سکوتِ شب میں تمنائے چشمِ تر بولے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8نومبر 2008ء میں مکرم ڈاکٹر فضل الرحمن بشیرؔ صاحب کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اِس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے۔

ڈاکٹر فضل الرحمٰن بشیر

سکوتِ شب میں تمنائے چشمِ تر بولے
تو کیوں نہ روح و بدن کا وہ ہم سفر بولے
یہ جسم کیا ، میری جاں بھی نثارِ جنبشِ لب
میں منتظر ہوں کہ کب صاحبِ امر بولے
حریفِ صوت و صدا کو جنوں ، کہ میں نہ رہوں
مجھے ہوس ، سرِ مقتل مرا ہُنر بولے
نہیں ہے شکوۂ یاراں مگر یہ حسرت ہے
کوئی تو سنگ اٹھائے کوئی تبر بولے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں