عظیم جرمن جرنیل… رومیل

عظیم جرمن جرنیل ارون رومیل 1891ء میں پیدا ہوا۔ وہ جرمن افواج میں فیلڈمارشل کے عہدے تک پہنچا۔ اس نے جنگ عظیم اوّل اور دوم میں حصہ لیا اور جنگ عظیم دوم کے آغاز میں مرکزی یورپ اور فرانس پر حملے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ پھر اس کو 1941ء میں شمالی افریقہ پر حملہ کے لئے بھیجا گیا جہاں اس نے اپنی معمولی فوج کے ساتھ شاندار کامیابی حاصل کی اور اتحادیوں کو دھکیل کر قاہرہ تک لے گیا۔ وہ اپنی کامیاب جنگی چالوں کی وجہ سے صحرائی لومڑی کے نام سے مشہور ہوا۔ رومیل کے بارہ میں ایک مختصر مضمون مکرم سید ظہور احمد شاہ صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍نومبر 1999ء میں شامل اشاعت ہے۔
رومیل اپنے نزدیکی ماتحتوں کو اختیارات تفویض کرنے میں بخیل معلوم ہوتا تھا لیکن جونیئر افسروں کے معاملہ میں اس کا رویہ بالکل الٹ تھا۔ اس لئے وہ جونیئر افسروں کا ہیرو تھا۔ خطرہ میں کود جانے کی عادت، تدبر اور خطرہ میں گھر جانے کے باجود ہمت نہ ہارنا اُس کی غیرمعمولی خصوصیات ہیں۔ وہ دشمن کو دھوکا دینے میں ماہر تھا۔ اکثر اکیلا ہی دشمن کے علاقہ میں اتنا دور نکل جاتا کہ اپنے ہیڈکوارٹر سے اس کا رابطہ منقطع ہوجاتا۔ اُس کا سلوک جنگی قیدیوں سے بہت اچھا ہوتا اور جنگی قیدی اُس کی تعریف میں رطب اللسان رہتے۔ وہ جنگی چال کے تحت بعض قیدیوں کو بھاگنے میں مدد دیتا اور جب وہ اپنی فوج سے ملتے تو رومیل کی تعریف کرتے اور اُس کی شخصیت کا جادو ہرجگہ بولنے لگتا۔
جب تازہ دم امریکن فوج تیونس میں اتری تو جنگ کا توازن اتحادیوں کے حق میں چلا گیا۔ جرمن فوج اپنی کم نفری کی وجہ سے پسپائی پر مجبور ہوئی اور رومیل بھی واپس جرمنی چلا گیا۔ اور دوبارہ اُس وقت جرمنی کے محاذ پر نظر آیا جب اتحادی فرانس میں اترنے کی تیاریاں کر رہے تھے۔ لیکن اب رومیل انچارج نہیں تھا بلکہ جنرل سٹاف کا ماتحت تھا۔ یہاں بدقسمتی سے رومیل اور جنرل سٹاف میں اختلافات پیدا ہوگئے۔ رومیل کا خیال تھا کہ اتحادی فوج کا ساحل پر اترتے ہی قلع قمع کردیا جائے جبکہ جنرل سٹاف کا خیال تھا کہ کچھ دیر انہیں بڑھنے دیا جائے اور پھر شدید حملہ کرکے واپس دھکیلا جائے۔ انہیں اختلافات کی وجہ سے اتحادی اپنی سکیم میں کامیاب ہوگئے اور جرمنی کو شکست ہوئی۔ مؤرخین کو اب اتفاق ہے کہ رومیل کی حکمت عملی اختیار کی جاتی تو اتحادیوں کی فتح کے امکانات معدوم نہیں تو محدود ضرور ہوجاتے۔ بہرحال جرمن فوج کی پسپائی شروع ہوئی تو ہٹلر پر ایک ناکام قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا۔ ہٹلر کو خیال آیا کہ رومیل اس واقعہ میں ملوث ہے۔ انہیں دنوں رومیل ایک حادثہ میں شدید زخمی ہوکر ہسپتال میں داخل کروادیا گیا۔ جب وہ صحت یاب ہوکر اس قابل ہوا کہ دوبارہ محاذ پر جاسکے تو ایک دن دو جرنیلوں کے ذریعہ اُس کو ہٹلر کا پیغام ملا کہ وہ یا تو خودکشی کرلے اور یا بغاوت کے الزام میں مقدمہ کا سامنا کرے۔ رومیل نے پہلا راستہ اختیار کیا اور ہٹلر کی طرف سے بھیجا گیا سیانائیڈ (زہر) کا کیپسول حلق سے نیچے اتارلیا۔ اس وقت کسی کو معلوم نہ ہوا کہ کیا واقعہ گزرا ہے اور رومیل کو پورے فوجی اور قومی اعزاز کے ساتھ لحد میں اتار دیا گیا اور اس طرح ایک عظیم الشان جرنیل کا وہ افسوسناک انجام ہوا جس کا وہ حق دار نہیں تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں