لینن گراڈ (سینٹ پیٹرز برگ)روس

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 30؍ ستمبر 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍ستمبر2013ء میں روس کے ایک اہم تاریخی شہر لینن گراڈ کے بارے میں ایک مختصر مضمون شائع ہوا ہے۔
1689ء میں پیٹراعظم جب روس کا حکمران بنا تو اُس نے روس کو جدید ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کے لیے ایک بہت بڑی بندرگاہ بناکر روسی بحریہ کو مضبوط تر کرنے کا فیصلہ کیا۔ چنانچہ خلیج فِن لینڈ پر دریائے نیوا کے دہانے پر ایک شہر ’’سینٹ پیٹرزبرگ‘‘ کا سنگ بنیاد 1703ء میں رکھا گیا اور 1712ء میں یہ شہر روس کا دارالحکومت بنانے کا فیصلہ ہوا۔ اس کی تعمیر میں روس کے علاوہ اٹلی اور جرمنی کے ماہرین تعمیرات کا بھی اہم حصہ ہے۔ یہ شہر ادب و فنون کا بہت بڑا مرکز بنا اور اس پر مغربی تہذیب کا گہرا اثر پڑا۔ 1725ء میں پیٹراعظم کی موت کے بعد بھی شہر کی تعمیر جاری رہی۔ چونکہ اس علاقے میں پتھر نہیں تھے اس لیے شہر میں داخل ہونے والی ہر سواری یا گاڑی میں کم از کم تین پتھر، ہر کشتی میں دس پتھر اور ہر بحری جہاز میں تیس پتھر لدے ہوتے تھے۔
یہاں کے سرمائی محل (Winter Palace) میں سینٹ پیٹرز برگ کی مکمل تاریخ جمع کی گئی ہے۔ یہ محل 1711ء میں بنایا گیا تھا۔ اس کی تین منزلوں میں ڈیڑھ ہزار کمرے ہیں۔ نچلی منزل ملازمین کے لیے مخصوص تھی۔ دوسری منزل پر سرکاری دفاتر تھے اور تیسری منزل پر بیڈرومز اور درباریوں کے رہنے کی جگہ تھی۔1837ء میں آتش زدگی سے اس محل کو نقصان پہنچا تو اس کی دوبارہ مرمت کی گئی۔
پہلی جنگ عظیم کے دوران سینٹ پیٹرزبرگ کا نام تبدیل کرکے پیٹروگراڈ رکھ دیا گیا اور 1924ء میں روسی انقلاب کے قائد لینن کے انتقال کے بعد اُس کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اس کا نام لینن گراڈ رکھ دیا گیا۔ لینن گراڈ ایک اچھی بندرگاہ بھی ہے مگر سردیوں میں پانی جم جانے کی وجہ سے یہ بندرگاہ ناقابل استعمال ہوجاتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں