سرزمین افریقہ میں خدمت خلق

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے سالانہ نمبر 2011ء میں شائع ہونے والا مکرم حنیف احمد محمود صاحب کا مضمون افریقہ میں جماعت احمدیہ کے تحت ہونے والی خدمت خلق کے حوالہ سے تحریر کیا گیا ہے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے 1970ء میں اپنے دورۂ افریقہ و یورپ کے دوران مسجد فضل لندن میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے فرمایا ’’گیمبیا میں ایک دن اللہ تعالیٰ نے بڑی شدّت سے میرے دل میں یہ ڈالا کہ یہ وقت ہے کہ تم کم از کم ایک لاکھ پاؤنڈ ان ملکوں میں خرچ کرو اور اس میں اللہ تعالیٰ بہت برکت ڈالے گا‘‘۔ چنانچہ حضورؒ نے حضرت امّاں جانؓ کے نام پر ’’نصرت جہاں ریزورفنڈ‘‘ کے قیام کا اعلان فرمایا۔ بعدازاں خدمت کے لئے افریقہ جانے والے ڈاکٹروں کو خاص طور پر حضورؒ نے یہ نصیحت فرمائی کہ: ہمارا اصل کام افریقہ کی مظلوم قوموں سے پیار کرنا ہے جبکہ دنیا کی دوسری قومیں ان کو حقارت کی نظر سے دیکھتی ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ان کی فطرت کے اس طبعی اور عظیم تقاضا کو پورا کریں۔ غریب لوگوں سے نہ فیس لیں اور نہ دوا کے پیسے لیں۔ درمیانہ طبقہ سے فیس نہ لیںصرف دوا کی رقم وصول کریں۔
دراصل افریقہ میںطبی و تعلیمی خدمات کا سلسلہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے دَورمیں اُس وقت سے شروع ہو چکا تھا جب آپؓ نے تحریک جدید کے تحت 1958ء میں اپاپا (نائیجیریا) میں احمدیہ ہسپتال جاری فرمایا۔ آپؓ کے تاریخ ساز دَور میں تین افریقین ممالک میں 5ہسپتال جاری ہوئے جن میں سے دو کچھ عرصہ بعد بند ہو گئے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کے دَور میں نصرت جہاں آگے بڑھو پروگرام کے تحت 4ممالک میں 21احمدیہ ہسپتال و کلینکس جاری ہوئے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے دَور میں ایلوپیتھی کے علاوہ ہومیو پیتھی ہسپتالوں کی بنیاد بھی ڈالی گئی اور کُل 27 ہسپتال قائم ہوئے اور مغربی افریقہ کے علاوہ مشرقی اور وسطی افریقہ بھی اس مبارک تحریک سے فیضیاب ہونے لگے۔ ان میں سے 7 ہسپتال کچھ عرصہ خدمات خلق بجا لاکر بند ہو گئے۔ حضورؒ نے 30جون 1985ء کو تحریک جدید کے تحت خلافت ثانیہ کے دَور میں قائم ہونے والے تین ہسپتالوں کو ’’نصرت جہاں آگے بڑھو سکیم‘‘ میں مدغم کر دیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی مبارک قیادت میں (2011ء تک) 11ہسپتال قائم ہو چکے ہیں۔ جن میں سے دو بوجوہ بند ہو گئے۔ نیز طبّی (ہربل) کلینک غانا کے اشانتی ریجن میں 2007ء میں کھولا گیا جو بوجوہ بند ہو گیا۔ اسی طرح چار خلافتوں میں 13 ممالک میں کل64ہسپتال قائم ہوئے جن میں سے 24 بوجوہ بندہو گئے اور اس وقت12ممالک میں 38 ہسپتال خدمت انسانیت کااہم فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ اس سارے دَور میں 250سے زائد احمدی واقفین ڈاکٹرز نے لاکھوں مریضوں کا علاج کیا اور ہزاروں آپریشن کئے۔
مذکورہ مضمون میں افریقہ میں قائم ہونے والے تمام ہسپتالوں کی مختصر تاریخ اور ضروری کوائف بھی دیئے گئے ہیں جن سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ جو ہسپتال بوجوہ بند ہوئے یا بند کرنے پڑے وہ ناکامی کی وجہ ہر گز نہ تھی بلکہ اس بندش میں ملکی حالات ، نسلی فسادات، خانہ جنگی وغیرہ امور حائل ہوئے۔ پس احمدیہ ہسپتالوں کی خدماتِ انسانیت بلاشبہ جماعت احمدیہ کی تاریخ کا سنہری باب ہیں۔
بعض اہم سرکاری عہدیداروں اور قومی میڈیا کے تعریفی کلمات بھی اس مضمون کا حصہ ہیں۔ اور چند ایمان افروز واقعات بھی شاملِ مضمون ہیں مثلاً مکرم ڈاکٹر محمد بشیر صاحب (جو غانا کے ایک ہسپتال میں خدمت بجالارہے ہیں) بیان کرتے ہیںکہ مَیں انستھیزیا کا ڈاکٹر ہوں۔ سرجری کبھی نہیں کی تھی لیکن یہاں آغاز میںہی ایک پراسٹیٹ کا مریض آگیا۔ یہ میجر سرجری ہوتی ہے۔ پہلے تو خیال آیا کہ اِسے ریفر کردوں مگر تحریک ہوئی کہ یہ حضرت مسیح موعودؑ کے ہسپتال میں آیا ہے،اس کا علاج ہونا چاہئے چنانچہ مَیں نے آپریشن کر دیا۔ لیکن آپریشن کے بعد دو ماہ گزرنے کے باوجود (catherter) پیشاب کی نالی نکالنے سے ڈرتا تھا کہ نہ جانے پیشاب آئے یا نہ آئے۔ اسی اثناء میں دُعائوں میں مصروف تھا کہ ایک رات خواب میں مکرم ڈاکٹر مرزا مبشر احمد صاحب کو دیکھا جو میری رہنمائی کر رہے ہیں۔ مبشرکے نام میں بشارت کے معانی بھی ملتے ہیں۔ چنانچہ میں نے خواب میں بتائی گئی رہنمائی کی روشنی میں دوبارہ Minorآپریشن کیا۔ خدا کے فضل سے تین دن کے اندر مریض صحتیاب ہوگیا۔
محترم ڈاکٹر صاحب نے یہ واقعہ بھی بیان کیا کہ ایک مریض ماریطانیہ سے ہمارے پاس آیا جو پیرس سے بھی ہوآیا تھا۔کوئی ڈاکٹر اس کا آپریشن نہیں کرتاتھا۔ 600پونڈ کے لگ بھگ اس کا وزن تھا۔ مجھے خدا نے ایک رات خواب میں اُس کے آپریشن کا طریق سمجھایا تو مَیں نے اسی خواب کے مطابق آپریشن کردیا۔ چنانچہ وہ مریض جو کسی کے سہارے بھی پائوں گھِسٹ کر چلتا تھا پھر بغیر سہارے آدھ میل تک پیدل چل کر بازار جاتا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں