سکنڈے نیویا میں احمدیت

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 31 جولائی 2020ء)

ماہنامہ ’’تحریک جدید‘‘ ربوہ ستمبر2012ء میں تاریخ احمدیت کا ایک ورق شامل اشاعت ہے جس میں سکنڈے نیویا میں احمدیت کے آغاز اور فروغ کا طائرانہ جائزہ لیا گیا ہے۔
1932ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے ایک کشف میں دیکھا کہ ناروے، سویڈن، فِن لینڈ اور ہنگری کے ممالک احمدیت کے پیغام کے منتظر ہیں۔ 7؍اگست 1956ء کو مکرم سیّد کمال یوسف صاحب کی تبلیغ کے نتیجے میں گوٹن برگ سویڈن کی ایک سعید روح کو قبول احمدیت کی توفیق ملی جن کا نام Mr Erickson تھا۔ اُن کا اسلامی نام سیف الاسلام محمود رکھا گیا اور بعدازاں انہیں سوئٹزرلینڈ کے اعزازی مبلغ کے طور پر بھی خدمت کی توفیق ملی۔
مکرم سیّد کمال یوسف صاحب 14؍جون 1956ء کو سویڈن پہنچے تھے۔ بعد ازاں 28؍اگست 1958ء کو آپ اوسلو چلے گئے اور ڈنمارک میں بھی تبلیغ کا آغاز کردیا۔ ڈنمارک کے پہلے احمدی مکرم عبدالسلام میڈیسن صاحب تھے جنہوں نے 1960ء میں حضرت مصلح موعودؓ کی اجازت سے قرآن کریم کا ڈینش زبان میں ترجمہ کرنے کا آغاز کیا۔ یہ ترجمہ 1967ء میں شائع ہوا۔ڈنمارک کی پہلی مسجد ’مسجد نصرت جہاں کوپن ہیگن‘ تھی جو سکنڈے نیویا کی بھی پہلی مسجد تھی اور یہ مکمل طور پر احمدی خواتین کی مالی قربانی سے تعمیر ہوئی تھی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے 21؍جولائی 1967ء کو اس مسجد کا افتتاح کرتے ہوئے فرمایا کہ مسجد خدا کا گھر ہے اور یہ کسی کی ملکیت نہیں ہوتی۔ مسلمانوں کی مساجد کے دروازے ہر مذہب اور ہر فرقے کے اُس شخص کے لیے کھلے ہیں جو خدائے واحد کی عبادت کرنا چاہتا ہے۔
یکم اگست 1980ء کو حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے ’مسجد نُور‘ اوسلو کا افتتاح فرمایا جو ناروے میں پہلی مسجد تھی۔
25؍جون 1993ء کو حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے قطب شمالی میں نماز جمعہ پڑھائی اور خطبہ ارشاد فرمایا۔
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے ستمبر 2005ء میں ناروے کا پہلا دورہ فرمایا جبکہ ستمبر 2011ء میں دوسرے دورے کے دوران‘مسجد بیت النصر’اوسلو کا افتتاح فرمایا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں