سنوکر

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جنوری 2011ء میں مکرم کامران احمد صاحب کا سنوکر کے کھیل کے بارے میں ایک معلوماتی مضمون شائع ہوا ہے۔
سنوکر برطانوی فوج کے حکام کی طرف سے انڈیا میں ایجاد کی گئی اور دولت مشترکہ کے اکثر ممالک میں کھیلی جاتی ہے۔ اس کے قواعد 1882ء میں مدراس میں تیار کیے گئے۔ برطانوی چیمپئن جان رابرٹس نے 1885ء میں انڈیا کا سفر کیا تو اس کھیل کو برطانیہ میں متعارف کروانے کا فیصلہ کیا۔ پہلی انگلش Ammature چیمپئن شپ 1916ء میں اور پہلی عالمی چیمپئن شپ 1927ء میں ہوئی جو ڈیوس نے جیت لی۔ ڈیوس 1946ء میں اپنی ریٹائرمنٹ تک ہر عالمی چیمپئن شپ جیتتا رہا۔
سنوکر سبز رنگ کے Baize احاطہ ٹیبل پر کھیلی جاتی ہے۔ یہ ٹیبل چھ فٹ چوڑی اور بارہ فٹ لمبی ہوتی ہے۔ اس کے چاروں کونوں میں اور دونوں طویل اطراف کے وسط میں سوراخ ہوتے ہیں جنہیں پاکٹ کہتے ہیں۔ اس کے لیے ایک سفید کیو گیند استعمال ہوتی ہے جس کو ڈیڑھ میٹر کی ایک چھڑی سے ضرب لگائی جاتی ہے اور اس کی مدد سے 15 سرخ اور 6دیگر مختلف رنگوں کی گیندیں پاکٹ میں ڈالی جاتی ہیں۔ سرخ گیند کا ایک سکور ہوتا ہے جبکہ زرد رنگ کی گیند کے 2، سبز گیند کے 3، بھوری گیند کے 4، نیلی گیند کے 5، گلابی گیند کے 6 اور سیاہ رنگ کی گیند کے 7 سکور ہوتے ہیں۔ زیادہ سکور کرنے والا کھلاڑی ایک فریم (Frame) جیتتا ہے۔ ہر میچ میں فریموں کی تعداد مخصوص ہوتی ہے۔
پاکستان میں سنوکر کے سب سے مشہور کھلاڑی محمدیوسف ہیں جو 1952ء میں پیدا ہوئے۔ 1994ء میں انہوں نے IBSF ورلڈ سنوکر چیمپئن شپ جیتی اور 2006ء میں IBSF ورلڈ ماسٹرز چیمپئن شپ کا اعزاز جیتا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں