایت قیمتی نصائح ارشاد فرمائیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام

اپنے خطبہ جمعہ میں حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا کہ آج سے مجلس انصار اللہ یوکے(UK) کا سالانہ اجتماع شروع ہو رہا ہے۔ اور انصار کو اپنی عمر کے لحاظ سے جس چیز کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہئے وہ نماز کی ادائیگی ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں تفصیل سے نماز کی اہمیت، روحانی برکات اور دیگر ایسے امور بیان فرمائے جن کی طرف عام طور پر توجہ نہیں دی جاتی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ نماز ایک رسم کے طورپر رہ گئی ہے جس کی روح عموماً مفقود نظر آتی ہے۔
ہم انصار کے لئے پیارے آقا ایدہ اللہ کے اس خصوصی پیغام کا کچھ حصہ حضورانور ایدہ اللہ کے ہی مبارک الفاظ میں ہی ہدیۂ قارئین کیا جاتا ہے۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ارشاد فرمایا:
’’آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس انصار اللہ یوکے کا سالانہ اجتماع شروع ہورہا ہے۔ اس حوالے سے میں انصار کو ایک انتہائی اہم اور بنیادی چیز کی طرف توجہ دلانی چاہتا ہوں اور وہ ہے نماز۔ نماز ہر مومن پر فرض ہے لیکن چالیس سال کی عمر کے بعد جبکہ یہ احساس پہلے سے بڑھ کر پیدا ہونا چاہئے کہ میری عمر کے ہر دن کے بڑھنے سے میری زندگی کے دن کم ہو رہے ہیں ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور نماز کی طرف زیادہ توجہ پیدا ہونی چاہئے کہ وقت تیزی سے آ رہا ہے جب میں نے اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونا ہے اور وہاں ہمارے ہر عمل کا حساب کتاب ہونا ہے۔ پس ایسی حالت میں ایک مومن کی، ہر اس شخص کی جس کو مرنے کے بعد کی زندگی اور یوم آخرت پر ایمان ہے، فکر ہونی چاہئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے بھی حق ادا کرنے والے ہوں اور اس کے بندوں کے بھی حقوق ادا کرنے والے ہوں اور ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں جب اپنی کوشش کے مطابق یہ حقوق ادا کر رہے ہوں۔
نماز کے پڑھنے کی طرف جب بھی اللہ تعالیٰ نے توجہ دلائی ہے تو اس طرف توجہ دلائی کہ نماز میں باقاعدگی بھی ہو، تمام نمازیں وقت پر ادا ہوں اور باجماعت ادا ہوں۔ نماز کے قائم کرنے کا حکم ہے اور نماز کے قائم کرنے کا مطلب ہی نماز کو وقت پر اور باجماعت ادا کرنا ہے۔ لیکن دیکھنے میں آیا ہے، انصار اللہ والے بھی اپنی رپورٹوں سے جائزہ لیتے ہوں گے اور جائزہ لینا چاہئے کہ باوجود اس کے کہ انصار کی عمر ایک پختہ اور سنجیدگی کی عمر ہے نماز باجماعت کی طرف اس طرح توجہ نہیں ہے جو ہونی چاہئے۔ پس انصار اللہ کو خاص طور پر سب سے زیادہ اس بات کی طرف توجہ دینی چاہئے کہ ان کا ہر ممبر نماز باجماعت کا عادی ہو بلکہ ہر ناصر کو خود اپنا جائزہ لینا چاہئے اور کوشش کرنی چاہئے کہ وہ نماز باجماعت کے عادی ہوں۔ سوائے بیماری اور معذوری کی صورت کے نماز باجماعت ادا کرنے کی انتہائی کوشش کرنی چاہئے۔ اگر قریب کوئی مسجد اور نماز سینٹر نہیں ہے تو علاقے کے کچھ لوگ کسی گھر میں جمع ہو کر نماز باجماعت پڑھ سکتے ہیں۔ اگر یہ سہولت بھی نہیں تو گھر کے افراد مل کر نماز باجماعت پڑھیں ۔اس سے بچوں کو بھی، نوجوانوں کو بھی نماز اور باجماعت نماز کی اہمیت کا احساس ہو گا۔
پس انصار اللہ حقیقی رنگ میں انصار اللہ تبھی بن سکتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کے دین کو قائم کرنے اور اس پر عمل کرنے اور کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اگر اللہ تعالیٰ کی عبادت جو انسان کی پیدائش کا مقصد ہے اس پر عمل نہیں کر رہے اور جن کے نگران بنائے گئے ہیں ان سے عمل نہیں کروا رہے یا عمل کروانے کی کوشش نہیں کر رہے، اپنے نمونے پیش نہیں کر رہے تو صرف نام کے انصار اللہ ہیں۔ آج تلواروں اور تیروں کی جنگ نہیں ہو رہی جہاں مددگاروں کی ضرورت ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تو فرمایا ہے کہ ہمارا غالب آنے کا ہتھیار دعا ہے۔ پس انصار اللہ بننے کے لئے اس دعا کے ہتھیار کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریق کے مطابق اس ہتھیار کو استعمال کیا جائے اور جب یہ ہو گا تبھی ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی بیعت کا بھی صحیح حق ادا کرنے والے ہوں گے۔ ورنہ آپ نے بار بار یہی فرمایا ہے کہ اگر میری باتوں کو نہیں ماننا اور اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا نہیں کرنی، اپنی عبادتوں کے حق ادا نہیں کرنے تو پھر میری بیعت میں آنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
پس ہر ناصر کو خاص طور پر اپنے جائزے لینے چاہئیں کہ کس حد تک وہ نماز کے پابند ہیں۔ کس حد تک وہ اپنا نمونہ اپنے بچوں کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ ان کی نمازوں کی حالت اور کیفیت کیا ہے۔ کیا صرف ایک فرض اور بوجھ سمجھ کر نمازیں ادا ہو رہی ہیں یا حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے کے لئے ہم یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے نماز کی اہمیت، اس کی فرضیت، اس کی حکمت، اس کو پڑھنے کا طریق، اس کا مقصد، اس کا فلسفہ اور اوقات کا فلسفہ، غرض اس موضوع پر مختلف پیرائے میں بار بار مختلف موقعوں پر اور جگہوں پر توجہ دلائی ہے۔… نمازوں کو باقاعدگی سے اور بالالتزام پڑھنے کے بارے میں نصیحت فرماتے ہوئے ایک موقع پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مجلس میں فرمایا کہ : نمازوں کو باقاعدہ التزام سے پڑھو۔ فرمایا کہ بعض لوگ صرف ایک ہی وقت کی نماز پڑھ لیتے ہیں۔ وہ یاد رکھیں کہ نمازیں معاف نہیں ہوتیں یہاں تک کہ پیغمبروں تک کو معاف نہیں ہوئیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک نئی جماعت آئی۔ انہوں نے نماز کی معافی چاہی۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا کہ جس مذہب میں عمل نہیں وہ مذہب کچھ نہیں۔اس لئے اس بات کو خوب یاد رکھو اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق اپنے عمل کر لو۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نشانوں میں سے ایک یہ بھی نشان ہے کہ آسمان اور زمین اس کے امر سے قائم رہ سکتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کی مرضی ہو تو تبھی زمین و آسمان قائم ہیں ورنہ نہیں۔ فرمایا کہ بعض دفعہ وہ لوگ جن کی طبائع طبیعیات کی طرف مائل ہیں کہا کرتے ہیں کہ نیچری مذہب قابلِ اِتّباع ہے کیونکہ اگر حفظ صحت کے اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو تقویٰ اور طہارت سے کیا فائدہ ہو گا؟( اپنے اپنے فلسفے لوگوں نے گھڑے ہوئے ہیں۔) آپ فرماتے ہیں کہ سو واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے نشانوں میں سے یہ بھی ایک نشان ہے کہ بعض وقت ادویات بیکار رہ جاتی ہیں اور حفظ صحت کے اسباب بھی کسی کام نہیں آ سکتے۔ نہ دوا کام آ سکتی ہے، نہ طبیبِ حاذق۔لیکن اگر اللہ تعالیٰ کا امَر ہو تو الٹا سیدھا ہو جایا کرتا ہے۔
پس اس کے لئے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کیا جائے اور اس کے لئے بہترین ذریعہ اس کی عبادت اور عبادتوں میں نماز کی ادائیگی ہے۔ …‘‘
بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے حوالہ سے نماز کی حقیقت اور اہمیت، انسان کو اس کی ضرورت، نماز کی کیفیت، حقیقی نماز کیسی ہونی چاہئے؟، نماز میں لذّت نہ آنے کی وجہ اور اس کا علاج، نماز کی روح اور مقصد کو حاصل کرنے کی کس طرح کوشش کرنی چاہئے؟ نماز میں وساوس پیدا ہونے کی وجہ، نماز کی حفاظت کیوں کی جائے اور نماز کیوں پڑھی جائے؟ کیا اللہ تعالیٰ کو ہماری نمازوں کی ضرورت ہے؟ وغیرہ کی پُرلطف تشریح فرمائی۔ نیز فرمایا کہ ’’فرائض نمازوں کے ساتھ تہجد کی تاکید بھی آپؑ نے فرمائی اور انصار اللہ کو تو خاص طور پر اس کا بھی التزام کرنا چاہئے۔ … اللہ تعالیٰ ان کا اجتماع کامیاب کرے اور ہمیں حقیقی عابد بنائے۔ ‘‘
امر واقعہ یہی ہے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے مذکورہ بالا خطبہ جمعہ کے ساتھ ہی امسال منعقد ہونے والے مجلس انصاراللہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع کا روایتی افتتاح بھی عمل میں آگیا۔
حضور انور کا بلاشبہ یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اپنی انتہائی مصروفیات کے باوجود بھی اپنے غلاموں کے لئے اپنی شفقت کا انتہائی محبت سے اظہار فرمایا۔ جَزَاھُمُ اللّٰہ اَحْسَنَ الْجَزَاء۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور انور کی نصائح پر عمل کرنے اور حقیقی معانی میں انصاراللہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

سالانہ اجتماع کے مختصر کوائف

امسال مقام اجتماع بنیادی طور پر ایک انٹرنیشنل سپورٹس سینٹر تھا جو ایک بہت بڑے ہال کے علاوہ بھی ایتھلیٹکس کے مختلف کھیلوں کے لئے تیار کئے جانے والے ایک وسیع رقبہ پر مشتمل تھا۔ پارکنگ بھی وسیع و عریض تھی اور ساری جگہ پختہ ہونے کے سبب (موسم کی خرابی اور بارش ہوجانے کے باوجود) شاملینِ اجتماع کو کوئی خاص تکلیف نہیں اٹھانی پڑی نیز انتظامیہ کے لئے سہولت کے ساتھ متعلقہ امور کی ادائیگی نہایت سہل رہی۔ الحمدللہ
امسال سٹیج کی بیک گراؤنڈ سادہ مگر دیدہ زیب تھی جس کا پس منظر حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانا تھا۔ نیلے رنگ کے کینوس پر سورۃالنساء کی آیت 37 تحریر تھی جس کے ساتھ اس کا انگریزی ترجمہ بھی دیا گیا تھا۔ اس آیت کا اردو ترجمہ یوں ہے: ’’اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہرائو اور والدین کے ساتھ احسان کرو اور قریبی رشتہ داروں سے بھی اور یتیموں سے بھی اور مسکین لوگوں سے بھی اور رشتہ دار ہمسایوں سے بھی اور غیررشتہ دار ہمسایوں سے بھی۔ اور اپنے ہم جلیسوں سے بھی اور مسافروں سے بھی اور ان سے بھی جن کے تمہارے داہنے ہاتھ مالک ہوئے۔ یقینا اللہ اس کو پسند نہیں کرتا جو متکبر (اور) شیخی بگھارنے والا ہو۔‘‘
اجتماع ہال میں چاروں طرف مختلف بینرز آویزاں تھے جن پر خصوصیت سے مجلس انصاراللہ کے قیام کے مقاصد اور انصار کے لئے خلفائے سلسلہ کی ارشاد فرمودہ ہدایات رقم تھیں۔ ہال کو بنیادی طور پر دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ایک حصہ میں سٹیج بناکر سامنے 1150 کرسیاں قرینے سے رکھی گئی تھیں۔ سٹیج کے بائیں طرف ایک بڑی سکرین لگائی گئی تھی جس کے ذریعہ اجتماع سے مخاطب ہونے والے افراد Presentations کے ساتھ بھی اپنے مؤقف کی وضاحت کرتے رہے۔ نیز دُور بیٹھنے والے احباب کو اجتماع کی کارروائی کے مختلف مناظر صاف نظر آتے رہے۔ ہال کا دوسرا حصہ نماز کے لئے صفیں بچھاکر تیار کیا گیا تھا جس میں اڑہائی ہزار افراد باآسانی کھڑے ہوکر نمازیں ادا کرسکتے تھے۔ ہال کے پچھلے حصہ میں سٹیڈیم کی طرز پر سینکڑوں کرسیاں نصب تھیں۔ گویا Main Hallمیں قریباً پانچ ہزار افراد کے کرسیوں اور فرشی نشست پر بیٹھنے کا وسیع انتظام موجود تھا۔
سٹیج کے حوالہ سے دیکھا جائے تو Main Hall کی عقبی جانب سٹیڈیم کی طرز پر نصب کرسیوں کے پیچھے چند کمرے تھے جنہیں بیک وقت بعض دیگر پروگراموں کے لئے استعمال کیا جاتا رہا۔ مثلاً بعض علمی مقابلہ جات اور ورکشاپس کے وہاں انعقاد کے علاوہ خاص مہمانوں کے طعام کا انتظام بھی ان کمروں میں ہی کیا گیا تھا۔ ان کمروں کے اوپر کے حصہ میں ایک وسیع گیلری تھی جس میں 900؍ افراد کے بیک وقت میزوں پر بیٹھ کر کھانا کھانے کے لئے کرسیوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ جبکہ آخری اجلاس سے قبل دوپہر کے کھانے کے وقت سینکڑوں افراد نے وہیں کھڑے ہوکر بھی کھانا کھایا۔ ایسے افراد جو سیڑھیاں چڑھنے سے معذور تھے، اُن کے لئے کھانے کا اہتمام ہال کے باہر نصب کی جانی والی ایک بڑی مارکی میں کیا گیا تھا۔ اس مارکی میں بھی 300 افراد کے بیٹھ کر کھانے کے لئے کرسیاں مہیا کی گئی تھیں۔ دونوں طعام گاہوں میں Buffet کا انتظام تھا۔ کھانے کا معیار عموماً بہت اچھا تھا اور ہر کھانے کے وقت نان اور چاولوں کے علاوہ عموماً دو سالن اور ایک میٹھی ڈش (کھیر، حلوہ یا زردہ وغیرہ) مہیا کی جاتی تھی۔ چائے کا انتظام بھی بہت عمدہ تھا جس کے ساتھ ہمہ وقت عمدہ قسم کے Croissant دستیاب تھے۔ نیز پھلوں میں انگور، کیلے اور سیب وافر مقدار میں مہیا کئے گئے تھے۔ الغرض خداتعالیٰ کے فضل سے بہت سی نعماء کو اس اجتماع کی طعام گاہوں میں مہیا کیا گیا تھا۔
ہال کے ایک حصہ میں ایک معلوماتی نمائش کا اہتمام تھا۔ اس خوبصورت نمائش کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ایک حصہ میںمختلف قیادتوں کے ڈیسک لگائے گئے تھے جن پر اُن قیادتوں کے نمائندگان مقامی عہدیداروں کی راہنمائی کے لئے اپنی مطبوعات کے ساتھ موجود تھے۔ نمائش کے اطراف میں مختلف موضوعات پر آیاتِ قرآنی اور اُن کا ترجمہ آویزاں تھا نیز مختلف زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم بھی میز پر ترتیب سے رکھے گئے تھے۔ مجلس انصاراللہ کی تبلیغی کاوشوں پر مبنی تصاویر بھی جابجا آویزاں کی گئی تھیں اور مجلس انصاراللہ یوکے کی نیشنل اور ریجنل سطحوں پر ہونے والے چند اہم پروگراموں کی تصاویر اور معلومات پر مبنی پوسٹرز نمائش کے لئے پیش کئے گئے تھے۔
رجسٹریشن کے مطابق اجتماع کے پہلے روز قریباً ساڑھے آٹھ صد انصار تشریف لائے تھے۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
انصار کو بسہولت مقام اجتماع تک پہنچانے کے لئے مسجد بیت الفتوح مورڈن، مسجد فضل لندن اور بعض دیگر مقامات سے کوچز کا اہتمام کیا گیا تھا جبکہ انصار کی ایک بڑی تعداد اپنی ذاتی کاروں اور ویگنوں کے ذریعہ بھی تشریف لائی تھی۔ مقام اجتماع کی پارکنگ میں پانچ صد کاروں اور ویگنوں کو بسہولت پارک کرنے کی گنجائش موجود تھی۔ اس کے علاوہ سینکڑوں افراد زمین دوز ریل کے نظام (underground ریل سسٹم) کے ذریعہ قریبی سٹیشن Tottenham Hale تک پہنچے تھے جہاں سے انہیں مقام اجتماع تک لانے اور پھر واپس پہنچانے کے لئے چار ویگنوں پر مشتمل شٹل سروس کا انتظام کیا گیا تھا جو روزانہ چار بجے سہ پہر تک انصار کو لانے اور نماز عشاء کی ادائیگی کے بعد رات گئے تک واپس پہنچانے کے لئے مسلسل سرگرم عمل نظر آئیں۔
ٹوائلٹس کا انتظام اگرچہ عارضی طور پر کیا گیا تھا تاہم کافی تعداد میں صاف ستھری ٹوائلٹس اور وضو کرنے کی جگہیں مہیا کی گئی تھیں۔ چنانچہ سوائے نماز کی تیاری کے اوقات کے احباب کو انتظار کی زحمت نہیں اٹھانی پڑی۔
وسیع و عریض اور مسقّف ہال میں ایک فراخی کا احساس ہمہ وقت ہوتا رہا۔ مہمانوں کی اکثریت نے مقام اجتماع کے خوشنما مناظر اور کارکنان کی طرف سے کی جانے والی عمدہ سیٹنگ کو خوب سراہا اور برملا اعتراف کیا کہ آئندہ سالوں میں اجتماعات کے انعقاد کے لئے بھی ایسی ہی جگہ تلاش کی جانی چاہئے۔
مقام اجتماع میں داخلہ کے فوراً بعد کارکنان کے ذریعہ مہمانوں کو خوش آمدید کہا جاتا تھا اور اُن کی راہنمائی کی جاتی تھی۔ رجسٹریشن کا شعبہ سرگرم عمل تھا جہاں مہمان انصار کی آسانی کے لئے دس ڈیسک قائم کئے گئے تھے۔ انصار کو مقام اجتماع میں داخل ہونے کے لئے جس رجسٹریشن کی ضرورت تھی وہ قبل از وقت Online بھی کروائی جاسکتی تھی۔ ویب سائٹ کے ذریعہ اجتماع کے متعلقہ معلومات کی تشہیر کافی عرصہ سے کی جارہی تھی جبکہ اجتماع کے دوران بھی پروگرام کے بعض حصّے ویب سائٹ کی زینت بنائے جاتے رہے۔
مقام اجتماع میں مین ہال (Main Hall) میں داخل ہونے کے بعد فرسٹ ایڈ اور ہیومیوپیتھی کے علاوہ ہیومینٹی فرسٹ، ریویو آف ریلیجنز، ریڈیو Voice of Islam اور قیادت مال کے سٹالز لگائے گئے تھے نیز اجتماع کا دفتر بھی قائم تھا۔
کھیلوں کا اہتمام اجتماع ہال کے باہر وسیع و عریض گراؤنڈ میں بچھے ہوئے خوبصورت ٹریکس پر کیا گیا تھا۔ اس میدان میں بھی مسقّف حصہ میں سینکڑوں لوگوں کے لئے بیٹھنے کا انتظام تھا۔
ہمیشہ کی طرح امسال بھی انصار کی رہائش کا اہتمام مسجد بیت الفتوح میں کیا گیا تھا جہاں سے مقام اجتماع تک آمدورفت کا انتظام کوچز کے ذریعہ بہترین طور پر کیا گیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ امسال افتتاحی اجلاس میں شامل ہونے والے حاضرین کی تعداد ساڑھے سات سو سے زائد تھی جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد قریباً دو صد تھی۔
مسجد بیت الفتوح میں رہائش پذیر انصار کی تعداد قریباً اڑہائی صد تھی۔ مسجد بیت الفتوح میں ہفتہ اور اتوار کو نماز تہجد باجماعت ادا کی گئی اور نماز فجر کے بعد درس دیا جاتا رہا۔ کوچز کے ذریعہ مقامِ اجتماع کے لئے روانگی سے قبل مسجد بیت الفتوح میں بھی ناشتہ کا انتظام کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ نیوہیم کی مسجد میں بھی سکاٹ لینڈ سے آنے والے 35 انصار کی رہائش کا انتظام کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال کی طرح امسال بھی اردو میں کی جانے والی تمام تقاریر کے Live (براہ راست) انگریزی ترجمہ کرنے کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔

سالانہ اجتماع کا پہلا روز

29 ستمبر 2017ء کی صبح ناشتہ کے بعد سے رجسٹریشن جاری تھی۔ دوپہر ایک بجے مقام اجتماع میں موجود انصار نے ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے ذریعہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ سنا جس کے بعد مقامی طور پر بھی نماز جمعہ کا اہتمام کیا گیا اور نماز جمعہ اور نماز عصر جمع کرکے ادا کی گئیں۔ اس کے بعد احباب نے کھانا کھایا اور وسیع و عریض مقام اجتماع کے خوبصورت نظاروں نیز معلوماتی تبلیغی نمائش سے لطف اندوز ہوتے رہے۔
شام پانچ بجے کے بعد اجتماع کے پہلے اجلاس کا آغاز ہوا جس کی صدارت مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر یوکے نے کی۔

رفیق احمد حیات صاحب

تلاوت قرآن کریم کی سعادت مکرم معید حامد صاحب کو حاصل ہوئی۔ آیات کریمہ کا انگریزی ترجمہ مکرم ناصر آرچرڈ صاحب نے پڑھا۔ پھر مکرم ڈاکٹر چوہدری اعجاز الرحمن صاحب صدر مجلس انصاراللہ برطانیہ کی اقتداء میں انصار نے کھڑے ہوکر انصاراللہ کا عہد دہرایا۔

جس کے بعد مکرم سیّد محی الدین زبیر صاحب نے نظم پڑھی۔
اس کے بعد لوائے انصاراللہ لہرانے کی تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم امیر صاحب یوکے نے لوائے انصاراللہ جبکہ مکرم صدر صاحب مجلس انصاراللہ یوکے نے برطانیہ کا قومی پرچم لہرایا۔ جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی۔
مکرم امیر صاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں انصار کو بعض تربیتی امور سے متعلق توجہ دلائی۔ خصوصاً سوشل میڈیا کے حوالہ سے بتایا کہ ہمارے بچے سوشل میڈیا کے ماحول میں پرورش پارہے ہیں۔ انہیں یہ بتانا چاہئے کہ ہماری تمام باتوں اور حرکات کا ریکارڈ ہمیشہ کے لئے محفوظ چلا جاتا ہے چنانچہ بہت سے اہم سیاسی راہنماؤں اور دیگر نمایاں شخصیات کو کئی بار غیرمتوقع طور پر جگ ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا۔ پس اپنے بچوں کی تربیت اس طرح کرنے کی کوشش کریں جس میں ناواجب سختی یا غیرضروری نرمی نظر نہ آئے۔
مکرم امیر صاحب نے خصوصی دعاؤں پر زور دیا جو دنیا میں امن قائم کردیں۔ موجودہ حالات میں جب دنیا تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے تو دعا کی اہمیت اور ضرورت بھی بڑھ رہی ہے تاکہ خدا تعالیٰ سے تعلق پیدا کیا جائے۔ اگر کبھی ہمیں اپنی دعاؤں کا جواب نہ ملے تو مایوس نہیں ہونا چاہئے بلکہ یہ یقین رکھنا چاہئے کہ دعا کبھی ضائع نہیں جاتی۔
مکرم امیر صاحب نے سوشل سیکیورٹی سسٹم میں بعض ایسے بدعنوان لوگوں کے حوالہ سے بھی بات کی جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں۔ آپ نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ پاکستان میںکسی کی دیانتداری کے اعلیٰ معیار کو دیکھ کر یہ اندازہ لگالیا جاتا تھا کہ یہ احمدی ہے۔
افتتاحی اجلاس کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا جو مکرم امیر صاحب نے کروائی۔
بعدازاں مکرم امیر صاحب کی زیرصدارت ہی اجتماع کا پہلا باقاعدہ اجلاس بھی شروع ہوا جس میں تلاوت قرآن کریم مکرم سلیم احمد صابر صاحب نے کی۔ آیات کریمہ کا انگریزی ترجمہ مکرم Ahmad Yanful صاحب نے پڑھا۔ اور پھر مکرم رانا مشہود احمد صاحب جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ برطانیہ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی انسانی ہمدردی کے موضوع پر اردو زبان میں تقریر کی۔
اس اجلاس کے اختتام سے قبل مکرم رفیع احمد بھٹی صاحب چیئرمین Charity Walk for Peace نے گزشتہ سال 2016ء میں ایسٹ لندن میں منعقد کی جانے والی سالانہ چیریٹی واک سے چند جھلکیاں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اِس واک کے ذریعہ مختلف چیریٹی اداروں کے لئے پانچ لاکھ پاؤنڈز سے زائد رقم اکٹھی کی گئی تھی لیکن اس کے انتظامات اور اس کی روح نے غیروں کو بھی اس قدر متأثر کیا کہ متعلقہ میئر نے ازخود ہمیں دعوت دی کہ امسال 2017ء کی چیریٹی واک بھی اُن کے علاقہ میں ہی منعقد کی جائے۔ چنانچہ توقع ہے کہ امسال ساڑھے سات لاکھ پاؤنڈز کی رقم چیریٹی اداروں میں تقسیم کرنے میں کامیابی حاصل ہوجائے گی۔ نیز اسلام احمدیت کی صحیح معانی میں تصویرکشی کرنے والی یہ پِیس واک نہ صرف نیشنل سطح پر بلکہ علاقائی سطحوں پر کامیابی کی منازل طے کررہی ہے۔ اس موقع پر چند ریجنل ناظمین نے سٹیج پر آکر اپنے ریجنز میں ہونے والی چیریٹی واک کی کامیابی کے حوالہ سے مختصراً ذکر بھی کیا۔ ان میں مکرم مظفر احمد صدیقی صاحب (ایسٹ)، مکرم نصیرالدین صاحب، مکرم ڈاکٹر رضوان اللہ خان صاحب (اسلام آباد) اور مکرم طاہر نسیم صاحب (سکاٹ لینڈ) شامل ہیں۔
اجلاس کے اختتام پر دعا کروانے سے قبل مکرم امیر صاحب نے ابتدائی چیریٹی واکس کے حوالہ سے اپنی چند یادداشتیں پیش کیں اور بتایا کہ قریباً تیس سال قبل اس واک کاجب آغاز ہوا تھا تو نسبتاً بہت تھوڑی رقم چیریٹی اداروں کے لئے جمع ہوئی تھی۔ لیکن اُس وقت حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب اس کے ذریعہ ملینز جمع ہوا کریں گے۔
بعدازاں نماز مغرب اور عشاء ادا کی گئیں اور پہلے دن کا پروگرام اختتام کو پہنچا۔ اس کے بعد انصار نے کھانا کھایا اور رہائشگاہوں کے لئے روانہ ہوئے۔

سالانہ اجتماع کا دوسرا روز

پروگرام کے مطابق صبح مسجد بیت الفتوح مورڈن میں نماز تہجد باجماعت ادا کی گئی جہاں انصار کی ایک بڑی تعداد کی رہائش کا انتظام کیا گیا تھا۔
آج صبح کے اجلاس میں چند علمی مقابلہ جات کا انعقاد ہوا جن میں تلاوت، نظم خوانی، حفظ قرآن، اردو اور انگریزی میں مقابلہ تقریر اور مقابلہ فی البدیہہ تقریر شامل تھے۔ جبکہ اُسی وقت میدانِ عمل میں چند ورزشی مقابلہ جات منعقد ہوئے۔ ان مقابلہ جات میں والی بال، فٹ بال، رسّہ کشی، گولہ پھینکنا، کلائی پکڑنا، وزن اٹھانا اور گیند پھینکنے کے علاوہ مختلف دوڑیں شامل تھیں۔ ورزشی مقابلہ جات کے لئے انصار کو عمر کے لحاظ سے تین حصّوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
نماز ظہر و عصر کی باجماعت ادائیگی کے بعد اجتماع کا تیسرا سیشن مکرم مولانا عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل لندن کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم داؤد احمد صاحب نے کی۔ آیات کریمہ کا انگریزی ترجمہ مکرم نایاب حیدر سیّد صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ اور مکرم فرید محمود مبشر صاحب نے نظم پڑھی۔
اس سیشن میں پہلی تقریر مکرم ڈاکٹر شکیل احمد صاحب کی تھی۔ انگریزی میں کی جانے والی اس تقریر کا موضوع تھا: “Existence of God – Dismantling the Atheist Arguments” یعنی ہستی باری تعالیٰ کو ثابت کرنے کے لئے ایک دہریہ کے دلائل کا ردّ کیسے کیا جائے۔
اس سیشن میں دوسری تقریر مکرم مولانا نسیم احمد باجوہ صاحب امام مسجد بیت الفتوح مورڈن کی اردو زبان میں تھی جس کا موضوع تھا: ’’کامیاب داعی الی اللہ کیسے بنا جاسکتا ہے‘‘۔

بوکاری ٹومی کالون صاحب

اس سیشن کی تیسری اور آخری تقریر مکرم بوکاری ٹومی کالون صاحب صدر پین افریقن ایسوسی ایشن یوکے کی انگریزی زبان میں تھی جس کا موضوع تھا: “Spreading the message – A collective responsibility” یعنی تبلیغِ اسلام ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔
اس سیشن میں دو معزز مہمانوں نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا جن کا تعلق Prescott سے ہے۔ یہی وہ علاقہ ہے جہاں آئندہ سال کی پِیس چیریٹی واک کئے جانے کا پروگرام ہے۔ ان مہمانوں نے ایک وہاں کے کونسلر Mr. Nick تھے جبکہ دوسرے میئر کونسلر افتخار احمد چودھری تھے۔

شکیل احمد بٹ صاحب

اجلاس کے اختتام سے قبل ایک Presentation مکرم شکیل احمد بٹ صاحب قائد تبلیغ مجلس انصاراللہ یوکے نے پیش کی۔ آپ نے مختلف اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے گزشتہ سال کے دوران مجلس انصاراللہ برطانیہ کی تبلیغی کاوشوں پر روشنی ڈالی اور تقسیمِ لٹریچر، دیہات تک رسائی، تبلیغی سٹال، انفرادی تبلیغ اور نمائشوں کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ افراد کو اسلام احمدیت کی تعلیمات سے آگاہ کئے جانے سے متعلق مساعی کو پیش کیا۔
تبلیغی مساعی کے نتیجہ میں حاصل ہونے والے ثمرات کے حوالہ سے مکرم قائد صاحب نے بتایا کہ امسال اب تک 37؍سعید روحوں کو اسلام احمدیت کی آغوش میں آنے کی توفیق ملی ہے۔
مکرم قائد صاحب تبلیغ کی دعوت پر دو انصار مکرم فضل الرحمن صاحب (استاد جامعہ احمدیہ یوکے) اور مکرم عثمان احمد چاؤ صاحب نے مائیک پر تشریف لاکر اپنی ذاتی تبلیغی مساعی میں ہونے والی غیرمعمولی کامیابیوں کا پس منظر مختصراً بیان کیا۔
اس کے بعد مکرم امام صاحب نے دعا کروائی جس کے ساتھ ہی یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔
سالانہ اجتماع انصاراللہ کے چوتھے سیشن کی صدارت مکرم مولانا عبدالماجد طاہر صاحب ایڈیشنل وکیل التبشیر لندن نے کرنا تھی لیکن راستہ میں ٹریفک کی وجہ سے وہ تاخیر سے پہنچے۔ چنانچہ ٹھیک وقت پر اس سیشن کا آغاز مکرم ڈاکٹر اعجاز الرحمن صاحب صدر مجلس انصاراللہ یوکے کی زیرصدارت تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم ٹوبان ایفرام موانجے (Toban Ephram Mwanje) صاحب نے کی ۔ آیات کریمہ کا ترجمہ مکرم ندیم الرحمن صاحب نے پیش کیا۔
اس سیشن کی پہلی تقریر اردو زبان میں مکرم مولانا ظہیر احمد خان صاحب قائد تربیت مجلس انصاراللہ یوکے کی تھی جس کا موضوع تھا: ’’حقوق العباد۔ عائلی تعلقات‘‘۔
اس سیشن کی دوسری تقریر مکرم ڈاکٹر زاہد خان صاحب صدر قضاء بورڈ یوکے نے انگریزی زبان میں کی۔ اس تقریر کا موضوع تھا: “Upbringing Children in the Uk” یعنی ’’برطانیہ میں بچوں کی پرورش‘‘۔
اس سیشن کی تیسری اور آخری تقریر مکرم مولانا عبدالماجد طاہر صاحب نے اردو زبان میں کی جس میں حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے حوالہ سے چند دلچسپ اور ایمان افروز مشاہدات بیان کئے۔
اس کے بعد انصار اور مجالس کو انعامات دینے کی مختصر تقریب منعقد ہوئی۔ شعبہ تبلیغ اور شعبہ مال کے تحت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مجالس اور انفرادی طور پر کاوش کرنے والے انصار میں مکرم مولانا عبدالماجد طاہر صاحب نے انعامات تقسیم کئے۔ سیشن کے اختتام سے قبل معروف شاعر مکرم مبارک احمد صدیقی صاحب نے خلافت اور جماعت احمدیہ کی قربانیوں کے حوالہ سے کہی جانے والی اپنی چند خوبصورت نظموں سے ماحول کو گرمادیا۔
سیشن کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا جو مکرم مولانا عبدالماجد طاہر صاحب نے کروائی۔ اس کے بعد نماز مغرب و عشاء باجماعت ادا کی گئیں۔ بعدازاں انصار نے کھانا کھایا اور اپنی رہائشگاہوں کی طرف روانہ ہوگئے۔

سالانہ اجتماع کا تیسرا روز

یکم اکتوبر2017ء بروز اتوار صبح دس بجے اجتماع کا پانچواں سیشن شروع ہوا جس میں چند علمی مقابلہ جات (پیغام رسانی اور ٹیم کوئز) کا انعقاد ہوا۔ اسی دوران میدانِ عمل میں چند ورزشی مقابلہ جات کے فائنل ہوئے جن میں فٹ بال، والی بال اور رسّہ کشی شامل ہیں۔ نیز کبڈی کا ایک نمائشی میچ مجلس خدام الاحمدیہ یوکے اور مجلس انصاراللہ یوکے کی ٹیموں کے مابین کھیلا گیا جو خدام کی ٹیم نے جیت لیا۔
اس دوران دو ورکشاپس کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ پہلی ورکشاپ انٹرنیٹ کی برائیوں سے بچوں کی حفاظت سے متعلق “Parenting and Internet Safety” کے موضوع پر مکرم ندیم الرحمن صاحب نے کروائی جبکہ دوسری ورکشاپ کا اہتمام شعبہ صنعت و تجارت کے زیراہتمام مکرم ڈاکٹر احمد سلام صاحب سیکرٹری صنعت و تجارت جماعت احمدیہ یوکے نے کیا جس میں CV, Carrier and Business کے حوالہ سے انصار کو معلومات مہیا کی گئیں۔
اجتماع کے چھٹے سیشن کا آغاز قریباً ساڑھے گیارہ بجے مکرم ڈاکٹر چودھری اعجازالرحمن صاحب صدر مجلس انصاراللہ یوکے کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا جو مکرم محمد عامر رانا صاحب نے کی۔ آیات کریمہ کا ترجمہ مکرم عثمان احمد چودھری صاحب نے پیش کیا۔ مکرم فیصل مبارک صاحب نے نظم پڑھی۔
اس سیشن کی پہلی تقریر نائب امیر و امام مسجد فضل لندن مکرم مولانا عطاء المجیب راشد صاحب کی سیرۃالنبی ﷺ کے حوالہ سے انگریزی زبان میں تھی جس کا موضوع تھا: “Our Blessed Master – The best of men.”
اس کے بعد مکرم نصیر احمد قمر صاحب ایڈیشنل وکیل الاشاعت لندن و مدیراعلیٰ ہفت روزہ ’’الفضل انٹرنیشنل‘‘ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت انسانیت کے موضوع پر اردو زبان میں تقریر کی۔
پھر مکرم فہیم احمد انور صاحب نے Cycling Club کا مختصر تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ یہ کلب بنیادی طور پر حضرت خلیفۃالمسیح الثالث رحمہ اللہ نے مجلس انصاراللہ صف دوم کے لئے خصوصاً جاری فرمایا تھا۔ یوکے میں اب اس کلب کا اجرائے نَو ریجنل سطح پر بھی کیا جارہا ہے۔ جس کے انچارج مکرم ڈاکٹر حمّاداحمد خان صاحب ہیں۔ اس کلب میں کئی خدام بھی شامل ہیں اور آج کے اجتماع میں بھی آٹھ افراد سولہ میل کا فاصلہ بذریعہ سائیکل قریباً ڈیڑھ گھنٹہ میں طے کرکے مسجد بیت الفتوح مورڈن سے یہاں پہنچے ہیں۔
اس کے بعد مکرم مولانا عطاء المجیب راشد صاحب نے چند علمی و ورزشی مقابلہ جات میں پوزیشن حاصل کرنے والوں کے علاوہ چیریٹی کے لئے رقم جمع کرنے والی اور شعبہ ایثار کے تحت نمایاں خدمت بجالانے والی مجالس میں انعامات تقسیم کئے۔
اس اجلاس کا اختتام مکرم ڈاکٹر چودھری اعجاز الرحمٰن صاحب صدر مجلس انصاراللہ یوکے کی تقریر سے ہوا۔ آپ نے انگریزی میں کی جانے والی اپنی تقریر میں سورۃ آل عمران کی آیت 15 کی تلاوت کی جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ لوگوں کے لئے طبعاً پسند کی جانے والی چیزوں کی یعنی عورتوں کی اور اولاد کی اور ڈھیروں ڈھیر سونے چاندی کی اور امتیازی نشان کے ساتھ داغے ہوئے گھوڑوں کی اور مویشیوں اور کھیتیوں کی محبت خوبصورت کرکے دکھائی گئی ہے۔ یہ دنیوی زندگی کا عارضی سامان ہے۔ اور اللہ وہ ہے جس کے پاس بہت بہتر لَوٹنے کی جگہ ہے۔
مذکورہ آیت کے حوالہ سے مکرم صدر صاحب نے کہا کہ انسان کو اُس کی اولاد اور دیگر دنیاوی مال و متاع تو بے شک بہت بھاتی ہیں لیکن اصل اجر اللہ تعالیٰ کے ہی پاس ہے۔ چنانچہ یہ چیزیں کسی کو اُس کی پیدائش کے مقصد سے غافل نہ کردیں جو بلاشبہ یہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مَیں نے جن ّاور انس کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔
محترم صدر صاحب نے حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبہ جمعہ کے حوالہ سے نماز کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ انصار کو اپنی ذاتی زندگی میں نماز کی اہمیت پیدا کرنے اور اس سلسلہ میں کوشش کرنے کے علاوہ اپنے بیوی بچوں اور دیگر گھر والوں کی بھی نگرانی کرنی چاہئے۔ آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ کے ارشادات کے حوالہ سے نماز کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
مکرم صدر صاحب نے بتایا کہ سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ نے 27دسمبر 1941ء کو جلسہ سالانہ کے موقع پر انصار کو مخاطب کرتے ہوئے تین امور کی طرف خصوصیت سے توجہ دلائی تھی۔ پہلی بات یہ تھی کہ انصار کو معاشرہ میں تقویٰ کے فروغ کی کوشش کرنی چاہئے۔ یعنی تمام ارکانِ ایمان کی اہمیت ذہن نشین کروانا چاہئے کیونکہ کسی انسان میں منافقت اور بزدلی اُسی وقت پیدا ہوتی ہے جب اُس کے دل میں ایمان کی کمی ہو۔ حضرت مصلح موعودؓ نے دوسری چیز باجماعت نماز کی ادائیگی کے لئے کوشش کرنا قرار دی۔ نیز یہ بھی ایک ناصر کی فیملی کو نماز کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانا بھی اُس ناصر کا فرض ہے۔ تیسرا امر خدا تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کرنے کی اہمیت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضرت مصلح موعودؓ کا ارشاد ہے کہ دولت ہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ علم، عقل، جذبات اور دیگر نعماء بھی خداتعالیٰ کی عطا ہیں اور ان سب نعماء میں سے خداتعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا مستحسن ہے۔
مکرم صدر صاحب نے حاضرین سے پوچھا کہ آپ خود یہ فیصلہ کریں کہ کیا ہم واقعی انصاراللہ میں ہونے کا فرض نبھا رہے ہیں۔ مثلاً اگر جماعت کے لئے خدمت کا موقع آئے تو اُس وقت آپ خدمتِ دین کو ترجیح دیں گے یا اپنے کام کو، بچوں کو اور اپنی فیملیوں کو!؟
محترم صدر صاحب نے گزشتہ ایک سال میں ہونے والے اہم پروگراموں اور مجلس انصاراللہ یوکے کی کامیاب کارگزاری پر بھی اختصار سے روشنی ڈالی۔ جن میں گزشتہ سال نومبر میں برطانوی پارلیمنٹ کے دارالعوام میں ہونے والا خصوصی ڈنر بھی شامل تھا جس میں تیس ممبرانِ پارلیمنٹ شامل ہوئے۔ اس موقع پر پانچ لاکھ پاؤنڈ کی رقم 68 چیریٹیز میں تقسیم کی گئی۔
اسی طرح امسال مئی میں ہونے والی چیریٹی واک میں ایک ہزار سے زیادہ مقامی مہمان شامل ہوئے تھے جس کے نتیجے میں ساڑھے سات لاکھ پاؤنڈ کی رقم اکٹھی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ایک سو چیریٹیز میں تقسیم کی جائے گی۔
چیریٹی کے ذریعہ اکٹھی کی جانے والی رقم میں سے مغربی افریقہ کے ملک بورکینافاسو میں Masroor Institute of Ophthalmology کی تعمیر کا منصوبہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجلس انصاراللہ یوکے کے سپرد کیا گیا تھا۔ ایک ملین پاؤنڈ کے اس منصوبہ کے لئے اب تک تین لاکھ پاؤنڈ کی رقم ادا کی جاچکی ہے جبکہ مزید سوا لاکھ پاؤنڈز جلد ہی ادا کردیئے جائیں گے۔ اسی طرح امسال اکٹھی کی جانے والی رقم میں سے 72 ہزار پاؤنڈ ہیومینٹی فرسٹ کے منصوبوں خصوصاً صاف پانی کی فراہمی کے لئے دیئے گئے ہیں جبکہ مزید 25 ہزار جلد ہی مزید ادا کئے جائیں گے تاکہ غانا میں ایک سکول قائم کیا جاسکے۔ اسی طرح بورکینا فاسو میں غریب طلباء کیلئے ایک ہوسٹل کے قیام کا منصوبہ بھی زیرتکمیل ہے۔
محترم صدر صاحب نے بتایا کہ گزشتہ دسمبر میں ہونے والی مجلس شوریٰ نے اجتماع کے لئے اٹھنے والے اخراجات میں نمایاں کمی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ چنانچہ اجتماع کے اس نئے مقام پر انعقاد کے نتیجہ میں ہونے والے اخراجات کا اندازہ گزشتہ سال کی نسبت قریباً نصف ہے۔
محترم صدر صاحب نے بیان کیا کہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے حالیہ دورہ کینیڈا کے دوران مجلس انصاراللہ یوکے کے ’’قرآن پراجیکٹ‘‘ پر خوشنودی کا اظہار فرمایا ہے۔ اس منصوبہ کے تحت قرآن کریم کے انگریزی ترجمہ کی دس ہزار کاپیاں اہل علم افراد میں تقسیم کی جائیں گی۔ اسی طرح ہماری خوش قسمتی ہے کہ حضورانور نے بیرونی ممالک میں انصاراللہ کی مجالس عاملہ کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران ہماری تبلیغی سرگرمیوں خصوصاً پِیس چیریٹی واک اور کتب “Life of Muhammad” اور “Pathway to Peach” کی تقسیم کے حوالہ سے خوشنودی کا اظہار فرماتے ہوئے انہیں قابل تقلید قرار دیا ہے۔
محترم صدر صاحب نے بتایا کہ یہ امر قابل تشویش ہے کہ ہماری تربیتی کارگزاری نے کبھی حضورانور کی توجہ اپنی طرف مبذول نہیں کی حالانکہ قائد صاحب تربیت اور اُن کی ٹیم نے امسال بہت سے سیمینار اور فیملی فورم منعقد کئے ہیں۔ چنانچہ اس کا یہی مطلب ہے کہ ہمیں اس سلسلہ میں خاص کوشش کرنی چاہئے۔
آپ نے کہا کہ مجلس انصاراللہ کی ایک بنیادی ذمہ داری قرآن کریم کی تعلیم دینا بھی ہے۔ چنانچہ ہماری مجلس اب تک پہلے پچیس پاروں اور تیسویں پارہ کا انگریزی زبان میں لفظی ترجمہ شائع کرچکی ہے جن سے دنیا کے کئی انگلش سپیکنگ ممالک میں استفادہ کیا جارہا ہے۔
محترم صدر صاحب نے حضورانور ایدہ اللہ کی طرف سے نظام وصیت میں شامل ہونے کے لئے جاری خصوصی سکیم کا بھی ذکر کیا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے حوالہ سے وصیت کے بابرکت نظام میں شامل ہونے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے انصار کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔
مکرم صدر صاحب کی تقریر کے بعد وقفہ برائے طعام و تیاری نماز ہوا۔

اختتامی اجلاس

نماز ظہر و عصر کی باجماعت ادائیگی کے بعد اختتامی اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ نے کی۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن سے ہوا جو مکرم معید حامد صاحب نے کی۔ آیات کریمہ کا انگریزی ترجمہ مکرم ضیاء الرحمن صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ صدر مجلس کی اقتداء میں عہد دہرائے جانے کے بعد مکرم خالد محمود بٹ صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے حمدیہ کلام سے چند اشعار بہت دلنشیں آواز میں پیش کئے۔
اس کے بعد مکرم ظہیر احمد جتوئی صاحب چیئرمین پِیس چیریٹی واک (Peace Charity Walks) نے امسال ہونے والی سالانہ میراتھن واک کی مختصر رپورٹ پیش کی اور چیریٹی واک کے اُن شرکاء کے نام بتائے جنہوں نے قابل قدر رقم (ایک ہزار پاؤنڈز) جمع کرنے کی توفیق پائی تھی۔ ان احباب کو Charity Champion کہا جاتا ہے اور امسال ایسے چیمپئنز کی تعداد دو صد کے قریب تھی۔ امسال جمع کی گئی رقم کو قریباً ایک صد چیریٹیز میں تقسیم کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں 6 دسمبر کو پارلیمنٹ کے دارالامراء میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔نیز یہ کہ آئندہ سال کی چیریٹی واک 29 اپریل 2018ء کو Runny Meet کونسل کے تعاون سے منعقد کی جائے گی۔
بعدازاں مکرم منصور احمد ساقی صاحب ناظم اعلیٰ اجتماع نے مختصر رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ امسال اجتماع میں شامل انصار کی تعداد 2382 رہی جبکہ 348 دیگر افراد بھی اجتماع میں شامل ہوئے ہیں اور اس طرح اجتماع کی کُل حاضری 2733 ریکارڈ کی گئی ہے۔ گزشتہ سال اجتماع میں شامل ہونے والے انصار کی تعداد 2009 تھی۔
رپورٹ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اس خطبہ جمعہ کے ایک حصہ کی ریکارڈنگ پیش کی گئی جس کا تعلق مجلس انصاراللہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع سے تھا۔
اس کے بعد علمی اور ورزشی مقابلہ جات میں اوّل انعامات کے علاوہ مجالس کی سطح پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوںمیں انعامات تقسیم کئے گئے۔ نیز مختلف شعبہ جات میں مجالس کی کارکردگی کے حوالہ سے بھی انعامات دیئے گئے۔
شعبہ تبلیغ میں بہترین ریجن فضل اور بہترین مجلس Mosque قرار پائی۔ شعبہ مال میں چار ریجنز (نُورؔ، فضلؔ، مسرورؔ اور ساؤتھ ویسٹ) اور تین مجالس (بالہم، بیت الفتوح ساؤتھ اور سوانزی) کو انعامات دیئے گئے۔ چیریٹی کی رقوم جمع کرنے میں ایسٹ اور ساؤتھ ویسٹ ریجنز نیز وانڈزورتھ اور لِورپُول کی مجالس انعامات کی حقدار قرار پائیں۔ شعبہ ایثار میں بہترین مجلس بالہم قرار پائی۔ جبکہ چیریٹی جمع کرنے پر انفرادی انعامات مکرم احمد شریف رندھاوا صاحب، مکرم رفیق احمد حیات صاحب اور مکرم سلطان احمد لون صاحب نے حاصل کئے۔ امسال سالانہ اجتماع میں حاضری کے حوالہ سے فضل اور بیت الفتوح ریجنز جبکہ ٹالورتھ اور سکاٹ لینڈ کی مجالس کو انعامات کا حقدار قرار دیا گیا۔ نیز نمایاں کارکردی پیش کرنے والی مجالس کارڈف اور چِیم کے زعماء کو بھی انعامات سے نوازا گیا۔
علم انعامی کے مقابلہ میں مجموعی کارکردگی کی بنیاد پر بڑے ریجنز میں اوّل نورؔ، دوم ساؤتھ اور سوم نارتھ ویسٹ ریجن رہا۔ جبکہ چھوٹے ریجنز میں سکاٹ لینڈ اوّل قرار پایا۔ اسی طرح مجموعی کارگزاری کی بنیاد پر چھوٹی مجالس میں اوّل لِورپول، دوم براملے اینڈ لیوشم اور سوم مجلس سوانزی قرار پائی۔ جبکہ بڑی مجالس میں سوم مجلس ناربری، دوم مجلس ٹوٹنگ اور مجلس مچم (Mitcham) اوّل آکر علم انعامی کی حقدار قرار پائی۔ اللہ تعالیٰ یہ اعزازات بابرکت فرمائے۔
آخر میں مکرم امیر صاحب نے انصار سے مخاطب ہوتے ہوئے مختلف نصائح کیں اور حالاتِ حاضرہ سے ہم آہنگ رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی طرف تفصیل سے توجہ دلائی۔
دعا کے ساتھ، جو مکرم امیر صاحب نے کروائی، یہ اجلاس اور امسال کا سالانہ اجتماع بخیروخوبی اختتام پذیر ہوا۔ اللہ تعالیٰ اس اجتماع کے شاملین اور کارکنان کو جزائے خیر عطا فرمائے اور حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبہ جمعہ کی روشنی میں اس اجتماع کے بہترین نتائج انصار کی زندگیوں میں ظاہر فرمائے۔ آمین

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں