مجلس انصاراللہ برطانیہ کی ابتدائی تاریخ کے چند اوراق

(مطبوعہ رسالہ ’’انصارالدین‘‘ لندن، جولائی اگست 2020ء)

مجلس انصاراللہ برطانیہ کی ابتدائی تاریخ کے چند اوراق

(مرتبہ: فرخ سلطان محمود)

برطانیہ میں مجلس انصاراللہ کا قیام

1971ء میں محترم صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب صدر مجلس انصاراللہ مرکزیہ ربوہ نے ضرورت محسوس کی کہ ذیلی تنظیموں کو برطانیہ میں بھی منظم کیا جائے چنانچہ مکرم بشیر احمد رفیق خان صاحب امام مسجد فضل لندن کو بیرون پاکستان پہلی بار نائب صدر مجلس انصاراللہ مرکزیہ مقرر کیا گیا۔

بشیر احمد رفیق خان صاحب

اس کے بعد 26؍ ستمبر 1971ء کو مکرم مولانا عبدالکریم صاحب سابق مبلغ سیرالیون کو زعیم اعلیٰ لندن مقرر کیا گیا اور پہلی مجلس عاملہ کی منظوری بھی دی گئی جس کے ممبران درج ذیل تھے: مکرم غلام احمد چغتائی صاحب منتظم عمومی۔ مکرم شیخ مبارک احمد صاحب منتظم تربیت۔ مکرم چودھری ہدایت اللہ بنگوی صاحب منتظم خدمت خلق۔ مکرم مبارک احمد ساقی صاحب منتظم اصلاح و ارشاد۔ مکرم خواجہ بشیر احمد صاحب منتظم تعلیم۔ مکرم بشیراحمد حیات صاحب منتظم مال اور مکرم نذیر احمد ڈار صاحب منتظم ذہانت و صحت جسمانی۔

مجلس انصاراللہ لندن کی ابتدائی کاوشیں اور پہلا اجتماع

1972ء میں مکرم ڈاکٹر عبدالحمید صاحب ناظم اعلیٰ مجلس انصاراللہ برطانیہ مقرر ہوئے۔ آپ کے دَور میں لندن کے علاوہ برمنگھم، ساؤتھ آل، ہڈرزفیلڈ اور جلنگھم میں بھی مجالس انصاراللہ کا قیام عمل میں آیا۔
9؍اپریل 1972ء کو مسجد فضل لندن کی لائبریری میں مجلس انصاراللہ کا اجلاس منعقد ہوا۔
10 جولائی 1972ء کو محمود ہال میں لندن کی مجالس کا پہلا اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع سے حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ نے خطاب فرمایا۔ اجتماع کے لئے فی ناصر 10 شلنگ چندہ مقرر کیا گیا تھا۔
1973ء میں مکرم داؤد احمد گلزار صاحب ناظم اعلیٰ مقرر ہوئے۔
1976ء میں مکرم ہدایت اللہ بنگوی صاحب ناظم اعلیٰ مقرر ہوئے ۔ آپ کے دَور میں 32 مقامات پر مجلس انصاراللہ کا قیام عمل میں آگیا اور 1978ء میں 5ہزار پاؤنڈ کی رقم مجلس انصاراللہ مرکزیہ ربوہ کے گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کیلئے بھجوائی گئی۔
1978ء میں لندن میں کسر صلیب کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر مکرم شیخ مبارک احمد صاحب نائب صدر مجلس انصاراللہ مرکزیہ اپنے خرچ پر لندن تشریف لائے اور صدر مجلس کے ارشاد پر انگلستان کی بڑی مجالس کا دورہ کرکے اُن کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ اُن کی مساعی کے نتیجہ میں برطانیہ کی مجالس کا سالانہ بجٹ 675 پاؤنڈ تک پہنچ گیا۔ اس کے علاوہ مجلس انصاراللہ برطانیہ کا ایک ریزرو فنڈ بھی قائم کیا گیا اور اسی فنڈ سے ہر سال ایک سو پاؤنڈ مالیت کے پانچ انعامات جماعت احمدیہ برطانیہ کے جلسہ سالانہ کے موقع پر دیئے جانے کا پروگرام بھی بنایا گیا۔ ان میں سے ایک انعام ایک رننگ ٹرافی کے ساتھ اُس مجلس کو دیا جانا تھا جس نے درج ذیل امور کی طرف خصوصی توجہ کی ہوگی: ماہوار اور تربیتی اجلاس میں باقاعدگی، بجٹ کے مطابق چندوں کی وصولی، ماہانہ رپورٹوں کی بالالتزام ترسیل، مطالعہ کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور تقسیم لٹریچر۔
دیگر چار انعامات کا تعلق انصار اور اطفال و ناصرات کے علمی معیار سے تھا۔ (تاریخ انصاراللہ جلد اوّل صفحہ 290-291)

لندن کی مجالس کا دوسرا اجتماع

مجالس انصاراللہ لندن کا دوسرا اجتماع 5 و 6 مئی 1979ء کو مسجد بیت الفضل لندن میں منعقد ہوا۔ آغاز 5 مئی کو نماز مغرب کے بعد درس الحدیث سے ہوا۔ 6 مئی کو نماز تہجد اور نماز فجر کے بعد درس القرآن ہوا۔ پھر انصار نے انفرادی تلاوت قرآن کریم کی۔ ناشتہ کے بعد انفرادی نماز اشراق ادا کی گئی۔ اجتماع کا پہلا اجلاس صبح دس بجے مکرم شیخ مبارک احمد صاحب کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں قریباً نوّے انصار شامل تھے۔ سب سے پہلے حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کا بذریعہ تار موصول ہونے والا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ حضورؒ نے اپنے پیغام میں اجتماع کے کامیاب اور بابرکت ہونے کی دعا دینے کے بعد یہ نصیحت فرمائی تھی کہ آپ لوگ قرآن کریم سیکھیں اور دوسروں کو سکھلائیں اور اپنے عہد کو پورا کریں۔

محترم شیخ مبارک احمد صاحب

اجتماع کے دوسرے اجلاس کی صدارت مکرم بشیر احمد رفیق خان صاحب سابق امام مسجد فضل لندن نے اور اختتامی اجلاس کی صدارت مکرم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب امام مسجد فضل لندن نے کی۔ اجتماع سے حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ نے بھی ’’ذکرحبیبؑ‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔ آپؓ نے بتایا کہ مَیں تقریباً ساڑھے گیارہ سال کا تھا جب مَیں نے پہلی دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو دیکھا۔ حضرت والدہ صاحبہ نے اپنی تین رؤیا کی بِنا پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو پہچان کر والد صاحب سے پہلے بیعت کرلی تھی جبکہ حضورؑ سیالکوٹ میں تشریف لائے ہوئے تھے۔ والد صاحب نے حضرت مولوی نورالدین صاحبؓ سے تین چار ملاقاتیں کرنے اور بعض امور کی تسلّی کرنے کے بعد بیعت کی۔ حضرت چودھری صاحبؓ نے بتایا کہ جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام تقریر کرنے کے لئے کھڑے ہوئے تو مَیں سٹیج کے ایک کنارے پر بیٹھا تھا اور جب تک حضورؑ تقریر فرماتے رہے، ٹکٹکی لگاکر حضورؑ کے چہرہ کو دیکھتا رہا۔ میری نظر ایک سیکنڈ کے لئے بھی آپؑ کے چہرۂ مبارک سے نہیں ہٹی۔ اُس وقت سے آج تک میرے دل میں کبھی ایک لمحہ کے لئے بھی آپ کی صداقت کے بارے میں شبہ نہیں گزرا۔ 1907ء میں حضرت مولوی نورالدین صاحبؓ نے لکھا کہ اب آپ خود بھی بیعت کرلیں۔ یہ گویا عملی رنگ میں میرے صحابی بننے کی تحریک تھی ورنہ مَیں سمجھتا تھا کہ والدین کے احمدی ہوجانے سے مَیں بھی احمدی ہوں۔
اجتماع کے اختتام سے قبل مکرم زعیم اعلیٰ لندن نے تمام انصار کا شکریہ ادا کیا۔ دعا اور عہد دہرانے کے بعد یہ اجتماع اختتام پذیر ہوا۔
(بحوالہ روزنامہ الفضل ربوہ 7 جولائی 1979ء)

انتظامی تبدیلیاں اور کارگزاری کی جھلکیاں

٭ جنوری 1980ء میں مکرم چودھری ہدایت اللہ بنگوی صاحب ناظم اعلیٰ انگلستان مقرر ہوئے اور جون 1981ء میں آپ کے رخصت پر جانے کے بعد مکرم چودھری انور احمد کاہلوں صاحب نے نظامتِ اعلیٰ کے فرائض سرانجام دیئے۔
٭ مکرم چودھری حمیداللہ صاحب نائب صدر مجلس انصاراللہ مرکزیہ نے 29 مئی سے 15 جون 1981ء تک مجالس برطانیہ کا دورہ کیا اور درج ذیل مجالس میں جاکر تنظیمی امور سرانجام دیئے: ساؤتھ آل۔ ہیز۔ گرین فورڈ۔ ہنسلو۔ سلاؤ۔ برمنگھم۔ لمنگٹن سپا و کوونٹری۔ گلاسگو۔ بریڈفورڈ۔ ہڈرزفیلڈ۔ مانچسٹر۔ لیوٹن۔ آکسفورڈ۔ جلنگھم۔

محترم چودھری حمیداللہ صاحب

محترم چودھری صاحب نے 14 جون 1981ء کو اجتماع انصاراللہ برطانیہ کے موقع پر مکرم ڈاکٹر بشارت احمد صاحب کو شمالی علاقہ جات (سکاٹ لینڈ، لنکاشائر، یارک شائر) کا ناظم اعلیٰ نامزد کیا۔
٭ 1983ء سے مکرم چودھری ہدایت اللہ بنگوی صاحب ناظم اعلیٰ مجالس انصاراللہ یوکے مقرر ہوئے۔
٭ مئی 1985ء میں مکرم خواجہ رشیدالدین قمر صاحب ناظم اعلیٰ مقرر ہوئے۔
٭ اگست 1986ء سے نومبر 1989ء تک مکرم محمد اسلم جاوید صاحب ناظم اعلیٰ رہے۔ اسی دَور سے ریجنل (علاقائی) ناظمین کا تقرر بھی عمل میں آنے لگا۔

سپین کے لئے وقف عارضی

14 نومبر 1982ء کو مجلس انصاراللہ لندن کے ایک اجلاس میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے ارشاد کی تعمیل میں مکرم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب نائب صدر مجلس انصاراللہ انگلستان نے سپین میں وقف عارضی کے لئے تحریک کی تو اس پر 13 انصار نے اپنے آپ کو پیش کیا۔ یہ اطلاع جب حضورؒ کی خدمت میں ارسال کی گئی تو جواباً حضور انور نے خوشنودی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ’’الحمدللہ۔ تیرہ انصار کے وقفِ عارضی برائے سپین کی خبر سے دل حمد سے بھر گیا۔ الحمدللہ۔ ثم الحمدللہ۔ اللہ تعالیٰ ان کا حافظ و ناصر ہو۔ قول و عمل میں برکت اور جذب عطا فرمائے اور نہایت کامیاب تبلیغ کی توفیق بخشے۔ اللّٰھُم زد فزد۔‘‘ (الفضل ربوہ 8دسمبر1982ء صفحہ 1)

دستوراساسی میں اہم تبدیلی

سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے 1979ء میں یہ قاعدہ منظور فرمایا تھا کہ ’’پاکستان سے باہر ملک کا مشنری انچارج اُس ملک میں مجلس انصاراللہ کا نائب صدر ہوگا‘‘۔ چنانچہ اس قاعدہ کی رُو سے مکرم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب امام مسجد فضل لندن بھی نائب صدر مجلس انصاراللہ انگلستان مقرر ہوگئے۔ ان کے بعد نومبر 1983ء سے مکرم مولانا عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل لندن یہ فرائض سرانجام دیتے رہے۔
بعدازاں حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ نے 1984ء میں ایک کمیٹی قائم فرمائی جس کے ذمہ یہ کام لگایا گیا تھا کہ گزشتہ چند سالوں میں ممالک بیرون پاکستان میں مبلغ انچارج (جو بحیثیت عہدہ ذیلی تنظیموں انصاراللہ یا خدام الاحمدیہ کے لئے ملک کے نائب صدر بھی ہوتے تھے) امیر ملک نہیں رہے بلکہ بعض دوسرے احباب کو امیر مقرر کیا گیا ہے اس لئے کمیٹی غور کرکے رپورٹ پیش کرے کہ کسی ملک میں امیر کو ذیلی تنظیم کا نائب صدر مقرر کیا جائے یا مبلغ انچار ج کو؟ یا کوئی اَور صورت اختیار کی جائے؟۔ کمیٹی کی رپورٹ پیش ہونے پر حضورؒ نے نائب صدر کا عہدہ مجالس انصاراللہ بیرون پاکستان سے ختم کرنے کی منظوری عطا فرمائی۔

مقابلہ پیدل سفر

9؍جنوری 1986ء کو Virginia Wataکی جھیل کے اردگرد ساڑھے تیرہ میل پیدل سفر (میراتھن واک) کا مقابلہ انصار میں ہوا۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ بھی ازراہ شفقت اس موقع پر تشریف لائے اور کار میں جھیل کا چکر لگاکر انصار کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ نماز عشاء کے بعد مجلس عرفان سے قبل حضورنے انصار میں انعامات تقسیم فرمائے۔ اس مقابلے میں قریباً چالیس انصار نے حصہ لیا۔ (ماہنامہ انصاراللہ مئی 1986ء)

برمنگھم کا ٹور

مجلس انصاراللہ لندن کے ارکان پر مشتمل ایک ٹور کوچ لندن سے برمنگھم گئی۔ انصار نے راستہ میں آکسفورڈ میں Balliol کالج دیکھا جہاں حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد صاحب (خلیفۃالمسیح الثالثؒ) تعلیم حاصل فرماتے رہے تھے۔ مشن ہاؤس برمنگھم میں مقامی انصار نے کھانا پیش کیا جس کے بعد مکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب نے تقریر کی۔ واپسی کے سفر میں شیکسپیئر کا گھر بھی دیکھا گیا۔ وہاں لٹریچر بھی تقسیم کیا گیا۔ (ماہنامہ انصاراللہ ربوہ مئی 1986ء)

ایک الوداعی تقریب

مکرم چودھری ہدایت اللہ بنگوی صاحب سابق ناظم اعلیٰ کے اعزاز میں مجلس عاملہ انصاراللہ انگلستان نے 19مئی 1985ء بروز اتوار ایک الوداعی تقریب نصرت ہال (مسجد فضل لندن) میں منعقد کی جس میں ازراہ شفقت حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے بھی شرکت فرمائی اور اپنے مختصر خطاب میں فرمایا: ’’الوداع ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اب کام ختم ہوگیا بلکہ ہر حال میں خدمت سلسلہ کی جاسکتی ہے اور دوبارہ اسی خدمت پر انسان مامور ہوسکتا ہے۔ پہلے عہدیدار کام کو ایک لیول تک پہنچاتے ہیں اور پھر بعد میں آنے والے اس لیول کو آگے بڑھاتے ہیں اور ایک بلند مقام تک لے جاتے ہیںا ور اسی طرح پر کام ہمیشہ ترقی کی جانب رواںدواں رہتا ہے‘‘۔ حضورؒ نے مکرم بنگوی صاحب کی بعض خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے آپ کی خدمات کو سراہا اور دعا کروائی۔ (ماہنامہ ’انصاراللہ‘ ربوہ اگست 1985ء)

مجلس انصاراللہ برطانیہ کے ابتدائی سالانہ اجتماعات

٭ مجلس انصاراللہ برطانیہ کا پہلا سالانہ اجتماع 22 و 23ستمبر 1979ء کو محمودہال میں منعقد ہوا جس کیلئے حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ اور حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب صدر مجلس انصاراللہ مرکزیہ نے پیغامات ارسال فرمائے۔
٭ دوسرا سالانہ اجتماع 19 و 20 اپریل 1980ء کو محمود ہال (مسجد فضل لندن) میں منعقد ہوا جس میں ڈیڑھ صد کے قریب افراد شریک ہوئے۔ اس اجتماع سے دیگر مقررین کے علاوہ حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ، مکرم شیخ مبارک احمد صاحب نائب صدر، مکرم انیس الرحمن بنگالی صاحب، مکرم چودھری انور احمد کاہلوں صاحب اور مکرم حافظ قدرت اللہ صاحب نے بھی خطاب فرمایا۔ (روزنامہ الفضل ربوہ 15، 17 مئی 1980ء)
٭ تیسرا سالانہ اجتماع 13 و 14 جون 1981ء کو محمود ہال مسجد فضل لندن میں منعقد ہوا جس میں 125؍انصار نے شرکت کی۔ اس اجتماع میں مکرم چودھری حمیداللہ صاحب نائب صدر مجلس انصاراللہ مرکزیہ بھی شریک ہوئے۔ حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب صدر مجلس مرکزیہ نے خصوصی پیغام ارسال کیا جس میں دیگر امور کے علاوہ نماز باجماعت کا قیام، قرآن کریم سیکھنے اور دعوت الی اللہ کی طرف خاص طور پر توجہ دینے کی نصیحت فرمائی۔ اجتماع کے مقررین میں حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ، مکرم چودھری حمیداللہ صاحب، مکرم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب، مکرم چودھری انور احمد کاہلوں صاحب، مکرم بشیر احمد آرچرڈ صاحب ، مکرم سعید احمد خان صاحب اور مکرم مولوی عبدالکریم شرما صاحب بھی شامل تھے۔ (روزنامہ الفضل ربوہ 6 اگست 1981ء)
٭ چوتھا سالانہ اجتماع 12 و 13 جون 1982ء کو منعقد ہوا۔
٭ پانچواں سالانہ اجتماع 4 و 5 جون 1983ء کو منعقد ہوا جس میں نماز تہجد باجماعت کے علاوہ مختلف ورزشی اور علمی مقابلہ جات بھی کروائے گئے۔ تربیتی عناوین پر چند تقاریر ہوئیں۔ مقررین میں مکرم ڈاکٹر سعید احمد صاحب، مکرم محمد احمد صاحب ، مکرم کیپٹن محمد حسین چیمہ صاحب، مکرم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب مبلغ سلسلہ، مکرم مبارک احمد ساقی صاحب مبلغ سلسلہ، مکرم مجید احمد سیالکوٹی صاحب مبلغ سلسلہ، مکرم مولانا عبدالکریم صاحب شرما، مکرم عبدالحفیظ صاحب صدر جماعت برمنگھم اور مکرم نسیم احمد باجوہ صاحب مبلغ سلسلہ شامل تھے۔ اس موقع پر ایک بُک سٹال بھی لگایا گیا جس میں یکصد پاؤنڈ سے زائد کی کتب فروخت ہوئیں۔ اجتماع میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ اور صدر مجلس انصاراللہ مرکزیہ کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے اپنے پیغام میں فرمایا:
’’…چالیس سال سے زائد عمر کے احمدیوں کی اس تنظیم کا نام ’انصاراللہ‘ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے تجویز فرمایا تھا۔ اوریہ آپ جانتے ہیں کہ اس نام کے ساتھ جانثاری اور فدائیت کی روایات وابستہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی پاک کتاب میں فرماتا ہے:… کہ جب خدا کے ایک بندے نے اپنی قوم سے انکار کا خطرہ محسوس کیا تو اپنے مخلص ساتھیوں کو یہ کہہ کر آواز دی کہ مَن اَنْصَارِیْ اِلَی اللّٰہ کہ کون ہے جو آج محض اللہ کی خاطر میرا مددگار بننے کو تیار ہے۔ اس کے جواب میں مخلصین نے یہی نعرہ بلند کیا کہ

’ نَحْنُ اَنْصَارُاللّٰہ‘

اور یہ جواب ان کا خدا پر پختہ ایمان کی وجہ سے تھا۔ اور پھر انہوں نے اپنے عمل سے گواہی دی کہ ’نَحْنُ اَنْصَارُاللّٰہ‘۔ انہوں نے اپنی گردنِ اطاعت خدا کی رضا کی چھری کے نیچے رکھ دی۔…‘‘
٭ 20 و 21 اکتوبر 1984ء کو مجالس انصاراللہ برطانیہ کا چھٹا سالانہ اجتماع اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں منعقد ہوا۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت مکرم چودھری حمیداللہ صاحب صدر مجلس انصاراللہ مرکزیہ نے کی اور افتتاحی تقریر میں انصار کو اپنا علم بڑھانے اور آئندہ نسلوں کی تربیت کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ اس اجتماع میں متعدد تربیتی تقاریر اور مقابلہ جات کے علاوہ مجلس عرفان بھی منعقد ہوئی اور حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے اختتامی خطاب فرمایا۔ حضور انور نے فرمایا کہ انصاراللہ کو میرا پہلا پیغام یہ ہے کہ نیکیوں میں ہمیشہ آگے بڑھنے کی کوشش کرو اور اس مطمح نظر کو ہمیشہ سامنے رکھو۔اپنے ہمسایوں کو بتاؤ کہ احمدیت کیا ہے؟ ہم نشأتِ ثانیہ کے دعویدار ہیں تو ہم نے اپنے عمل سے اسے ثابت بھی کرنا ہے اور اپنے دعویٰ کو مسلسل قربانیوں سے سچ ثابت کرنا ہے۔
٭ مجالس انصاراللہ برطانیہ کا ساتواں سالانہ اجتماع 6 و 7 جولائی 1985ء کو اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں منعقد ہوا۔ اجتماع سے ایک روز پہلے حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے ساتھ مجلس عرفان منعقد ہوئی۔ اس اجتماع میں شمولیت کے لئے تین انصار (مکرم محمد اسلم جاوید صاحب، مکرم مسعود احمد حیات صاحب اور مکرم میر رفیق احمد صاحب) نے مسجد فضل لندن سے اسلام آباد تک (36 میل کا) سائیکل سفر بھی کیا۔ اجتماع میں علمی و ورزشی مقابلہ جات کے علاوہ مکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب اور مکرم مولانا سلطان محمود انور صاحب نے بھی تقاریر کیں۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے انگریزی میں اختتامی خطاب فرمایا جو 45 منٹ جاری رہا۔ بعدازاں اس خطاب کا اردو میں ترجمہ

’نَحْنُ اَنْصَارُاللّٰہ‘

کے نام سے 12 صفحات کے کتابچہ میں شائع کرواکر تقسیم کیا گیا۔
٭ مجالس انصاراللہ برطانیہ کا آٹھواں سالانہ اجتماع 5و 6 جولائی 1986ء کو اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں منعقد ہوا جس میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے ازراہ شفقت شرکت فرمائی۔ مجلس عرفان کا انعقاد ہوا اور حضور انور نے اختتامی خطاب بھی فرمایا۔ اس اجتماع میں 39 مجالس سے 296 ؍انصار شامل ہوئے۔

پہلا یورپین اجتماع

مجالس انصاراللہ ہائے یورپ کا پہلا سالانہ اجتماع 12 و 13 نومبر 1988ء اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں منعقد ہوا۔ اس اجتماع میں جرمنی سے 10، ڈنمارک سے 6، ہالینڈ سے 2، فرانس، سپین، سویڈن اور ناروے سے ایک ایک ناصر نے شرکت کی۔ جبکہ برطانیہ کی 40 مجالس سے 353 انصار شامل ہوئے۔ افتتاحی اجلاس مکرم آفتاب احمد خان صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ متعدد تربیتی تقاریر ہوئیں اور علمی و ورزشی مقابلہ جات کا انعقاد ہوا۔
اختتامی خطاب میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے انصار کو اُن کی ذمہ داریوں خصوصًا دعوت الی اللہ کی طرف توجہ دلائی اور اپنے خطاب کا اختتام یوں فرمایا:
’’آخر میں مجھے یہ زور دے کر کہنا ہے کہ ایک آدمی کے لئے سال میں ایک بیعت کرنا کچھ مشکل کام نہیں ہے۔ آپ میں سے ہر ایک اس صلاحیت کا حامل ہے۔ اس کام کے لئے کوئی زیادہ علم کی ضرورت نہیں۔ صرف ایک چیز کی ضرورت ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ باخدا بن جائیں۔ خدا کی مخلوق سے آپ کا تعلق پیدا ہو نہیں سکتا اگر آپ کا تعلق خدا تعالیٰ سے نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا سائنٹفک فارمولا ہے جس کا کوئی ردّ نہیں۔ آپ خدا سے تعلق پیدا کرلیں۔ اُس کی مخلوق خودبخود آپ کی طرف کھنچی چلی آئے گی۔ اس میدان میں کوئی مکینیکل فارمولا کام نہیں آتا، صرف روحانی فارمولا چلتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جب آپ اپنے اندر خدا کی محبت اور خدا سے تعلق پیدا کرلیں گے تو آپ میں خودبخود ایک تبدیلی پیدا ہوجائے گی اور دنیا آپ میں وہ کچھ دیکھے گی جو اُسے اَور کہیں نظر نہیں آتا۔…‘‘
(روزنامہ الفضل ربوہ 14 مارچ 1989ء)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں