قرآن کریم کی روحانی تاثیرات

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ سالانہ نمبر 2007ء میں قرآن کریم کی روحانی تاثیرات کے چند ایمان افروز واقعات مکرم ریاض محمود باجوہ صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہیں۔
قرآن کریم ایک حیرت انگیز اور انقلاب آفریں کلام ہے جس نے کفر، جہالت اور کبرو غرور کے تاریک گڑھوں میں پڑے لوگوں کو خدانما، قطب اور ولی بنادیا۔ حضرت عمر فاروق ؓ کے اسلام قبول کرنے کا باعث بھی یہی قرآن ہو ا۔ بلکہ آپؓ کے اندر حیرت انگیز انقلاب برپا کردیا۔ حضرت عبدﷲ بن شداد کا بیان ہے کہ میں باوجود اس کے کہ پچھلی صف میں رہتا تھا لیکن حضرت عمر ؓ قرآن پڑھ کر اس زور سے روتے تھے کہ میں رونے کی آواز سنتا تھا۔ حضرت امام حسن کا بیان ہے کہ ایک دفعہ نماز میں حضرت عمر ؓ جب سورۃ الطور کی آٹھویں آیت پر پہنچے تو روتے روتے آنکھیں سوج گئیں۔ آپؓ بظاہر بہت سخت طبیعت تھے لیکن جب قرآن کریم کا کوئی حصہ آپ کے سامنے پڑھا جاتا تو فوراً آپ کا دل نرم پڑ جاتا۔
٭ حضرت حسان بن ثابتؓ، عامرؓ بن اکوع، طفیل بن عمروؓ، اسود بن سریع ، کعب بن زہیر اور عبدﷲؓ بن رواحہ وغیرہ سب عرب کے مشہور شاعر تھے مگر قرآن مجید کے سامنے ان سب نے سر نیاز خم کیا۔ لبید عرب کا ایک مشہور شاعر اور سبعہ معلقہ کی بزم مشاعرہ کے ایک رکن تھے۔ ایک دفعہ حضرت عمرؓ نے آپ سے چند اشعار کی فرمائش کی تو انہوں نے جواب دیا ’ جب خدا نے مجھ کو بقرہ اور آل عمران سکھائی تو مجھے شعر کہنا زیبا نہیں‘۔
٭ ضمادازدی جھاڑ پھونک کیا کرتے تھے ، وہ یہ سن کر کہ محمدؐ ( نعوذ باﷲ) دیوانے ہو گئے ہیں ، آپ ؐ کے علاج کیلئے آئے ۔ آپ ؐ نے مختصر سی حمد اور کلمہ شہادت پڑھا تو وہ سن کر متحیر رہ گئے، تین دفعہ پڑھوا کر سنا ، پھر کہا کہ خدا کی قسم ! میں نے کاہنوں کی بولی اور جادوگروں کے منتر اور شاعروں کے قصائد سنے ہیں، لیکن تمہارا کلام کچھ اور ہی ہے، یہ تو سمندر تک میں اثر کرجائے گا۔
٭ حضرت جابرؓ بن عبدﷲ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ابوجہل اور قریش کے دیگر اکابر نے مشورہ کیا کہ محمدؐ کی تحریک روز بروز زور پکڑتی جاتی ہے۔ کسی آدمی کو تلاش کرنا چاہیے جو جادو، کہانت اور شعر کہنا جانتا ہو کہ یہ معلوم ہو کہ یہ کیا ہے؟ قریش کے سردار عتبہ بن ربیعہ نے کہا کہ میں یہ سب کچھ جانتا ہوں، کہو تو میں جاکر دیکھوں۔ چنانچہ آستانہ نبویؐ میں آ کر اس نے صلح کی کچھ شرائط پیش کیں۔ آنحضرتؐ نے اس کے جواب میں سورۃ حٰم ٓ السجدہ پڑھنی شروع کی ۔ کچھ ہی آیتیں پڑھی تھیں کہ اس نے آپ کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا کہ قرابت کا واسطہ بس کرو۔ پھر وہ چند روز تک گھر سے باہر نہیں نکلا۔ ابوجہل نے جاکر کہا ’’کیوں عتبہ ! محمد ؐ کے یہاں کھانا کھاکر پھسل گئے‘‘۔ عتبہ نے کہا ’’تم جانتے ہو کہ میں سب سے زیادہ دولت مند ہوں، مجھ کو دولت کی طمع دامن گیر نہیں ہو سکتی ، لیکن محمد نے میرے اس جواب میں جو کلام پیش کیا وہ نہ شعر تھا ، نہ کہانت، نہ جادو۔ میں نے ایسا کلام کبھی نہیں سنا۔ اُنہوں نے جو کلام پڑھا اس میں عذاب الٰہی کی دھمکی تھی۔ میں نے ان کو قرابت کا واسطہ دیا کہ چپ ہوجائیں، میں ڈرا کہ تم پر عذاب نہ آ جائے‘‘۔ لوگوں نے کہا محمد ؐ نے اپنی زبان سے عتبہ پر جادو کر دیا۔
٭ ولید بن مغیرہ قریش میں بڑا دولتمند اور صاحب اثر تھا ، وہ ایک دفعہ آپ ؐ کی خدمت میں آیا اور فرمائش کی کچھ پڑھ کر سنائیے ۔ آپ ؐ نے چند آیتیں پڑھیں، اس نے مقرر پڑھوا کر سنیں، آخر بے خود ہو کر بولا: ’’خدا کی قسم! اس میں کچھ اور ہی شیرینی اور تازگی ہے۔… یہ کسی انسان کا کلام نہیں‘‘۔
٭ نجاشی کے دربار میں حضرت جعفرؓ نے جب سورۃ مریم کی تلاوت کی تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ پھر کہا: ’’خدا کی قسم ! یہ کلام اور انجیل دونوں ایک ہی چراغ کے پرتو ہیں‘‘۔
٭ حضرت جبیرؓ بن مطعم اسیران بدر کو چھڑانے آئے۔ انہوں نے آنحضرتﷺ سے سورۃ طور کی ایک دو آیتیں سن لیں تو فوراً حلقہ بگوش اسلام ہو گئے۔
٭ حضرت طفیلؓ بن عمرو دوسی کے کانوں میں اتفاقیہ قرآن مجید کی چند آیتیں پہنچ گئیں تو مسلمان ہوگئے۔ طائف کے سفر میں حضرت خالد العدوانیؓ نے آپؐ کو سورۃ طارق پڑھتے سنا تو گو وہ اس وقت مسلمان نہ ہوئے مگر پوری سورۃ اُن کو یاد ہوگئی۔
٭ حبشہ سے بیس آدمیوں کی جماعت حاضر ہوئی۔ آپ ؐ نے ان کو قرآن مجید پڑھ کر سنایا تو اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ حضرت ابوعبیدہ، حضرت ابوسلمہ ؓ اور حضرت ارقم بن ارقم یہ تینوں قرآن کی ہی مقناطیسی کشش سے مسلمان ہوئے۔
٭ آنحضرتﷺ نے اُس امام الصلوٰۃ کو جنت کی خوشخبری دی جو سورۃ الاخلاص سے محبت کی وجہ سے ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد کسی دوسری سورۃ سے پہلے اسے ضرور پڑھا کرتے تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں