سہانا ہے سماں تازہ جہاں معلوم ہوتے ہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 21؍جنوری 2006ء میں مکرم عبدالسلام اسلام صاحب کی ایک نظم بعنوان ’’تازہ جہاں ‘‘ شامل اشاعت ہے۔ اس طویل نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

سہانا ہے سماں تازہ جہاں معلوم ہوتے ہیں
بشکل نو زمین و آسماں معلوم ہوتے ہیں
غلامان مسیح وقت ہیں گو ناتواں بندے
عزائم میں مگر گوہ گراں معلوم ہوتے ہیں
وہی ’’چالیس‘‘ جا پہنچے بھلا کیونکر کروڑوں تک؟
یہ قصے داستاں در داستاں معلوم ہوتے ہیں
یہ جست احمدیت ہے فقط فضل خداوندی
اگر نصرت ملے کب امتحاں معلوم ہوتے ہیں
حصار احمدیت میں اماں پائیں گی اب قومیں
یہ آثار آج دنیا میں عیاں معلوم ہوتے ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں